کراچی : اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک مضبوط فوج موجود ہے اور اس کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ موجودہ حکمرانوں کے خلاف سازشیں کریںہمارے حکمرانوں کو ملک سے زیادہ اپنی حکومت ،سیاست اور اپنی شاہ خرچیوں کی فکر ہوتی ہے
لیکن ایک سپہ سالار کیلئے ملک کی حفاظت ہی سب سے اہم فریضہ ہوتا ہے یعنی ‘سب سے پہلے پاکستان’ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جس ملک کی فوج کوامریکہ نا پسندیدہ سمجھے اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ پاک فوج اپنے ملک کی وفا دار ہے امریکی ناپسندیدگی اس فوج کی حب الوطنی کا سب سے بڑا سرٹیفیکیٹ ہے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کنوینسنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ناہید حسین نے مزید کہا کہ سات آٹھ برسوں میں پوری قوم کو سوائے مایوسیوں اور نا امیدیوںکے سوا کچھ نہیں ملاکل تک کشکول چند ایک ہاتھوںمیں نظر آتا تھا مگر آج ہر ہاتھ میں کشکول نظر آتا ہے ،کیا یہی ترقی ہے؟ یا پھر زوال؟ترقی پذیرپاکستان کو تباہی کی طرف گامزن کرانے والے کیا محب وطن ہیں؟
انہوں نے کہا کی غیر ہنر مند اور غیر تعلیم یافتہ لوگوں کے ہاتھوں میں حساس اور اہم اداروں کی معاونیت ملک کو لے ڈوبی اور اسی وجہ سے حکومت غیر مقبول ہوگئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے اتحادی بھی غیر مقبول ہوگئے ہیں،اس کے اثرات آنیوالے الیکشن میں بہت دور تک جائیںگے۔ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کا شکار پاکستان پہلے اپنے گھر کی آگ بجھائے بصورت دیگر اگر ہم کسی کے گھر آگ لگائیں گے تو ہمارا گھر کیسے محفوظ ہوسکتا ہے؟
یہی وہ سوال ہے جو حکومت کی خصوصی توجہ کا طلب گار ہے اس لئے ضروری ہے کہ سعودی عرب اور یمن کے مابین معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کروانے کو ترجیح دیں اور فوج کی توجہ صرف ضرب عضب اور کراچی آپریشن پر مرکوز رہنے دیں جو کامیابی کے ساتھ جاری ہے اس طرح حکومت تمام سیا سی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے سعودی عرب عسکری طاقت بھیجنے کے بارے میں مشورہ کرے تاکہ ملک کے مفاد میں بہترین فیصلہ کیا جاسکے
سعودی عرب یمن جنگ کے خاتمے کیلئے پاکستان ،ایران،ترکی اور چائنا مذاکرات کے ذریعے بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں ،ناہید حسین نے کہا ہمیں یہ امر نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ عالمی طاقتیں ،پاک فوج اور ملک کے مختلف طبقات کے مابین تصادم کی راہیں ہموار کرنے میں مسلسل مصروف ہیں چنا نچہ ہر قدم احتیاط و فہم کے ساتھ اٹھا نا ضروری ہے کہی ایسا نہ ہو کہ ہم غیر شعوری طور پر غیروں کے ایجنڈے کی تکمیل کا ذریعہ بن جائیں اور آپریشن سے مطلوب نتائج کے اصول میں مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے،آخر میں ناہید حسین نے کہا کہ اب قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا
کیونکہ اب اس قوم کو شعور آگیا ہے ،اب قوم نہ تو ڈنڈے سے ڈرنے والی ہے اور نہ ہی ٹارگٹ کلنگ سے کیونکہ آزادی ئِ رائے کا مفہوم بہتر انداز میں سمجھ آچکا ہے ،انہوں نے کہا موجودہ نام نہاد جمہوریت نے پوری قوم کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے لہذا ان کا پیٹ جمہوریت کے ثمرات سے بھر چکا ہے یہی وجہ ہے کہ اب قوم کو نہ تو جمہوریت کی طلب رہی اور نہ ہی خواہش اور اس عالم میںاگر قوم کو سہا را دینے کی کوشش کی تو وہ فوری طور پر ”لبیک ” کہہ کر اس کی طرف دوڑ پڑے گی خواہ وہ افواج پاکستان ہی کیوں نہ ہو۔