لاہور (جیوڈیسک) پاکستان سمیت پوری دنیا میں آج خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ جس کا بنیادی مقصد نہ صرف خواتین کو ان کے بنیادی حقوق کے بارے میں آگاہی دینا ہے بلکہ ان کی معاشرتی اہمیت کو بھی اجاگر کرنا ہے۔
تقریباً سو سال قبل نیو یارک میں کپڑا بنانے والی ایک فیکٹری میں مسلسل دس گھنٹے کام کرنے والی خواتین نے اپنے کام کے اوقات کار میں کمی اور اجرت میں اضافے کیلئے آواز اٹھائی تو ان پر پولیس نے نہ صرف وحشیانہ تشدد کیا بلکہ ان خواتین کو گھوڑوں سے باندھ کر سڑکوں پرگھسیٹا گیا لیکن خواتین نے جبری مشقت کے خلاف تحریک جاری رکھی۔
خواتین کی مسلسل جدوجہد اور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں 1910 میں کوپن ہیگن میں خواتین کی پہلی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں 17 سے زائد ممالک کی سو کے قریب خواتین نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں عورتوں پر ہونے والے ظلم واستحصال کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اقوام متحدہ نے 1956 میں 8 مارچ کو عورتوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔ اس دن کے موقع پر دنیا بھر میں کانفرنسوں اور ورکشاپس کا انعقاد ہو گا، جن میں خواتین کو مساوی حقوق دینے کا اعادہ کیا جائے گا۔