پاکستان آج واقعی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے ۔ آج کا وقت ، فیصلہ کریگا ، پاکستان کی خدانخواستہ ناکامی یا کامیابی کا ، صبر و تحمل کا دامن تھامیں ، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا بہت دبا ہے ، مسلہ کشمیر سے پیچھے ہٹانے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں ۔ یو این سے وزیراعظم کا دوبارہ خطاب ہونیوالا ہے ، خطے کے حالات ، نیا بلاک ، جنگ ۔ ۔ ۔ وغیرہ وغیرہ شام ، عراق کا انجام دیکھ لیں ۔ یہی فرقہ واریت شروع کروائی گئی تھی ۔ بیرونی قوتوں کیجانب سے پاکستان پر فرقہ واریت مسلط کرنے کی گیم شروع ہو چکی ہے ۔ ایران ، سعودیہ کی پراکسی جنگ کیلئے میدان پاکستان کو بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ فتنہ پروری سے خود بھی بچنا ہے۔
ملک کو بھی بچانا ہے ۔ انارکی ، افراتفری ۔ ۔ ۔ دو نمبر سیاستدانوں سے دور رہیں ۔اپ کو علما کے خلاف بھڑکایا جائے گا شیعہ سنی فسادات میں تیزی آ سکتی ہے ۔ تحمل کا مظاہرہ کریں یہ ٹرائیکا کی آخری کوششیں ہیں ، دیا بجھنے سے پہلے ، بھڑکتا ہے ۔ ففتھ جنریشن وار ، ہائبرڈ وار مکمل طور پر نافذ کی جا چکی ہے ۔ سانحہ موٹر وے کی آڑ میں میرا جسم ، میری مرضی مہم دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔ پاکستانی الیکٹرانک ، پرنٹ میڈیا پاکستان کا منفی امیج دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے ۔ سوشل میڈیا پر جنگ بہت تیز ہو چکی ہے۔
خواتین، بچوں کیساتھ زیادتیوں کے حوالے سے بد ترین ملک کے طور پر پاکستان کو پیش کیا جا رہا ہے ، بین الاقوامی سطح پر ، میڈیا کو بھی رقوم لگ چکی ہیں ۔ہمیںکیاکرنا_ہے ؟ایک پالیسی پوری قوم نے فالو کرنی ہے ۔ اپنے فرقے کو چھوڑنا نہیں ، دوسرے کے فرقے کو چھیڑنا نہیں ۔ ایک رہنا ہے ، یہی اوپر درج پالیسی اختیار کرنی ہے ۔ سوشل میڈیا ففتھ جنریشن وار فائٹرز ، کوئی ایسا مواد شیئر نہیں کرنا ، جو مذھبی منافرت کا باعث بنے ۔ کوشش کریں جن دشمن پیجز سے جھوٹا پروپیگنڈہ میٹیریل شیئر ہو ، ان پیجز ، آء ڈیز کو وہاں رپورٹ کریں ۔ جہاں کرنا چاہئے ۔ عوام کو بار بار بتاتے رہیں ، فرقہ واریت کا کھیل کھیلا جائے گا ۔ عوام کو گھروں سے نکال کر سڑکوں پر لانا ہے ، جب عوام اکٹھی ہو جائے گی ۔ تو دہشت گردی کروانے کا پلان ہے ، توڑ پھوڑ ، جلاو گھیرا ۔ آنے والے کچھ ہی دنوں میں جو ایکٹیویٹ ہوں گے۔
