واشنگٹن (جیوڈیسک) ایف سولہ طیاروں کی خریداری کا معاملہ حل نہ ہو سکا، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف ایف سولہ طیارے معاون ہیں، کانگریس کے بعض ارکان کو مالی مدد پر تحفظات ہیں
طارق فاطمی کہتے ہیں کانگریس کو رضا مند کرنا اوباما انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونز نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر رہا ہے، امریکا انسداد دہشت گردی کی ان کوششوں میں تعاون کے حق میں ہے۔ فوجی امداد سے پاکستان میں استحکام آئے گا اور خطہ محفوظ ہو جائے گا۔
ایک سوال پر مارک ٹونزنے بتایا کہ کانگریس کے بعض ارکان نے ایف سولہ طیاروں کی فروخت پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ جبکہ امور خارجہ کے مشیر طارق فاطمی کہتے ہیں امریکی انتظامیہ کی طرف سے فوجی امداد کی پیش کش اپنی جگہ موجود ہے۔ تاہم کانگریس میں بیرونی ممالک کو فوجی مالی امداد کے خلاف جذبات پائے جاتے ہیں۔
کانگریس کی جانب سے ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے لیے امریکی حکومت کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی امداد کی منظوری دینے سے انکار کے سوال پر انہوں نے کہا یہ سودا ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ دوسری طرف پاکستان کیلئے امریکی امداد کے روکے جانے پر تر جمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا کہنا ہے کہ دہشتگردی روکنے کی ذمہ داری ایک ملک پر نہیں ڈالی جا سکتی، عالمی مسئلے کے حل کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا کہنا ہے کہ مالی معاملات اور ان کا طریقہ کار پاکستان کی طرح امریکہ میں بھی بحث کے بعد طے ہوتا ہے۔ دہشتگردی عالمی مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کیلئے تمام ممالک کو مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشتگردی روکنے کی ذمہ داری صرف ایک ملک پر نہیں ڈالی جاسکتی۔
انہوں نے ایف سولہ طیاروں کی خریداری کیلئے پاکستان کی امداد روکے جانے کی میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے بھی معذرت کی ہے۔