اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواستوں میں21 ویں آٓئینی ترمیم کی تشریح کرنے اور ترمیمی ایکٹ 2015 کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بارکونسل کی طرف سے دائر الگ الگ آٓئینی درخواستوں میں موقف اپنایا کہ 21 ویں ترمیم آئین سے متصادم ہے، ان درخواستوں میں سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے اقتدار پر قبضے کو جائز قرار دینے کے بارے میں ظفر علی شاہ کیس کے فیصلے پر نظرثانی کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ بارکی جانب سے دائر درخواست میں عاصمہ جہانگیر، کامران مرتضیٰ اور فضل حق عباسی اور بارکونسل کی درخواست میں ابرار حسین کو وکیل مقررکیا گیا ہے۔
درخواستوں میں وفاق پاکستان اور چاروں صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے، درخواستوں میں موقف اپنایا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ سول افراد پر لاگو نہیں ہوتا کیونکہ غیر جانبدار اور آزاد عدلیہ نے شہریوں کو بنیادی حقوق اور شفاف ٹرائل کا حق دے رکھا ہے۔
سول افرادکا فوجی ٹرائل آرٹیکل 8 کی خلاف ورزی ہے، وفاقی حکومت کو فوجی عدالتوں میں مقدمات بھجوانے سے متعلق جو اختیار دیا گیا ہے وہ امتیازی ہے اور اس سے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