لاہور (جیوڈیسک) آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں “انٹرنیشنل سٹریٹ چلڈرن ڈے ” یعنی بے گھر بچوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ۔ اس دن کے منانے کا مقصد بغیر گھروں کے گلیوں اور فٹ پاتھوں پر زندگی گزارنے والے بچوں کے حقوق کے متعلق آگاہی فراہم کرنا اور ان بے گھر بچوں کو بھی دیگر بچوں جیسی آسائشیں مہیا کرنا ہے ۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 10 کروڑ بچے گلی ، کوچوں اور فٹ پاتھوں پہ زندگی گزارتے ہیں ۔ پاکستان میں اس وقت تقریباً 15 لاکھ سے زائد بے گھر بچے موجود ہیں ۔
سڑکوں پر آنے والے 94 فیصد لڑکے اور صرف 6 فیصد لڑکیاں ہیں ان میں سے 56 فیصد بچے گھریلو تشدد کے باعث گھر سے باغی ہو کر بھاگ نکلتے ہیں جبکہ 22 فیصد بچے مدرسوں اور تعلیمی اداروں میں سختی و تشدد کے باعث بھاگ کر سڑکوں پر آجاتے ہیں ۔ مختلف تحقیقی اندازوں کے مطابق سڑک پر رہنے والے 63 فیصد بچے جنسی زیادتی اور مختلف اقسام کے نشوں کی وجہ سے ایڈز اور ہیپاٹائٹس سمیت دیگر خطرناک بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ 1995 میں پاکستان میں قانون پاس کیا گیا جس میں بچوں سے بھیک مانگنا جرم قرار دیا گیا لیکن اس پر آج تک عمل نہ ہو سکا۔ پاکستان کے بے گھر نایاب ہیروز نے سہولیات کے فقدان کے باوجود اسٹریٹ چائلڈ گیمز 2016 میں بین الاقوامی سطح پر ملک و قوم کا نام روشن کر دکھایا ۔ اس سے قبل اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ورلڈکپ میں پاکستان کی اسٹریٹ چلڈرن ٹیم نے برونز میڈل جیت کر وطن عزیز کو انمول تحفہ دیا ۔