لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کے مایہ ناز باولر عمر گل گھٹنوں کے درد کے سبب کرکٹ کی دنیا سے پانچ ماہ دور رہنے کے بعد دوبارہ پریکٹس کرنا شروع ہو گئے ہیں۔
مکمل رن اپ سے روازنہ پانچ اوورز کر رہا ہوں اور آسٹریلیا کے خلاف اگلے ماہ امارات میں ہونے والی سیریز سے پہلے فٹ ہو جاوں گا۔
انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کی اطلاعات کی تردید کر تے ہوئے کہا ہے کہ میری عمر تیس برس ہے اور ابھی تینوں قسم کی کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں۔ عمر گل 80 وکٹیں لے کر ٹی ٹونٹی کرکٹ میں دنیا کے سب سے کامیاب باولرہیں۔ 48 ٹیسٹ میچوں میں 163 وکٹیں اپنے نام کر چکے ہیں۔ یہ اعتراف کیا ہے کہ ٹیسٹ ریکارڈ ون ڈے اورٹی ٹونٹی کے شایان شان نہیں۔
پہلے دن سے میری ترجیح ٹیسٹ کرکٹ رہی ہے کیونکہ ریٹائرمنٹ کے بعد کسی بھی کرکٹر کی پہچان اس کے ٹیسٹ ریکارڈ سے ہوتی ہے۔ میرے گھٹنوں نے ساتھ دیا تو کوشش ہوگی کہ اپنی ٹیسٹ اوسط میں بھی دوسرے فارمیٹس کی طرح بہتری لاوں۔ عمرنے بھارت کے خلاف 2004 کے لاہور ٹیسٹ میں پانچ وکٹوں کی کارکردگی کو اپنے گیارہ سالہ کیرئیر کا سب سے یادگار لمحہ قرار دیا۔ کہا کہ پاکستانی ٹیم آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے میں عالمی کپ میں اچھی کارکردگی دکھائے گی۔
عمر گل کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم آل راونڈرز کی موجودگی میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے عالمی کپ میں اچھی کارکردگی دکھائے گی۔ نئی انتظامیہ کے آنے سے یہ اور بہتر ہو گی اور فائنل فور میں پہنچنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ مصباح الحق کو اچھا کپتان قراردیتے ہیں۔ مصباح نے ہمیشہ اپنے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی۔
اسے ناجائز تنقید کا سامنا رہتا ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ ایک اچھا کپتان اوراچھا انسان ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے ہمیشہ کرکٹ کو مقدم جانا اور ٹیم میں آنے کے بعد اپنی سرگرمیوں کو گراونڈ سے ہوٹل تک محدود رکھا۔ اپنے کام سے کام رکھا اور سکینڈلز سے بچا رہا۔