کراچی (جیوڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ فاٹا میں دہشتگردوں کی تمام پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں، لشکر جھنگوی اور القاعدہ برصغیر نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر دہشتگردی کی ، فاٹا میں دہشتگردوں کی تمام پناہ گاہیں ختم کر دیں ، کراچی میں 69 فیصد ٹارگٹ کلنگ میں کمی آگئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ کراچی میں القاعدہ، لشکر جھنگوی، کالعدم تحریک طالبان کا نیٹ ورک ختم کر دیا گیا، کراچی میں 97 کے قریب دہشتگرد موجود تھے جو دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے، انہوں نے 2005 سے حملوں کی منصوبہ بندی کی، لاہور پولیس لائنز، مناواں، آئی ایس آئی سکھر، کراچی ایئرپورٹ حملہ، کراچی جیل توڑنے کی سازش ، ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم کیس میں بھی یہی لوگ ملوث تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ کراچی میں مکمل طور پر امن بحال کیا جائے۔ القاعدہ کے ماسٹر مائنڈ مثنیٰ نامی شخص نے جو القاعدہ برصغیر کا نمبر دو لیڈر ہے، اس کے علاوہ عبدالمتین ایک حملے میں مارا گیا، امین عمر بھی ہلاک ہوگیا، اسی نے حملے کی منصوبہ بندی کیلئے گاڑی تیار کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی میں 7 ہزار کے قریب آپریشن کئے جس میں 12 ہزار لوگوں کو گرفتار کیا گیا، نعیم بخاری، عبدالمتین مارے جا چکے ہیں اور باقی کی تلاش جاری ہے ، ان حملوں کی منصوبہ بندی میران شاہ میں کی گئی، خودکش حملہ آور بھی وہیں تیار کئے جاتے تھے اور پھر پورے ملک میں دہشتگردی کی وارداتوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وعدہ کیا ہے کہ دہشتگردی کے پورے نیٹ ورک کو ختم کریں گے کامرہ ایئربیس پر حملہ مثنیٰ نے پلان کیا، اس کے ساتھ عمران پشاوری وغیرہ اس وقت پشاور کے گھر میں رہائش پذیر تھے۔ وہیں سے انہوں نے کامرہ ایئربیس کی مکمل ریکی کی اور اس کے بعد وہاں حملہ کیا۔ حملے کے بعد کراچی آگئے اور پھر پورے ملک میں پھیل گئے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی دہشتگردی میں یہی گروہ ملوث تھے جن کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ ان افراد نے متعدد بار مساجد میں بھی دہشتگردی کی منصوبہ بندیوں کو عملی جامہ پہنایا۔
عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ جو گینگ گرفتار ہورہے ہیں ان سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں ہم منصوبہ بندی کر رہے ہیں، انہوں نے حیدرآباد جیل توڑنے کی منصوبہ بندی کر لی تھی اور 90 فیصد منصوبہ تیار کیا جا چکا تھا۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے حیدر آباد میں کرائے کا گھر لیا اور پلاسٹک کنٹینرز کا کاروبار شروع کیا اور کراچی سے سامان کی درآمد برآمد کا کام شروع کیا، واشنگ مشینوں میں ہتھیار چھپا کر پورے ملک میں سمگل کرنے کا کام شروع کر دیا۔
جیل میں خالد عمر شیخ موجود ہے جو ڈینیل پرل کیس میں ملوث تھا، شہزاد احمد جو امریکی کانوائے پر حملے میں ملوث تھا اس کو رہا کروانا تھا، اس کے علاوہ دیگر ملزموں کو بھی انہوں نے رہا کروانا تھا۔ ہم نےگرفتار ملزموں سے جیل کا نقشہ بھی برآمد کروایا جس میں تمام منصوبے کی تصاویر موجود ہیں۔