ڈیرہ (جیوڈیسک) پاکستانی طالبان نے شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد گروپ داعش کے ساتھ اتحاد کا اعلان کر دیا۔ پاکستانی طالبان نے خطے کے تمام عسکریت پسندوں سے ایک عالمی اسلامی ریاست کی مہم چلانے والے گروپ داعش کی مدد کرنے کو کہا ہے۔
شام اور عراق کے وسیع و عریض حصہ پر قابض تنظیم داعش اب جنوبی ایشیاء میں اپنے قدم جمانا چاہتی ہے، جہاں مقامی طالبان پاکستان اور افغان حکومت کے خلاف سرگرم ہیں۔ یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ستمبر میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے سابق طالبان کمانڈر عاصم عمر کو اپنی جنوبی ایشیاء برانچ کا سربراہ مقرر کیا تھا۔
داعش اور القاعدہ سے جڑے طالبان کمانڈروں کے درمیان مضبوط اتحاد کے شواہد اتنے واضح نہیں لیکن حال ہی میں داعش کے کارکن پشاور میں پمفلٹس تقسیم کرتے نظر آئے۔ اسی طرح ہندوستان کے زیر انتطام کشمیر میں جلسوں میں بھی داعش کے جھنڈے نظر آئے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ہفتہ کو عید الضحی کے موقع پر ایک جاری پیغام میں داعش کے مقاصد کی مکمل حمایت ظاہر کی۔ ٹی ٹی پی کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے نامعلوم مقام سے رائٹرز کو بھیجے گئے ای میل پیغام میں کہا ‘ہمارے بھائیوں، ہمیں آپ کی کامیابیوں پر فخر ہے۔ ہم آپ کے غم اور خوشی میں آپ کے ساتھ ہیں’۔
‘موجودہ مشکل حالات میں ہم آپ سے صبر اور استحکام کی اپیل کرتے ہیں، بالخصوص ایسے وقت میں جب آپ کے تمام دشمن آپ کے خلاف متحد ہو چکے ہیں’۔ ‘خدارا، آپسی دشمنیاں پس پشت ڈال دیں۔۔۔۔دنیا کے تمام مسلمانوں کو آپ سے بہت امیدیں ہیں۔۔۔۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم آپ کو مجاہدین اور حد ممکن معاونت فراہم کریں گے ‘۔
اردو، پشتو اور عربی میں جاری یہ بیان ایسے وقت بھیجا گیا جب جمعہ کو داعش نے برطانوی رضاکار ایلن ہیننگ کا سر قلم کرنے کی ایک وڈیو جاری کی تھی۔ بااثر قبائلی محسود گروپ نے 2013 کے آواخر میں ٹی ٹی پی کے نئے سربراہ ملا فضل اللہ کی اتھارٹی ماننے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے گزشتہ ایک سال کے دوران آپسی دشمنیوں کی وجہ سے گروپ کو شدید نقصان پہنچا۔