کراچی : انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری نبیل مصطفائی نے کہا ہے کہ پاک ترک اسکول نے گزشستہ کئی سال سے پاکستان اور ترکی کے درمیان تہذیب و ثقافت کے پل کا کرداد ادا کیا، دو ملکوں کے طلبہ میں ہم آہنگی کا جذبہ پیدا کیا۔
ان ہزاروں طلبہ کے لئے ان کا اسکول اور ان کے اساتذہ رول ماڈل اور مشعل راہ ہیں، ایسے میں ان طلبہ کے سامنے ان کے اساتذہ کو نادم کرنا یا ان کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک کر کے انہیں اسکول سے فارغ کردینا کسی بھی طرح مہذب طریقہ نہیں کہلایا جا سکتا ہے۔
گولن تحریک سے ہزار اختلاف صحیح مگر تعلیم اور سیاست کو ملایا نہیں جا سکتا ہے، طیب اردگان مسلم دنیا کی سب سے قابل اور صالح قیادت ہیں، مگر انجمن طلبہ اسلام کے ملک بھر کے ذمہ داران اور اراکین ترک حکومت اور محکمہ تعلیم اور محکمہ خارجہ سے درخواست کرتی ہے کہ پاک ترک اسکولز کے ساتھ مجرمانہ سلوک نہ کیا جائے۔
ان تعلیمی اداروں کے طلبہ کے لئے کوئی بھی منفی سوچ ان کی زندگی کے آنے والے دور میں ان کے منفیت پرستی کا سبب بن سکتی ہے، پاک ترک اسکول کی بندش اور اساتذہ کی تبدیلی پر ہونے والے مشورے سے اظہار خیال کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری نبیل مصطفائی نے کہا کہ پاک ترک اسکول کے اساتذہ اور طلبہ کے لئے بہتر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
ترک پرنسپل کو اسکول سے فارغ کردینے سے وہ معزز اساتذہ اپنے طلبہ کے سامنے مجرم قرار پائیں گے، پاک ترک اسکول کی بندش اور اساتذہ کی تبدیلی پر ہونے والے مشورے سے اظہار خیال کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام نے کہاکہ اسکول اور کالجز کو سیاست سے الگ رکھا جائے۔
کسی بھی طرح کسی تعلیمی ادارے کی بے عزتی نہ کی جائے، حکومت کو چاہیے کہ ترک سفارتکاروں سے بہتر حل مانگا جائے جو باعزت طریقہ ہوانہوں نے کہا کہ مشورے میں یہ طے ہوا کہ انجمن طلبہ السلام کی جانب سے پاکستام میں مقیم ترک کونسلر جنرل جناب بابر ہزلن کو ایک خط تحریر کیا جائے گا جس میں تشویش کا اظہار کیا جائے گا۔
کونسلر جنرل سے درخواست کی جائے گی کہ وہ پاک ترک اسکول کے حوالے سے نرم گوشہ اختیار کرتے ہوئے کوئی درمیانہ حل نکالیں اور ہزاروں طلبہ و اساتذہ کے لئے آسانی کریں۔