تحریر: میاں وقاص ظہیر حاکم تو اتنا امیر نہیں ہوسکتا؟ تمہیں صرف اتنی دولت حاصل کرنے کا حق ہے جس سے تمہاری گزر اوقات ہوسکے باقی تمام دولت ان لوگوں کا حق ہے جنہیں پیٹ بھر کر کھانا بھی میسر نہیں۔ عاص کے بیٹے ۔۔۔!میں نے تمہیں مصر کا گورنر اس لئے مقر ر کیا کہ تم عملی زندگی سے کفار پر اسلام کی سچائی اور عظمت ظاہر کرو، مجھے یہ جان کر انتہائی رنج و صدمہ پہنچا ہے کہ تم نے بے شمار دولت جمع کرلی اور عیش و آرام کو اپنا نصب العین بنا لیا تم کہتے ہو کہ یہ ساری دولت جائز ذرائع سے حاصل کی گئی ہے ، تمہارے جواب سے تو لگتا کہ تم نے کوئی بد دیانتی نہیں کی ، لیکن یہ میری سمجھ سے باہر ہے ، میرا تمہیں مشورہ ہے کہ تم فاضل دولت بیت المال میں جمع کروا دو ، اس میں تمہاری بہتری و فلاح ہے اگر تم نے میرے اس مشورے پر عمل نہ کیا تو خلیفة المسلیمین کی حیثیت سے میں تمہیں مجبور کردوں کہ تمہارے پاس صرف اتنی دولت رہے جتنی تمہیں ضرورت ہے ، یہ خوبصورت الفاظ اسلام کے خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے خط کے ہیں جو انہیں نے اس وقت کے گورنر مصر عمر بن العاص کو لکھا تھا۔
میں بھلکر قوم کو یہاں یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ میاں نوازشریف اس ملک کے وزیر اعظم ہیں جنہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کہا جاتا ہے، ہمارے پاکستان کے متعلق یہ دعوے بھی زر زبان عام ہیں کہ یہ اسلام کا قلعہ ہے، اگر یہ اسلام کا قلعہ ہے تو یہاں ہمیں اسلام نظر کیوں ہیں آتا ؟ نبی کریم ۖ نے فرما یا تھا کہ قرآن وسنت کے بعد کوئی بھی شخص میرے صحابہ کی پیروی کرے کا فلاح پا جائے گا، کیا ہمیں اب بھی گڈ گورننس کیلئے عمر فاروق سے بڑھ کر کوئی رول ماڈل چاہئے ، یہ وہی عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں جن کے بارے میں برطانوی اقرار کرتے ہیں کہ دنیا میں ایک اور عمر پیدا ہوجاتا تو کفر ہمیشہ کیلئے نیست و نابود ہو جاتا ، وہ غیر مسلم ہونے کے باوجود بھی عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کوٴٴ گریٹ عمرٴٴ کے نام سے لکھتے ہیں ، ایک ہم ہیں دعوے اسلام کے اور قبضے اسلام آباد پر کرتے ہیں۔
Panama Leaks
پانامہ لیکس رواں سال 15اپریل کو منظر عام پر آیا ، آئز لینڈ کے وزیراعظم سمیت دیگر کئی غیر ممالک کے وزرا اس ایشو پر مستعفیٰ ہوئے جبکہ سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو بھی اس بارے میں وضاحت پیش کرنا پڑی ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بچوں کا نام بھی اس سکینڈل میں ملکی تاریخ میں پہلی بار منظر عام پر آیا کہ ان کی غیر ملکی آف شورز کمپنیاں ہیں ، سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے ہنگامہ برپا کر رکھا ہے ، قوم کے پانچ ماہ ٹرم آف ریفرنس( ٹی او آر) کی بتی کے پیچھے لگا کر ضائع کر دیئے گئے ، کیونکہ وقت کی قدر نہ پہلے ہم نے کی نہ اب ہمیں اس کی ضرورت ہے ، صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ 3 ستمبر کو لاہور میں بھی حکومت مخالف شو لگنے جارہاہے ، تحریک انصاف ، عوامی مسلم لیگ، عوامی تحریک ، جماعت اسلامی اور دیگر کئی علاقائی جماعتیں ایک طرف ، ان کے درمیان پیپلز پارٹی گو مگو کی کیفیت میں ہے اور ابھی تک واضح نہیں کر رہی کہ حکومت کی حامی ہے یا مخالف، جبکہ دوسری جانب حکومت اس محاذ پر پوزیشن سنبھالے ہوئے ہے۔
فرض کریں ۔۔! لاہور کے سیاسی شو میں حکومت طاقت کا استعمال کرتی ہے جو اس سے پہلے سانحہ ماڈل میں کیا گیا تو نقصان کس سیاسی جماعتوں کا یا حکومت کا ۔۔۔؟ اگر اس سیاسی شو میں کسی بھی جماعت کے کارکن کو نقصان پہنچتا ہے تو تب بھی نقصان حکومت کا ہی ہے ، وزیر اعظم کے حواریوں نے پہلے ہی الٹے سیدھے مشورے دے کر ن لیگ کو وہاں پہنچا دیا ہے ، جہاں اگر اس ملک میں منصفانہ ، غیر جانبدارانہ اور شفاف الیکشن کا انعقاد ہوجائے تو اس میں کوئی بھید نہیں کہ ن لیگ کہ ساتھ وہ ہو جو اس نے کبھی تصور بھی نہیں کیا، آزاد کشمیر اور بلدیاتی الیکشن میں پنجاب میں اکثریت لے کر خوشی کے شادیانے بجا نے والے یہ بھول رہے ہیں کہ قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاسکتی ہے اللہ کے سامنے نہیں۔
Nawaz Sharif
پانامہ ایشو پر اپوزیشن کے واویلا کے بعد ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ خود کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیر اعظم کہنے والے میاں نواز شریف اقتدار سے وقتی طور پر نیچے اترتے اعلان کرتے کہ جب تک اس پر انکوائری مکمل نہیں ہوجاتی میں عہدہ نہیں سنبھالوں گا ، لیکن جس ملک میں ضمیر سے لے کر جسم ، جسم سے انصاف اور انسانوں کو کوڑیوں کے بھائو خرید لیا جاتا ہو وہاں اس طرح کے ہزار ایشو بھی منظر عام پر آ جائیں تو وزیراعظم کو کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔
میاں صاحب ۔۔۔!آپ آج بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے ساتھ مخلص ہیں تو اپنا عہدہ عارضی طور پر چھوڑ کر پانامہ سکینڈل کی انکوائری کا فی الفور حکم جاری کریں اور سانحہ ماڈل ٹائون بارے جسٹس باقر نقی سمیت ان درندوں کو بھی بے نقاب کریں جو بیرون ملک فرار ہورہے ہیں ، ساتھ ہی ساتھ یہ حکم نامہ بھی جاری کرتے جائیں کہ سوئس بینکوں کی بدنامی کے بعد دبئی اور برک بینک میں غیر قانونی دولت رکھنے والوں کے خلاف تحقیقات کرائی جائیں ، تاکہ جو روازانہ بھوک ، افلاس اور سہولیات کے فقدان نے 20کروڑ کیڑے مکوڑے مر رہے ہیں انہیں کچھ تو ریلیف میسر ہو ، یاد رہے قبر میں کوئی الماری اور کفن کی جیب نہیں ہوتی ، پاکستان پر وار نہ کیجئے دھرتی سنوار لیجئے۔۔۔!