یہ بات خوش آیند ہے کہ پاک فوج نے رواں برس 6 ستمبر کو یوم دفاع و شہداءمنفرد انداز میں منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ پاک فوج کے اعلان کے مطابق قوم 6 ستمبر کو ”ہمیں پیار ہے پاکستان سے“کے عنوان کے تحت منفرد انداز میں اپنے شہداء کو خراج تحسین پیش کرے گی ، اس دن قوم کے نمائندے ہر شہید کے گھر جائیں گے اور شہیدوں کے لواحقین کا شکریہ ادا کیا جائے گا۔پاکستان کے ہر طبقے کے فرد نے پچھلے 70 سال میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، جن میں ایک ریڑھی والے سے لے کر مسلح افواج کے جوان اور دیگر افراد بھی شامل ہیں۔
یوم دفاعِ پاکستان ہمیں اس دن کی یاد دلاتا ہے جب پاکستان کے شہیدوں جری جوانوں نے اپنی سرحدوں کے بہادر اور غیّور پاسبانوں کی فہرست میں اپنا نام رقم کیا۔ ان کی شجاعت کے ناقابل یقین کارناموں کی کوئی نظیر پیش نہیں کی جا سکتی۔ ان کی فرض شناسی اور حب الوطنی جدید جنگوں کی تاریخ میں درخشندہ مقام پر فائزکی جا سکتی ہے۔
ان کا یہی جذبہ شجاعت تھا جس نے پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر اپنے سے پانچ گنا بڑے اور جدید اسلحہ سے لیس دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملا دیا۔ یہ ایک تاریخی معرکہ تھا جس میں ہمت اور حوصلوں کی بے مثال کہانیوں نے جنم لیا۔ پوری دنیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ پاکستان کے عوام اور افواج دشمن کے عزائم کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئے اور اس کے منصوبے خاک میں ملا دیئے۔
پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں عیسائی، ہندو، پارسی ، احمدی اور سکھ بھی اتنے ہی پاکستانی ہ ہیں جتنا کہ ایک مسلمان شہری ہے۔ چھ ستمبر1965 کی جنگ میں اقلیتوں کا اتنا ہی کردار ہے جتنا کسی مسلمان فوجی کا ہے۔
بدقسمتی سے ہماری نصاب کی کتابوں میں ان کی قربانیوں کا ذکر تک موجود نہیں ہے.اس لئے ہماری نئی نسل ان کی قربانیوں کو بھول گئی ہے. ان میں سے بہت سے اقلیتوں کی اس ملک کی وفاداری کو مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں.حالانکہ اقلیتیں اس ملک کی اتنی ہی وفادار ہیں جتنا کہ ایک مسلمان شہری ہے.اس مضمون میں ہم نے مختصرًا جنگ ستمبر میں اقلیتوں کے کردار کا ذکر کیا ہے۔
مسیحی برادری کا کردار جنگ ستمبر میں فلائٹ لیفٹننٹ سیسل چوہدری کو بھارتی فضائیہ کو ناکوں چنے چبوانے کے اعتراف میں ستارہِ جرات ملا تھا۔سیسل چودھری 1965 ء اور 1971 ء کی پاک بھارت جنگ میں کم ترین وقت میں دشمن کے متعدد طیارے گرا کر عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے قومی ہیرو تھے۔سیسل چودھری نے 65کی جنگ میں امرتسر کا ریڈار سٹیشن بھی تباہ کیا تھا اور اس جنگ میں ان کی بہترین کارکردگی پر انھیں ستارہ جرات سے نوازا گیا جبکہ 1971ء کی جنگ میں انھیں تمغہ جرات ملا۔
پاک بھارت جنگوں1965 اور1971کےغازی نذیر لطیف کا تعلق راولپنڈی کے کرسچین خانوادے سے تھا۔ اُنہیں بہادری کا تیسرا اعلیٰ ترین اعزاز دو بار عطا کیاگیا۔سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی نے 1965 کی جنگ میں بی 57 طیاروں کے بہادرانہ مشن اُڑانے پر تمغہ جرات کا اعزاز حاصل کیا۔وہ 1971 کی جنگ میں جاں بحق ہوئے۔ اُنہیں ستارہ جرات کا اعزاز دیا گیا۔ونگ کمانڈر میروِن لیزلی مڈل کوٹ نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں دُشمن کے حملہ آور لڑاکا طیاروں کو شکار کرنے کے صلے میں ستارہ جرات کا اعزاز حاصل کیا۔میرون لیزلی اور پیٹر کرسٹی وہ مسیحی جوان تھے جنہوں نے میدان جنگ میں پاکستان پر اپنی جانیں قربان کیں۔
ائروائس مارشل ایرک گورڈن ہال1965کی جنگ میں گروپ کیپٹن تھے.رن آف کچھ کے محاذ پر برّی فوج کی فوری منتقلی اُن ہی کی کوششوں سے بروقت اور موٗثر ہوئی.اس کے علاوہ اپنی زیر نگرانی ہرکولیس سی ون تھرٹی طیاروں کو بطور بمبار استعمال کروایا اور کامیاب مشن کیے حب الوطنی کے جذبے سے سر شار گروپ کیپٹن ایرک گورڈن ہال نے کئی مشن خود بھی سرانجام دئیے جس سے عملے کے اراکین اور ہوابازوں کے حوصلے بلند ہوئے ۔آپ کی شاندار حربی کاروائیوں کے پیش نظر حکومت پاکستان نے اُنہیں ستارہ جرأت کے اعزاز سے نوازا ۔آپ پاک فضائیہ سے ائر وائس مارشل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ۔
اسکواڈرن لیڈر پیٹر کریسی نے 1965 میں نیویگیٹر کے طور پر خدمات انجام دیں اور 1965 میں کئی کامیاب آپریشنل مشن پرگئے. 6 دسمبر، 1971 اسکواڈرن لیڈر پیٹر کریمی نے بی ففٹی سیون بمبار کے بم دھماکے کے مشن کے لئے نیویگیٹر کے طور پر سرانجام دیا ۔. وہ مشن سے واپس آنے میں ناکام رہے اور سرکاری طور پر ‘ مسنگ ان ایکشنں ‘کا اعلان کیا گیا تھا. ان کی ذاتی مثا لی ڈیوٹی کے لئے ستارہ جرأت کے اعزاز سے سے نوازا گیا.
