پاکستان (جیوڈیسک) پاکستان نے عالمی عدالت میں کشن گنگا ڈیم کا کیس جیت لیا ہے، پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت میں ڈیم کے ڈیزائن پر اعتراض کیا تھا جسے تسلیم کرتے ہوئے عدالت نے ڈٰیزائن تبدیل کرنے کا حکم دیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر میں متنازعہ کشن گنگا بجلی گھر پر عالمی ثالثی عدالت میں مقدمے کی سماعت ہوئی۔ پاکستانی حکام ڈیم کے ڈیزائن پر اعتراض کرتے ہوئے پانی کے بہاؤ سے متعلق تکنیکی اعداد و شمار عدالت میں جمع کرائے تھے۔
کشن گنگا مقدمے میں انڈس واٹر کمشنر آصف بیگ اور غیر ملکی وکلاء جیمز کرافورڈ، وان لو ای اور سیمپسن وڈز ورتھ نے دلائل پیش کئے۔ انہوں نے مقبوضہ وادی میں بانڈی پورہ کے قریب دریائے کشن گنگا کا رخ موڑنے اور پاور ہاؤس کے گیٹ نچلی سطح پر نصب کرنے کو معاہدہ سندھ طاس کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے منصوبہ ختم یا اس کا ڈیزائن تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کا موقف تھا کہ اس منصوبے سے پاکستان کا نیلم جہلم بجلی گھر تیس فیصد پیداوار اور وادی نیلم کا ایک حصہ دو ہزار کیوسک پانی سے ہمیشہ کیلئے محروم ہو جائے گا۔سماعت کے دوران پاکستان کے اس اعتراض کو درست مان لیا گیا تھا کہ پن بجلی گھر کے پانی کے ذخیرے کا جو ڈیزائن بھارت نے تیار کیا ہے۔
اس سے پاکستان کی طرف پانی کے بہاو پر اثر پڑے گا۔عدالت نے کشن کنگا پروجیکٹ کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے لیکن اس میں پاکستان کے اعتراضات کے پیشِ نظر اس کے ڈیزائن میں تبدیلی کرنی ہو گی اور عدالت آئندہ مہینوں میں یہ بھی طے کرے گی کہ بھارت کو پانی کا کم سے کم کتنا بہاؤ رکھنا لازمی ہو گا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشن گنگا بجلی گھر کا تنازع اٹھارہ سال پرانا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ثالثی عدالت کے فیصلے سے بھارت کے بہت سے مجوزہ بجلی گھروں کے مستقبل کا فیصلہ بھی ہو جائے گا جن کی وہ پاکستانی دریاؤں جہلم، چناب اور سندھ پر منصوبہ بندی کر رہا ہے۔