اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے کنٹینر سے پہلی بار مظاہرین سے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آج اس پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جو آئین کے آرٹیکل 213، 18 کی خلاف ورزی میں بنی۔
اگر وہ لوگ آئین کے ساتھ کھڑے ہیں تو ہم نے بھی کبھی پاکستان کے آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ ہم بھی آئین، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کیساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج تک آئین کے نفاذ کو کسی پارلیمنٹ میں یقینی نہیں بنایا گیا۔
41 سال سے یہی حکمران پلٹ پلٹ کر آ رہے ہیں۔ حکمران جس آئین اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں اس سرزمین پر اس کا عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ آئین کی شقوں میں 1 سے 40 تک کا حصہ لوگوں کو بنیادی مساوات دیتا ہے لیکن حکمرانوں کیلئے آئین اس کے بعد شروع ہوتا ہے۔
حکمرانوں کی دلچسپی آئین کے اس حصے سے ہے جس سے ان کا کاروبار حکومت چل سکے۔ ہماری جنگ آئین کے ان بنیادی حصے سے ہے جو سالوں سے معطل ہے۔ ہماری جنگ آئین کے اس حصے کی بحالی کیلئے ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئین پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کیخلاف بغاوت کا مقدمہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں پنجاب حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ سانحہ ماڈل ٹائون کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہاز شریف نے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں اگر مجھ پر انگلی اٹھی تو میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دونگا لیکن وہ اپنے وعدے پر قائم نہ رہ سکے۔
انہوں نے پی ٹی وی سینٹر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کا کوئی کارکن ملوث نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے بندوں کے ذریعے حملہ کروایا ہو۔
سرکاری ٹی وی پر حملہ کرنے والے (ن) لیگ کے گلو بٹ ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک کو فوج کی پشت پناہی کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ حکومت کی درخواست پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر اسلام سے ملاقات ہوئی۔ اس سے قبل ہماری ان سے کوئی شناسائی بھی نہیں تھی۔