پی اے ایف کے علاوہ، بہت سے فوج اور بحریہ افسران ہیں جنہوں نے 1965 کے جنگجو جیسے راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے میجر جنرل جیولین پیٹر نے 1965اور 1971 کی پاک بھارت جنگوں میں حصہ لیا. کرنل ٹرسلرنے چھمب کے علاقے میں جنگ لڑی، کرنل ایم ڈبلیو ایچ ہیبرٹ ظفرال اور شکر گڑھ میں، کرنل کے ایم رائے نے بیدیاں میں، بریگیڈیئر اینٹونی لیمب کھیم کرن پر، بریگیڈیر آسٹن، کولم ایل سی روتھ، لیفٹیننٹ کرنل ڈریک جوزف، اور میجر رامون اور بریگیڈیئر آسٹن تمغہ بسالت سے نوازے گئے. جگہ کی کمی کی وجہ سے صرف چند ناموں کا تفصیلس ےذکر کیا گیا ہے لیکن پاک فوج، بحریہ اور ائر فورس عیسائی افسران سے بھرا ہوا ہے. یہ روایت آج بھی جاری ہے اور بہت سے عیسائی افسران ہیں جو دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور جب بھی ان کی ملک کو ضرورت ہوتی ہے تو وہ ملک کے لئے جنگ جاری رکھیں گے.
پارسیوں کا کردار لیفٹننٹ کرنل میک پسٹن جی سپاری والا نے 1965میں بلو چ ر جمنٹ کی ایک بٹالین کمان کی۔
احمدیوں کا کردار
پیسنٹھ کی جنگ میں دو احمدیوں فاتحِ چونڈہ میجر جنرل عبدالعلی ملک اور فاتحِ چھمب جوڑیاں میجر جنرل افتخار جنجوعہ کو بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرنے پرہلالِ جرات کا اعزاز ملا تھا۔ کشمیر میں چھمب کی فتح کا کارنامہ انجام دینے والے ایک اور احمدی لیفٹیننٹ جنرل اختر حسین ملک تھے ۔ یہ ایک بڑی فتح تھی جس کے اعتراف میں آپ کو سب سے پہلے دوسرا بڑا جنگی اعزاز ہلالِ جرأت دیا گیا ۔
اسکواڈرن لیڈرخلیفہ مینار الدین پاک فضائیہ کے ایک بہادر فائٹر پائلٹ تھے.1965 کے فضائی جنگ کے دوران انہوں نے اپنی زندگی وطن پر قربان کردی.جس پر انہیں ستارہ جرأت دیا گیا۔ دفاع پاکستان میں اقلیتوں کی وطن عزیز کے لیے ایسی بے شمار مثالیں ہیں انہی قربانیوں کے باعث آج ہم اپنے ملک پاکستان میں عزت و آبرو سے آزاد زندگی گزار رہے ہیں ۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستانی قوم اقلیتوں کی قربانیاں کو بھلاچکی ہے اور نصاب کی کتابوں اور میڈیا میں اس کا ذکر تک نہیں کیا جاتا۔
یوم دفاع کو منفرد اندازمیں منانے کا فیصلہ ، ہر محب وطن پاکستانی کے دل کی آواز ہے۔ وطن پر جان نچھاور کرکے بجا طور پر دلی خراج عقیدت کے حق دار ہیں۔ اگر ہم آزاد ہیں اورہمارے سر فخر سے بلند ہیں ،تو یہ پاک فوج کی جان نثاری کا صدقہ ہے۔ ستمبر کی جنگ میں دفاع وطن کے لئے پاک فوج کے بہادرانہ کارنامے ، دنیا بھر کی فوجی اکیڈیمیوں کے نصاب میں شامل ہیں۔ دوروزقبل 65ءکی جنگ کے ایک ہیروسپاہی مقبول حسین کا انتقال ہوا، جو 40برس تک بھارت کی قید میں رہے۔ مرحوم سپاہی مقبول نے بھارتی جیلوں میں بے شمار مصائب برداشت کئے ، یہاں تک کہ ان کی زبان بھی کاٹ دی گئی لیکن وہ اپنے وطن کیخلاف بولنے پر تیار نہ ہوئے۔ مرحوم کی تدفین پورے فوجی اعزاز کے ساتھ عمل میں لائی گئی ہے، اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کاتعزیتی بیان میں مرحوم کی قربانیوں کا کھلا اعتراف ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان اور پاک فوج کو ایسے بہادر سپوتوں پر فخر ہے ان کی قربانی تادیر یاد رکھی جائے گی۔ ہمارا ہر شہید اور فوجی حب الوطنی اور قربانی کے جذبے سے اسی طرح سرشار ہے جس کی ایک مثال مرحوم سپاہی مقبول حسین ہیں۔پاک فوج کے اس روشن کردار کی وجہ سے وطن کا ہر شہری اس سے بے پناہ محبت کرتا ہے۔ پاک فوج عالمی امن میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دنیا بھر میں مختلف ملکوں میں جاری امن مشنوں میں پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ان کی خدمات کی بدولت ان ملکوں میں پاکستان کا نام عزت سے لیااور ذکر احترام سے کیا جاتا ہے۔