عوام سمجھ جائے ۔ واحد آپکا ایک ادارہ افواج کا ہے ۔جو اس ساری صورتِ حال سے پوری طاقت کے ساتھ نبرآزما ہے ۔ جسکی مثال پڑوسی ملک کے لوگ آپکو چیخ چیخ کر بتلا رہے ہیں ۔بھارتی مصنف ونود شرما اپنے مضمون میں لکھتا ہے کہ پاکستان کی تعریف کرنا پڑے گی ۔ کیا دنیا میں اسکی کوئی اور مثال ملتی ہے کہ ایک چھوٹے سے ملک نے خود سے ک گنا بڑے ملکوں کا بیک وقت مقابلہ کیا ہو ۔ جن میں سے ایک سپر پاور ہو اور دوسرا اس فریب میں مبتلا ہو کہ عنقریب سپر پاور بننے والا ہے ۔ تاریخ ساز ہے۔ اسکے سول اور عسکری رہنماں کیلیئے یہ بات باعث فخر ہے کہ انہوں نے انٹرسروسز انٹلیجنس کی تخلیق کی ہے ۔ فوج کے اس خفیہ بازو نے جنگ کے اصول ہی بدل کر رکھ دیئے ہیں ۔ صرف ایک اس ادارے نے پاکستان کو یہ آسائش فراہم کر رکھی ہے کہ وہ اپنی مرضی کے میدانوں میں اپنی مرضی سے جنگ لڑتا ہے اور وہ بھی اپنی افواج کو دشمن کے سامنے لائے بغیر ۔ پاکستان آئی ایس آئی کو اپنے دفاع کی پہلی لکیر تصور کرتا ہے۔
Pakistan Army
امریکا اور بھارت جہاں پاکستان کو حدود سے تجاوز کرتا محسوس کرتے ہیں ۔ وہاں پاکستان کے سول و عسکری ادارے سمجھتے ہیں کہ ISI ان محازوں پر اپنے وطن کا دفاع کرتے ہوئے حب الوطنی کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے ۔ اسکی طاقت میں جہاد کا بھی اضافہ کریں تو ایسے قابل اور جزبے سے بھرپور ذہن ملتے ہیں کہ جو صرف سیاسی نہیں بلکہ مذہبی جزبے کے ساتھ اپنی جانیں قربان کرنے کیلیئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ 9/11کی دھشت گردی کے بعد امریکہ افغانستان پر چڑھائی کو چہل قدمی سمجھ رہا تھا ۔ شائد ایسا ہی ہوتا ۔ لیکن پاکستان نے امریکن کی نسبت صورتحال کا زیادہ صحیح تجزیہ کیا اور آج امریکہ شکست کھا کر اس دلدل سے کم سے کم نقصان کے ساتھ نکل چکا ہے ۔ آئی ایس آئی نے سویت یونین کو شکست دی اور افغانستان میں وہ تصوراتی گہرائی حاصل کی ۔ جسکی اسے تلاش تھی ۔ افغانستان کی مشکلات کے باوجود کشمیر کو فراموش نہیں کیا گیا۔
بدقسمتی سے ہمارے امن پسند دانشور BJPکے خلاف سیاسی جنگ لڑ رہے ہیں اور جو خود کو یہ فریب دے چکے ہیں کہ ISI اتنی خطرناک نہیں ہے اور پاکستان کو رعایتیں دیکر اس پہ قابو پایا جا سکتا ہے۔ بھارت کے ساتھ جو کچھ ہوا اسے سمجھ جانا چاہیئے تھا کہ اسکا سامنا ایک انتہا زہین ، بے رحم اور ہار نہ ماننے والی طاقت سے ہے ۔ جو کشمیر کے معاملہ میں بھارت کو جھکانے کیلیئے کچھ بھی کریگا۔پاکستان کی حکومت ، عوام ، افواج اور تمام اداروں کو جلد از جلد ایک پیج پر اکھٹے ہونا ہوگا ۔ جتنی جلدی قوم ایک ہو گی اتنی جلدی ہم اپنے مسائل حل کرنے کی طرف بڑھیں گے ۔ خاص کر کے مقبوضہ کشمیر میں مظلوم مسلمانوں کی آزادی کے لیے ۔ پاکستان کا اندرونی طور پر اور بیرونی طور پر آج کے جدید زمانے کے حساب سے مضبوط ہونا انتہائی ضروری ہے۔ کچھ لوگ مختلف تاویلیں اور طعنے مارتے ہیں کہ اسلام میں ٹیکنالوجی اور دیگر ہتھیاروں کی ضرورت نہیں۔
