نظریہ پاکستان کے احیاء کی تحریک

Pakistan Day

Pakistan Day

تحریر: حبیب اللہ سلفی
23 مارچ 1940ء کا دن اہل پاکستان کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے یہی وہ دن تھا کہ جب مسلمانوں نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان کے ذریعہ انگریزوں اور ہندوئوں کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کیلئے ایک الگ خطہ کا مطالبہ کیا۔ اس قرارداد کی منظوری نے مسلمانان ہند کی منزل متعین کی۔ مسلمانان برصغیر جوق در جوق جمع ہونے لگے’ مسلم اتحاد کو فروغ ملا اور ایک علیحدہ اسلامی ریاست کا مطالبہ زور پکڑتا گیا جس کے نتیجہ میں لاالہ الااللہ کی بنیاد پر ایک زبردست تحریک بپا ہوئی اور لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے محض سات برس کے مختصر عرصہ میں الگ ملک پاکستان حاصل کر لیا۔

مسلمانوں کی یہ قرارداد ‘ درحقیقت حکیم الامت علامہ محمد اقبال کا نہایت حسین خواب تھا جسے انہوںنے 1930ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سیشن الہ آباد کے مقام پر ان الفاظ میں پیش کیا تھا کہ ”میری آرزو ہے کہ پنجاب، سندھ، سرحد اور بلوچستان کو ملاکر ایک اسلامی ریاست قائم کر دی جائے جس میں اسلام اپنی تعلیم اور ثقافت کو پھر سے زندگی اور حرکت عطا کر سکے گا۔قائد اعظم، علامہ اقبال اور دیگر قائدین کی کوششوں سے پاکستان تو بن گیا مگر ابتداء سے ہی کانگریس اور مائونٹ بیٹن کے گٹھ جوڑ نے مسلمانوں کیلئے مشکلات پیدا کرنا شروع کر دیں۔یہ سب رکاوٹیں پیدا کرنے کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان چونکہ ایک نئی ریاست ہے اس لئے اسے اتنا کمزور کر دیا جائے کہ وہ اپنی علیحدہ حیثیت قائم نہ رکھ سکے اور خدانخواستہ دوبارہ ہندوستان میں ضم ہو جائے۔3جون 1947ء کے منصوبہ کے تحت صوبہ پنجاب اور صوبہ بنگال کے مسلم اکثریتی علاقوں کو پاکستان میں شامل ہونا تھا لیکن انگریز ماہر قانون ریڈکلف نے کانگریس کے دبائو پر بددیانتی کرتے ہوئے ضلع گورداسپور کی مسلم اکثریت والی تحصیلیںگورداسپور اور پٹھانکوٹ’ ضلع فیروزپور کی تحصیل زہرہ اور فیروز پوراسی طرح حیدر آباد، جوناگڑھ اور مناوادرجیسے مسلم اکثریتی علاقوںاور پھر مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر کے پاکستان کیلئے مشکلات کھڑی کر دی گئیں۔

سرکاری عہدوں پر فائز ہندو اپنا سازوسامان لیکر بھارت چلے گئے۔ مہاجرین کی آباد کاری کے مسائل کھڑے اور اثاثوں کی تقسیم میں بددیانتی کا ارتکاب کیا گیا۔دریائے راوی کا مادھو پور ہیڈ ورکس اور دریائے ستلج کا فیروز پور ہیڈورکس بھارت کے حوالے کر دیے گئے۔ اگرچہ پاکستان کے احتجاج پر بعدا زاں 1960ء میں سندھ طاس معاہدہ طے پایا تاہم یہ مسئلہ آج بھی حل طلب ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیرمیں پاکستانی دریائوں پر غیر قانونی ڈیم بنا کر پاکستان کو صومالیہ بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔قیام پاکستان کے بعد سے ہی بھارت سمیت بعض دیگر قوتیں لاالہ الااللہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک کو دنیا کے نقشے پر ایک مضبوط قوت بن کر ابھرنے سے روکنے کیلئے سازشوں کے جال بچھاتی رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اگر ماضی میں اسے فوجیں داخل کر کے دولخت کیا گیا، جنگیں مسلط کی گئیں اور سیاچن و سرکریک جیسے مسائل پیدا کئے گئے توآ ج بھی بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخواہ اورپنجاب کے شہر و علاقے تخریب کاری و دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں اور آزاد کشمیرو گلگت بلتستان میں بھی مداخلت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جاتا۔وطن عزیز پاکستان کا چاروں اطراف سے گھیرائو کر کے اسے بند گلی میں دھکیلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

