لاہور (جیوڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں منائے جانے والے اس عالمی دن کا رواں سال کا موضوع عورتوں اور بچیوں پر تشدد کے خاتمے کے لئے قانون کا استعمال ہے۔ 17 دسمبر 1999ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھی 25 نومبر کو عورتوں پر تشدد کو روکنے کا دن قرار دیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت بھی خواتین پر تشدد کی شرح خطرناک حد تک ہے جس میں کاروکاری، غیرت کے نام پر قتل اور جھلسائے جانے کے واقعات نمایاں ہیں۔ حکومتی سطح پر بھی 2011ء سے 2012ء تک خواتین کے تحفظ کے پانچ بل پاس کئے گئے مگر ان قوانین پر عمل درآمد سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
پنجاب میں ویمن کوکس کی کنونیر عظمی بخاری کا کہنا ہے کہ قوانین پر عمل درآمد کے ساتھ جرم کرنے والوں کو سزا کا خوف احساس دلانا بھی ضروری ہے۔ پاکستان کے پرتشدد حالات کا اثر بھی عوام پر براہ راست پڑتا ہے اور بہت سے واقعات میں تو خواتین آواز اٹھانے کی بجائے اپنے ساتھ ہونے ظلم اور زیادتی پر چپ سادھ لیتی ہیں۔