آزاد کشمیر (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر خان کا کہنا ہے کہ اس سے بڑی بدقسمتی اور بدبختی اور کیا ہو سکتی ہے کہ جس کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے اسے بھی غداروں میں شامل کر لیا گیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کا بغاوت کے مقدمے کے بعد جیو پارلیمنٹ میں پہلا انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ایف آئی آر درج ہونے کا پتہ چلنے پر بہت دکھ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے تین چوتھائی رہنما مودی کے ایجنٹ ہیں تو پاکستان کے وجود پر سوال اٹھتا ہے، میں نے کسی سے نہیں کہا نہ کہوں گا کہ میرا نام ایف آئی آر سے نکالیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ اس سے بڑی بدقسمتی اور بدبختی اور کیا ہو سکتی ہے کہ جس کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے اسے بھی غداروں میں شامل کر لیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تفتیش کے لیے بلایا گیا تو سرکاری گاڑی میں ہتھکڑیاں پہن کر جاؤں گا، ہمارا مستقبل اور قبلہ پاکستان ہے، پاکستان سے وابستگی اور مضبوط ہو گی، عزم کمزور نہیں ہو گا، خواہش ہے کہ سری نگر میں پاکستان کا پرچم لہراؤں۔
راجا فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں شامل دفعات کیا کوئی عام آدمی درج کرا سکتا ہے؟ انہیں تو اتنی توفیق بھی نہیں ہوئی کہ ٹیلی فون کرکے معذرت کر لیتے۔
ان کا کہنا تھا جو نواز شریف کو کہتا تھا کہ میاں صاحب تُن کے رکھو آج روز ان کے خلاف پریس کانفرنس کرتا ہے، کل کو ایسے لوگوں کو کہنا ہے ہم نے خان کو سمجھانے کی بہت کوشش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وزیراعظم جو بھی ہو ہمارے لیے قابل احترام ہے، جب وزیراعظم کہے اپوزیشن کے پیچھے مودی ہے تو ایسی ایف آئی آر درج ہوتی ہے، ایف آئی آر اخلاقی دیوالیہ پن اور ملک دشمنی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں راجا فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ پیکا سمیت مسلم لیگ ن کی حکومت میں بنے بعض قوانین درست نہیں ہیں، یہاں مادر ملت کو غدار کہا گیا، ایسی مضحکہ خیز چیزیں ملک کو کمزور کرتی ہیں، پریشانی یہ ہے میں انڈین ایجنٹ ہوں تو بطور کشمیری میرا مستقبل کیا ہے؟
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ اے پی سی میں صرف پاکستان کو آئین کے مطابق چلانے کی بات ہوئی، وزیراعظم نہ ہوتا تو بطور مسلم لیگی رہنما سب سے پہلے جا کر گرفتاری دیتا۔
پی ڈی ایم کی احتجاجی تحریک میں شرکت کے حوالے سے راجا فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ ابھی احتجاجی تحریک میں براہ راست شرکت کا فیصلہ نہیں کیا۔
راجا فاروق حیدر نے کہا کہ مودی کے 5 اگست کے اقدام کے بعد کشمیریوں کی توقعات کے مطابق حکومت پاکستان نے اقدامات نہیں کیے، بھارت پونے 17 لاکھ لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل دے چکا ہے۔