بس حملہ کر دو۔ ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے اگر آلریڈی پہلے سے ہی جنگ موجود ہو ۔ جیسے افغانستان میں تاریخی جنگ لڑی جا رہی ہے تو دوسرا محاذ کھولنا بے وقوفی ہے اور دشمن بھی یہی چاہتا ہے۔پاکستان جذبات میں آکر کوئی قدم اٹھائے لیکن پاکستان اپنے حساب سے مختلف چالیں چل رہا ہے ۔ دشمن کو 10,10 سال بعد جا کر سمجھ آتی ہے کہ یہ الٹا ہمیں ہی شکست ہو گئی ہے۔ ساری تفصیلات بتانے سے پہلے صرف رزلٹ دیکھئے کہ پڑوس میں دنیا کا بہت بڑا دشمن اتحاد تباہ و برباد ہو گیا۔ بھارت تو ایسے ہی اتحاد کے سامنے کچھ بھی نہیں ۔ لیکن وقت آنے کے لیے تھوڑا سا انتظار کیجئے ۔ اسلام کہتا ہے کہ تدبیر اختیار کرو ۔ موجودہ دور کی جنگیں بہت خوفناک ہیں اور یہ حقیقت ہے ۔ سب سے پہلے اپنا دفاع ، اپنا مورچہ ، اپنا گھر ، اپنا ملک محفوظ کیا جاتا ہے۔
دفاعی لحاظ سے بھی اور اندرونی اور بیرونی خطرات سے بھی ۔ عقلمندی یہی کہتی ہے جب آپ کا دفاع باہر سے مضبوط ہوجائے اور اندر سے آپ مضبوط ہو جائیں۔تو پھر آپ اپنے نظام اپنے سسٹم اپنی ترقی اپنی تعلیم ۔ نصاب ترقی مصنوعات فیکٹری معدنیا، آئل تیل گیس فلاح و بہبود کے کام اپنی مرضی ، اپنے سسٹم ، اپنے نظام انصاف عدالتوں میں نظام لا سکتے ہیں۔ پاکستان اس وقت بیرونی دفاع کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کو بھی مضبوط کرنے کی کوشش میں لگا ہے ۔ پاکستان موجودہ دور کی سب سے زیادہ خطرناک جنگیں لڑنے اور مستقل جنگوں میں رہنے والی پاک افواج ہے۔پاک فوج اس وقت بیرونی دفاع کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ اندرونی صفائی بھی تیزی سے جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ مایوس ہونے کی بالکل ضرورت نہیں۔
ہمارے ملک کے اندر نظام میں انتہائی خطرناک خرابیاں موجود ہیں ۔ جو کہ تقریبا ہر پاکستانی اس نظام سے ڈسا ہوا ہے۔ لیکن یہ خطرناک جمہوریت نظام نا انصافی ، ظلم اس سارے سسٹم کو چلانے والے بیرونی دشمن کے ایجنٹ ہر نظام میں موجود ہیں۔ جن کی نشاندہی صفائی کا پلان اگلے مرحلے میں شروع ہو چکا ہے۔ اکیلے پاک فوج خود سے بڑی بڑی طاقتوں سے اور دشمنوں سے بیرونی کھلے دشمن سے اور اندرونی غدار چھپے ہوئے دشمن سے بھی نبرد آزما ہے۔دفاع کی حد تک پہلے مرحلے میں پاکستان اور ترکی کافی حد تک کامیاب ہو چکے ہیں۔
اب اگلا مرحلہ اندرنی صفائی کا ہے جو کہ اب شروع ہونے جا رہا ہے ۔ ہم کامیاب ہوں گے۔ ان شااللہاپنی سیاسی پارٹیوں کو چھوڑ دیں صرف پاکستان سے محبت کریں ۔ سب سے پہلے پاکستان ، ہم ایک عظیم مقصد کے لئے ڈٹے ہوئے ہیں وہ تب حاصل ہو گا ۔ جب پاکستان دفاعی اور معاشی طور مضبوط ہو گا۔اس وجہ سے ہم نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ دیا۔ اللہ پاک کی ذات ملکِ پاکستان ، افواجِ پاکستان اور دین اسلام کا مرتبہ بلند فرمائے ۔ آمین،بشکریہ سی سی پی۔