اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی کابینہ کا اعلان کر دیا ہے جس میں پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کو قانون و انصاف کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔
اس تعیناتی سے یہ نقطہ سامنے آیا ہے کہ فروغ نسیم کے وفاقی وزیر بننے کے بعد پی ٹی آئی مشرف کے خلاف غداری کیس کو جاری رکھ سکے گی یا نہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے اس سوال کے جواب میں کہ وہ غداری کے مقدمے کے حوالے سے اب کیا کریں گے ان کا کہنا تھا کہ ” میں نہیں جانتا کہ میں کیا کروں گا، مجھے تھوڑا وقت چاہیے۔ میں بعد ازاں اس پر تفصیل کے ساتھ بات کروں گا”۔
واضح رہے کہ فروغ نسیم خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے وکیل دفاع تھے ۔ یہ خصوصی عدالت 18 نومبر 2013 کو ن لیگ کی حکومت بننے کے 6 ماہ بعد بنائی گئی تھی۔ وہ اب تک کیس سے الگ نہیں ہوئے لیکن کابینہ رکن کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد وہ اس مقدمے کی پیروی نہیں کر سکیں گے۔
خصوصی عدالت میں مقدمے کی دوبارہ سماعت شروع ہو چکی ہے اور سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو واپس لانے کی ہدایت کر دی ہے لہٰذا اب اس بات کا انحصار عمران خان پر ہے ، نہ صرف بحیثیت وزیر اعظم بلکہ بحیثیت وزیر داخلہ بھی ، کیوں کہ وہ یہ عہدہ اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔
خصوصی عدالت میں مقدمے کی سماعت 20 اگست کو ہو گی جو کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے لئے پہلا بڑا چیلنج ہو گا۔