اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے اور اس سلسلے میں تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔
اسلام آباد کے ڈی چوک پر تقریب میں وفاقی وزیر امور کشمیر اور دیگر نے شرکت کی اور صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
پاکستان اور کشمیر کو ملانے والے مظفر آباد کے کوہالا پل سمیت مختلف مقامات پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی، بچوں نے سہیلی سرکار پل سے آزادی چوک تک مارچ بھی کیا۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے عام تعطیل ہے اور مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ملک بھر میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔
صدر مملکت عارف علوی نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا جب کہ وزیراعظم آزاد کشمیر ارکان اسمبلی کے ہمراہ اقوام متحدہ کے دفتر میں مذمتی قرارداد جمع کرائیں گے۔
ملک بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں، سیمینار اور کانفرنسیں منعقد کی جارہی ہیں جس میں مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے وحشیانہ مظالم، خواتین کی بے حرمتی، نوجوانوں کو لاپتہ کر کے مارے جانے جیسے افسوس ناک واقعات کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کیا جارہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے خلاف اسپین کے شہر بارسلونا میں احتجاج کیا گیا جب کہ اٹلی کے شہر میلان میں بھی احتجاج ہوا، بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شمعیں روشن کی گئیں اور ہاتھوں کی زنجیر بنا کر مظلوموں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
لندن میں تاریخی ریلی کے لیے بریڈ فورڈ، برمنگھم، مانچسٹر اور گلاسگو سمیت مختلف شہروں میں تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستانی 1990ء سے 5 فروری کو اہل کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منارہے ہیں جس کا مقصد بھارتی مظالم کا شکار کشمیری عوام کی حمایت ہے۔
کشمیری مسلمان اپنی جدوجہدِ آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں، اُن کی یہ جدوجہد پہلے ڈوگرہ راج کے خلاف اور پھر بھارت کے خلاف پچھلے کئی عشروں سے چلی آ رہی ہے۔