Terrorism

Terrorism

اب یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ ملک میں جاری خودکش حملوں، بم دھماکوں، پاکستانی افواج کے اثاثہ جات کو نشانہ بنانے اور علیحدگی کی تحریکیں پروان چڑھانے کی سازشوں میں کونسا ملک اور اس کے خفیہ ادارے ملوث ہیں؟ پارلیمنٹ کے ان کیمرہ اجلاسوں میں یہ بات کھل کر واضح ہو چکی ہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را”کس طرح نہتے پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہے؟افغانستان میں قائم ٹریننگ سنٹرز میں دہشت گردوں کو عسکریت تربیت دیکر ملک کے مختلف حصوں اور علاقوں میں داخل کیاجارہا ہے؟آئے دن ہمیں اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھانا پڑ رہی ہیں جس سے ہر پاکستانی کا دل خون کے آنسو رورہا ہے’اور پھر یہیں پر بس نہیں ہے پاکستان کی شہ رگ کشمیر پر قبضہ کرنے والا بھارت مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دریائوں پر جنگی بنیادوں پر ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کوبغیر جنگ لڑے فتح کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے تو دوسری طرف ملک کی نظریاتی سرحدیں پامال کرنے کیلئے تمامتر ذرائع اور وسائل استعمال کئے جارہے ہیں۔نوجوان نسل کے اذہان و قلوب سے نظریہ پاکستان کو کھرچنے کی کوششیںکی جارہی ہیں۔ہم یہ بات اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ہمسائے تبدیل نہیں کئے جا سکتے۔ ہم بھارت سے مذاکرات کے بھی مخالف نہیں ہیں اور نہ ہی اسلام نے غیر مسلموں کے ساتھ تجارت سے منع کیا ہے’البتہ یہ بات ضرور مدنظر رکھنی چاہیے کہ بھارت سے دوستی وتجارت اور معاہدے کرتے وقت جموں کشمیر و پاکستان میں جاری بھارتی دہشت گردی اوراس کے بھیانک کردار کو ضرور مدنظر رکھا جائے اور مظلوم کشمیری جن کی نگاہیں ہر طرف پاکستان کی جانب لگی رہتی ہیں ان کے اعتماد کو کسی صورت مجروح نہ ہونے دیا جائے۔وطن عزیز پاکستان کو درپیش اندرونی وبیرونی سازشوں کے مقابلہ کیلئے ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے اور نوجوان نسل کو قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد سے آگاہ کرنے کیلئے ملک گیر سطح پر احیائے نظریہ پاکستان مہم چلانے کی ضرورت ہے۔

جماعةالدعوة کی جانب سے یوم پاکستان کے موقع پر پورے ملک میں نظریہ پاکستان مارچ، جلسوںوکانفرنسوںکے انعقاد اور اس میں تمام سیاسی، مذہبی و کشمیری جماعتوں کی قیادت سمیت ہر طبقہ فکروشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو شریک کرنے سے ملک وملت میں ان شاء اللہ اتحادواتفاق کی فضا پیدا ہوگی۔ فرقہ واریت ختم اور اہل پاکستان میں وہی جذبے پیدا ہوں گے جو قیام پاکستان کے موقع پر ہر مسلمان کے دل میں تھے۔ پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا لیکن آج منظم منصوبہ بندی کے تحت اس نظریہ کو نوجوان نسل کے ذہنوں سے نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتیں کلمہ طیبہ کی بنیاد پر لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے حاصل کئے جانے والے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی سازشوں کو متحد ہو کر ناکام بنائیں اور نوجوان نسل کو نظریہ پاکستان اور قیام پاکستان کے مقاصد سے آگاہ کیاجائے تاکہ وہ اسلام اور پاکستان کے دفاع کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کر سکے۔ تمام مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتوں، وکلائ، طلبائ، تاجروں و صنعتکاروں اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کوملک گیر سطح پر جاری احیائے نظریہ پاکستان مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے’یہ وقت کی بہت بڑی ضرورت ہے۔

Pakistan

Pakistan

جب پاکستان بنا تھا تو پوری قوم پاکستان کا مطلب کیا’ لاالہ الااللہ کے نعرہ پر متحد ہو ئی جس سے فرقہ واریت ختم ہو گئی اور کمزور پاکستان ایک طاقتور ملک کے طور پر دنیا کے سامنے آیا۔اس وقت بھی جب وطن عزیز پاکستان سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ لوگوں میں شدید مایوسی و بے چینی پائی جاتی ہے اور مسائل کا کوئی حل نظر نہیں آرہا۔انہیں یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ جب تک ہم پاکستان کے اسی بنیادی نظریہ پر ایک بار پھر سے عمل پیرا نہیں ہوں گے ملک کو درپیش مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔

تحریر: حبیب اللہ سلفی
برائے رابطہ : 0321-4289005