پاکستانی طالبان نے شام میں متعدد کیمپس قائم کر دیئے، باغیوں کے ساتھ مل کر حکومتی فورسز کا مقابلہ کرنے کے لئے سینکڑوں جنگجو شام روانہ: غیر ملکی خبر رساں ادارے کا دعوی غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے شام میں جنگجوئوں کے کیمپس قائم کرنے کا مقصد القاعدہ تنظیم کی مرکزی لیڈر شپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید پختہ کرنا ہے۔
پاکستان میں طلبان کے کمانڈروں نے شامی جنگ میں باغیوں کا ساتھ دینے کا کھلے عام اقرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے سینکڑوں جنگجو شام بھیجے جا چکے ہیں جو وہاں اپنے مجاہدین دوستوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔ طالبان کے ایک سینیئر کمانڈر نے خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمارے بھائیوں کو ہماری مدد کی ضرورت پیش آئی تو اپنے عرب بھائیوں کے ساتھ ساتھ ہم نے بھی سینکڑوں جنگجو روانہ کر دیے۔
طالبان کے اس کمانڈر نے کہا ہے کہ ان کا گروپ جلد ہی شام میں اپنی فتوحات پر مشتمل ویڈیو جاری کرے گا۔ طالبان جنگجو عسکریت پسند النصرہ فرنٹ کا ساتھ دیتے ہوئے اس کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں میں شامل ہو رہے ہیں جبکہ النصرہ کو امریکا القاعدہ کی ایک شاخ قرار دے چکا ہے۔ یہ جنگجو زیادہ تر قریبی ممالک جیسے کہ لیبیا اور تیونس سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ دونوں ممالک عرب بہار کے نتیجے میں ویسی ہی صورتحال سے دوچار ہو چکے ہیں جیسی اب شام میں پائی جاتی ہے۔ واضع رہے کہ عرب ملک شام میں اسد حکومت کے خلاف بغاوت کے آغاز کو 2 سال سے زائد کا عرصہ ہونے کو آیا۔ دنیا بھر سے سنی عسکریت پسند مشرق وسطی کی بحران زدہ ریاست شام جا کر شیعہ حکومت کے خلاف جاری جنگ میں حصہ لے رہے ہیں جسے وہ مقدس جنگ یا جہاد قرار دیتے ہیں۔ پاکستانی طالبان کے اس بیان نے شام کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
جہاں فری سیرین آرمی اور اسلام پسندوں کے مابین جاری جنگ کی آگ کے شعلے شدت پکڑتے جا رہے ہیں۔ اسلام پسند عناصر کا گروپ گرچہ چھوٹا ہے تاہم یہ بہت موثر طریقے سے باغیوں کے قبضے والے علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لیے ہوئے ہے۔ بحران زدہ عرب ملک شام میں گزشتہ جمعرات کو کشیدگی میں ایک بار پھر غیر معمولی اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا۔
جب القاعدہ سے قریبی رابطہ رکھنے والے اس عسکریت پسند گروپ نے فری سیرین آرمی کے ایک چوٹی کے کمانڈر کو بندرگاہی شہر اذقیہ میں ایک تنازعہ اٹھنے پر قتل کر دیا۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا جب حزب اللہ کے شیعہ جنگجو اور ایران کی پشت پناہی میں صدر اسد کی فورسز نے شام کے میدان جنگ میں کافی مقامات پر قتح حاصل کی ہے۔