اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے صبر کا امتحان نہ لے۔
وزیر خارجہ نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ کہا پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھوتہ ایکسپریس میں جاں بحق ہونے والے بے گناہ پاکستانیوں کو بھی نہیں بھولیں گے جن کے قاتل بھارت میں آزاد پھر رہے ہیں، کلبھوشن یادیو نے بھارتی حکومت کی ایماء پر پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی اور اسے مالی معاونت فراہم کی۔
وزیر خارجہ نے بھارت سے مذاکرات کی ضرورت پر بھی اصرار کیا اور کہا کہ نیویارک میں ملاقات ایک اہم موقع تھی، مودی حکومت نے مذاکرات سے تیسری مرتبہ انکار کرکے اہم موقع گنوا دیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اسلحے کی دوڑ پر مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے، جنوبی ایشیا میں سارک تنظیم ایک ملک کی وجہ سے غیر فعال ہو چکی۔
جموں کشمیر کے مسئلے کا حل نہ ہونا خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، قریشی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘پاکستان اس خطے میں ہے جہاں نوآبادیاتی نظام اور سرد جنگ نے نقوش چھوڑے ہیں، ہم مربوط اور سنجیدہ مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتے ہیں، منفی رویے کی وجہ سے مودی حکومت نے موقع تیسری مرتبہ گنوادیا۔
انہوں ے کہا کہ ‘جموں کشمیر کے مسئلے کا حل نہ ہونا خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اقوام متحدہ قرار دادوں پر عمل درآمد، حق خود ارادیت دیے جانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق رپورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا ہے، دہشتگردی کی آڑ میں بھارت منظم قتل و عام کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکےگا’۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آزاد جموں کشمیر میں کمیشن کا خیر مقدم کریں گے امید ہے بھارت بھی ایسا ہی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اکثر کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے، سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام انسانی حقوق کی پامالی سہتے آرہے ہیں، انسانی حقوق کی حالیہ رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں، یہ رپورٹ پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتی ہے، ہم رپورٹ کی سفارشات پر جلد عمل درآمد کی سفارش کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو ہمارے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے، اگر بھارت نے سرحد پر کوئی مہم جوئی کی تو اسے پاکستان کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سارک کی تنظیم کو غیر فعال بنادیا گیا ہے، افغانستان، پاکستان کافی عرصے سے بیرونی قوتوں کی غلط فہمیوں کانشانہ بن رہے ہیں، افغانستان میں داعش کی عملداری باعث تشویش ہے ، پاکستان افغان قیادت میں ہونیوالی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے غیر ملکی پناہ گزینوں کی میزبانی کرتا آیا ہے، پاکستان دہشتگردی کے خلاف نبرد آزما ہے، ہماری مسلح افواج کی کارروائیوں اور عوام کی حمایت سے دہشتگردی کا زور ٹوٹ چکا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشتگردی کی مالی معاونت کررہا ہے، پشاور اسکول کے معصوم بچوں کے قتل عام کو پاکستان نہیں بھولےگا، تمام واقعات کے ثبوت بھارت اور اقوام متحدہ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہر دم ریاستی دہشتگردی اور انتشار کا سامنا ہے، کلبھوشن نے بھارتی حکومت کی ایماء پر پاکستان میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کی، بھارت نے اقوام عالم کے سامنے کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کو فروغ دیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اسلحے کی دوڑ کم کرنے کیلئے بھارت سے بات چیت کیلئے تیار ہے، دہشتگردی کے مرض کی سب سے پرُ اثر دوا ترقی ہے، ہم مشرق وسطیٰ کو مغربی چین اور وسط ایشیا کو سمندر تک راہداری دینے میں کامیاب ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرپشن کے مرتکب افراد اور ان کے سہولت کار دونوں مجرم ہیں، وقت آگیا ہے کہ لوٹی ہوئی دولت کو عوام کو لوٹا دیا جائے، موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے، آلودگی میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیرس سمجھوتے کو صنعتی مفادات کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا جائے گا، پاکستان میں 5سال کے دوران 10 ارب درختوں کی پلاننگ کی گئی ہے، کے پی حکومت نے شجرکاری کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی معاہدوں کی حرمت کی پاسداری کی جائے، جنگ، شورش اور اقتصادی پسماندگی ہجرت، انسانی نقل و حرکت کے محرکات ہیں، امن اور بقا کا ایک نئے ڈھانچے کا قیام مقصود ہے۔
انہوں نے کہا کہ آنیوالا وقت پرپیچ اور پرخطر ہے، راستہ ان دیکھا اور راہیں غیر ہموار ہیں، اسٹریٹجک اور کاروباری مصلحتیں اقوام عالم کی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہورہی ہیں، تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، بین الاقوامی جرائم کی روک تھام، پائیدار ترقی میں نئی مشکلات ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ مبہم عسکری سوچ نے لے لی ہے، مبہم عسکری سوچ افسوسناک ہے بلکہ عالمی امن عامہ کیلئے خطرناک بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے حالات باعث تشویش ہیں، تاریخی حل طلب تنازعات کے ساتھ ساتھ نئے تفرقات بھی جنم لے رہےہیں۔
دنیا آج دوراہے پر کھڑی ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘آج دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے، آج عالمی اصول متزلزل دکھائی دیتےہیں، موسمیاتی تبدیلی،ماحولیاتی تنزلی، بین الاقوامی جرائم کی روک تھام میں مشکلات درپیش ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے حالات باعث تشویش ہیں، عصر حاضر ایک قاعدے کا متلاشی ہے، پاکستان سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات کی حمایت کرتا رہےگا، پاکستان آزادی سے اب تک اقوام متحدہ کے منشور کا پاسدار اور فعال رکن رہا ہے، ہمیں پانچ مواقع پر کونسل کی صدارت کا اعزاز حاصل رہا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی اولین ترجیح عوام کی فلاح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کے عوام نے جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے ووٹ دیا، پاکستانی عوام نے ایسے پاکستان کے حق میں فیصلہ سنایا جو امن پسند ہے، پاکستان عالمی مفادات کے حصول کیلئے کوشاں رہے گا، پاکستان قومی مفادات، سلامتی کے تحفظ پر کسی قسم کی سودے بازی کا متحمل نہیں’۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ناموس رسالت کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے منصوبے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
قبل ازیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین اور سفاکانہ خلاف ورزیوں میں مرتکب بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ڈھٹائی کی انتہا کرتے ہوئے پاکستان پر الزامات کے انبار لگا دیے۔
سشما سوراج نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے سفاکانہ مظالم کو یک سر فراموش کر دیا اور الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق پاکستان سے اپنے بغض کا اظہار کیا۔
انہوں نے پاکستان سے مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ہی قرار دیا اور کشمیری عوام کی جدوجہد کو بدنام کرنے کے لیے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام بھی دہرا دیا۔
ہرزہ سرائی کرتے ہوئے سشما نے کہا کہ بھارت کو پڑوسی ملک سے دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو اب تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کی نئی حکومت نے بھارت کو بات چیت کی پیشکش کی اور مذاکرات کی پیشکش کے فوری بعد سرحد پر ہمارے فوجی جوان مار دیے گئے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایسے ماحول میں بات چیت نہیں کرے گا۔
اس موقع پر وہ یہ بات یک سر فراموش کر گئیں کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے مظالم پر کئی عالمی ادارے بھارت کو شرم دلانے کی کوشش کر چکے ہیں۔