نیویارک (جیوڈیسک) پاکستان کی قومی بیس بال ٹیم اِن دنوں امریکی شہر نیو یارک میں ہے جہاں وہ ورلڈ بیس بال کلاسک کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں حصہ لے رہی ہے۔ ٹیم کا یہ امریکہ کا پہلا دورہ ہے۔
جمعہ کو پاکستان اپنا دوسرا میچ برطانیہ کے ساتھ کھیلے گا۔ پہلے میچ میں پاکستان کو برازیل سے دس، صفر اور برطانیہ کو اسرائیل کے ہاتھوں پانچ، دو سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ٹیم کے دورہ امریکہ کی خبر شاید لوگوں کے لیے اتنی بڑی نہیں جتنی یہ کہ پاکستان میں بیس بال بھی کھیلی جاتی ہے! آخر کرکٹ سے جذباتی حد تک لگاؤ رکھنے والے ملک میں گیند اور بلا کسی اور کھیل کے لیے کیسے استعمال ہو رہا ہے؟
جواب کے لیے چلتے ہیں 1992ء میں۔ یہ وہ سال ہے جب پاکستان نے کرکٹ کا ورلڈ کپ جیتا تھا۔ اسی سال بیس بال کو بھی اولمپک کھیل کا درجہ ملا اور پنجاب میں صوبائی سطح پر کھیلوں کے ایک اہل کار، سید خاور شاہ نے سوچا کہ کیوں نہ پاکستان کے لیے اولمپک مقابلوں میں حصہ لینے کا راستہ بیس بال کے ذریعے بھی کھولا جائے۔
اس کے لیے، اُنہوں نے پاکستان فیڈریشن بیس بال کی بنیاد رکھی اور ان نوجوانوں کو اس کھیل کی طرف لانے کی کوشش کرنے لگے جنہیں کرکٹ کھیلنے کا شوق تو تھا لیکن جن کے لیے اس کھیل میں اپنا نام بنانے کا موقع حاصل کرنا تقریباً ناممکن تھا۔
’وائس آف امریکہ‘ سے نیو یارک میں گفتگو کے دوران خاور شاہ نے بتایا کہ فیڈریشن نے آرمی، واپڈا، پولیس اور دیگر سرکاری اداروں میں ٹیموں کی تشکیل کی کوششوں کا آغاز کیا۔ اُن کے بقول، آج صرف پاکستان آرمی میں ہی 20000 سے زیادہ جوان اس کھیل میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسی طرح ہائر ایجوکیشن کمیشن کی مدد سے بھی کئی تعلیمی اداروں میں بیس بال کی ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔ ان ٹیموں کے درمیان مقابلوں میں سامنے آنے والے ہونہار کھلاڑیوں میں سے قومی ٹیم تشکیل دی جاتی ہے۔
لیکن، پاکستان کی قومی بیس بال ٹیم کے پاس پریکٹس کا واحد مناسب میدان حال ہی میں بحریہ ٹاؤن لاہور میں بنایا گیا۔ امریکہ کے دورے پر آنے والی یہ ٹیم اکثر اوقات استعمال شدہ سامان سے کھیلتی ہے یا ان بیٹس سے جو بیس بال کے عالمی معیار پر پورے نہیں اترتے۔ لیکن، ٹیم کے مینجر اور خاور شاہ کے فرزند فخر شاہ کہتے ہیں کہ ایسا سامان ٹیم کو کم از کم بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے تیار کرنے کے لیے کافی ہے۔
اس کا ثبوت ہے پاکستان کے اس کھیل میں عالمی رینکنگ۔ بین الاقوامی سطح پر بیس بال میں پاکستان 23ویں جبکہ ایشیا کی سطح پر پانچویں نمبر پر ہے۔ ٹیم کے لیے، امریکہ سے بلائے گئے کوچ جان گولڈنگ بھی کھلاڑیوں کی فٹنس اور سیکھنے کی لگن سے کافی متاثر نظر آئے۔
’ورلڈ بیس بال کلاسک‘ کا مقصد دنیا کے مختلف ملکوں میں اس کھیل کو فروغ دینا ہے۔ اس مقابلے میں دنیا میں 28ویں نمبر تک کی رینکنگ رکھنے والی ٹیموں کو دعوت دی 25ستمبر تک جاری رہنے والے ’کوالیفائر راؤنڈ‘ میں پاکستان کے ساتھ ساتھ برازیل، برطانیہ اور اسرائیل کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ ٹورنامنٹ کے اختتام پر سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والی ٹیم 2017ء میں ’ورلڈ بیس بال کلاسک‘ میں دیگر 15 ٹیموں کے ساتھ حصہ لے گی۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ انہیں امریکہ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے پر تو فخر ہے ہی، لیکن ساتھ ہی ان کے لیے یہ بہت کچھ سیکھنے کا نادر موقع بھی ہے۔