اسلام آباد (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیعب اردوگان کے پاکستان پہنچنے سے چند گھنٹوں قبل پاک ترک انٹرنیشنل سکول اینڈ کالجز کے عملے کو اپنے خاندان سمیت پاکستان سے تین دن کے اندر اندر نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
پاک ترک انٹرنیشنل سکول اینڈ کالجز نے پاکستانی حکومت کی جانب سے اس اچانک کے فیصلے پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے اس فیصلے کے بارے میں کوئی موقف سامنے نہیں آ سکا۔
پاک ترک ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین عالمگیر خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جن لوگوں کو ملک سے جانے کی ہدایت کی گئی ہے ان میں اساتذہ، منتظمین، سکول جانے والے بچے، خواتین اور ان کے خاندان کے کم سن بچے بھی شامل ہیں۔ ان افراد کی تعداد 450 ہے اور ان کی ویزہ میں توسیع کی درخواستیں بھی مسترد کر دی گئی تھیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان بدھ کی صبح پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ ترکی کی موجودہ حکومت کا حکومت پاکستان پر دباؤ ہے کہ وہ پاک ترک سکولوں کو بند کرنے کے لیے اقدامات کرے کیونکہ ان سکولوں پر یہ الزام ہے کہ یہ فتح اللہ گولن کی حزمت فاونڈیشن کی ملکیت ہیں۔
پاک ترک ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ایک سینیئر اہلکار نے بات کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان کی جانب اچانک ہی عملے کو ملک چھوڑنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں بدھ کو پاکستانی حکام سے اس معاملے کو اٹھائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت ترک ٹیچرز کی تعداد 108 ہے اور ان کے خاندان کو ملا کر کل تعداد 450 کے قریب بن جاتی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ انتہائی مختصر وقت میں ویزہ میں توسیع نہ کرنے اور ملک چھوڑنے کے فیصلے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
اہلکار کے مطابق وہ صورتحال کا اس تناظر میں جائزہ لے رہے ہیں جس میں حکومت پاکستان کے حکام نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریری طور ضمانت دی تھی کہ وہ ملک بھر میں پاک ترک انٹرنیشنل سکول اینڈ کالجز کے خلاف سخت کارروائی کا ادارہ نہیں رکھتے ہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب بدھ کو ترک صدر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین عالمگیر خان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کو تمام سکول اور کالجز معمول کے مطابق کھلے رہیں اور تمام تعلیمی سرگرمیاں بھی پہلے کی طرح جاری رہیں گی۔
بیان کے مطابق سکول انتظامیہ اور غیر ملکی سٹاف کو حق حاصل ہے کہ وہ ویزہ میں توسیع نہ کرنے اور ملک سے نکل جانے کے فیصلے کے خلاف متعلقہ فورم یا عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ اگست میں پاک ترک سکولوں کی انتظامیہ نے ملک میں قائم اپنے تمام سکولوں کے پرنسپلوں کو برخاست کر دیا تھا جن میں 23 ترک شہری بھی شامل ہیں۔
اس فیصلے سے پہلے پاکستان میں ترکی کے سفیر نے توقع ظاہر کی تھی کہ پاکستان فتح اللہ گولن کے تحت چلائے جانے والے تمام اداروں کو بند کرے گا۔