پاکستانی تو پاکستانی ہی ہوتا ہے

Indian Cricket Team

Indian Cricket Team

تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر

گیدڑ کو اگر شیر کی کھال بھی پہنا دی جائے تو کیا وہ شیر بن جاتا ہے ؟یقینی طور پر جواب نفی ہی میں آئے گا بھارتی آرمی بھی اگر اپنے وجود پہ فوجی وردی پہن کر شیر جیسی نہیں بن سکی وہ بندر سینا ہی رہتی ہے تو بھارتی کرکٹر اپنے سروں پہ آرمی کی ٹوپی پہن کر بھی فوج نہیں بن سکتی کتنی اوچھی حرکت کی ہے بھارتی ٹیم نے حالانکہ ان کا مقابلہ میرے وطن کے شاہینوں سے بالکل بھی نہیں تھا ان کے مقابل تو آسٹریلوی کرکٹ ٹیم تھی وہ آرمی کی کیپ پہن کر آخر ثابت کیا کرنا چاہتے تھے ؟ اس سے پہلے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس پہ کوئی آواز اٹھاتا آئی سی سی کو خود بخود ہی بھارتی ٹیم اور کھلاڑیوں کے خلاف ایکشن لے لینا چاہئے تھا انٹر نیشنل کرکٹ کنٹرول بورڈ اس معاملے پر ابھی تک خاموش کیوں ہے ؟کیا یہ حرکت جنٹلمین گیم پر دہشتگرد حملہ کے مترادف نہیں ؟اب دیکھتے ہیں آئی سی سی کیا ایکشن لیتی ہے بھارتی ٹیم کی اس حرکت پر ؟اس پورے میچ میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے والے واحد پاکستانی عثمان خواجہ نے بھارتی کھلاڑیوں کو اس حرکت کا منہ توڑ جواب دیا اور ناصرف پاکستانی بلکہ پاکستان بن کر بھارتی ٹیم کی وہ دھلائی کی کہ بھارتی سور مائوں کو ان کے گھر میں گھس کر دھول چٹا کر یہ ثابت کر دیا کہ پاکستانی کہیں بھی ہو ،کسی بھی ملک کی نمائندگی کر رہا ہو ہوتا پاکستانی ہی ہے۔

عثمان خواجہ بلا شبہ ایک پروفیشنل کھلاڑی ہے اور وہ مکمل دیانتداری کے ساتھ بطور آسٹریلوی کھلاڑی اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا مگر یہ بات بھی یاد رہے کہ اس کی رگوں میں دوڑنے والا خون خالص پاکستانی خون ہے ۔ پاک وطن کا ہر جوان چلتا پھرتا پاکستان ہے ہندو بنیاا خر کیسے بھول گیا یہ بات؟بہر حال شاباش عثمان خواجہ کہ تو نے بھارتی خواجہ سرائوں کو انکی اوقات تو یاد دلائی پاک دھرتی کے فرزند تونے بیک وقت دو کارنامے سر انجام دے ڈالے ہیں بحثیت کھلاڑی آسٹریلیا کو فتح یاب کیا اور بطور پاکستانی ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند بھی کر دیا خاص طور پر اپنی سنچری پاکستانی فوج کے نام کر کے ماں دھرتی کا مان بھی بڑھایا ویل ڈن فرزند پاکستان ۔اور میں دعوے سے بات کہہ سکتا ہوں کہ بھارتی تعصب کے مارے کھلاڑیوں نے یہ حرکت کی بھی عثمان خواجہ ہی کے واسطے تھی کیونکہ میدان میں وہ ہی تو واحد پاکستانی تھا ۔تعصب کی ماری اور عقل سے عاری بھارتی ٹیم اس اکیلے پاکستانی کو میدان میں دیکھ کر پاگل پن کی انتہائوں کو چھوتے ہوئے یہ بات یکسر فراموش کر بیٹھی کہ اس وقت وہ آسٹریلوی کھلاڑی ہی نہیں بلکہ آسٹریلین شہری بھی ہے مگر کیا کیا جائے ہندوستانیوں کی عقل کا کہ جنہیں پاکستان دشمنی میں یہ یاد ہی نہیں رہا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ عثمان خواجہ بحیثیت آسٹریلوی کرکٹر کھیل رہا ہے بلکہ انہیں تو اس پیکر میں شائد جنرل قمر جاوید باجوہ دکھائی دے رہا تھا اسی لئے تو انہوں نے سروں پر بھارتی آرمی کی ٹوپیاں پہن کر اسے مرعوب کرنے کی کوشش کی ہو اسی لئے تو عثمان خواجہ نے بھی اس جعلی ہندوستانی آرمی پر اپنے بلے سے اسی کی سرزمین پر وہ سرجیکل سٹرائیک کی کہ بھارتی کھلاڑیوں کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا اس پر طرہ یہ کہ خواجہ نے بھارتی تعصب کو بھانپتے ہوئے اپنی جیت کا جشن کچھ اس طرح منایا کہ اپنی ٹیم آسٹریلیا کی کامیابی پر اپنے ٹوئیٹ میں بر ملا کہا کہ میں بہت خوش ہوں اپنی سنچری اور آسٹریلیا کی شاندار جیت پر اور میں اپنی یہ شاندار سنچری پاک آرمی کو ٹربیوٹ کرتا ہوں پاکستان زندہ باد ۔ عثمان خواجہ کا یہ ٹوئیٹ دیکھ کر پوری پاکستانی قوم خوشی سے جھوم اٹھی اور بے ساختہ پکار اٹھی پاکستانی کہیں بھی ہو ہوتا تو پاکستانی ہی ہے ہمیں فخر ہے عثمان خواجہ پر ۔بھارتی تعصب کا اندازہ اب تو پوری دنیا کو ہو ہی گیا ہوگا کہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک کی نمائندگی کرنے والا پاکستانی انہیں دشمن دکھائی دیتا ہے یہ الگ بات کہ وہ پاکستانی بعد میں انہیں کچھ بھی دیکھنے کے قابل ہی کیا بلکہ کہیں منہ دکھانے کے لائق بھی نہیں چھوڑتا ۔ وہ تو اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ان کا مقابلہ اس پاکستانی فرزند تھا جو جینٹلمین گیم کھیلتا ہے یہ تو اس کے سرجیکل سٹرائیک کرتے ہوئے بلے کا مقابلہ نہیں کر پائے کہیں ان کے سامنے برطانیہ کی نمائندگی کرنے والے پاکستانی باکسر عامر خان نہیں تھا ورنہ اس نے تھوبڑا بگاڑ کر رکھ دینا تھا۔

یہ بزدل بھارتی کہیں آرمی کی ٹوپی پہن کر امریکہ کی نمائندگی کرنے والے پاکستانی ریسلر مصطفٰے علی کے سامنے نہیں آ گئے اس نے تو ان کی تمام ہڈیاں توڑ کر انہیں صرف گوشت کا ڈھیر ہی بنا دینا تھا ۔ قارئین کرام یہ بات یاد رہے کہ پاکستانی کھیل کو کھیل سمجھ کر اور پوری سپورٹسمین سپرٹ کو ملحوظ رکھ کر کھیلتے ہیں اور کھیل کے مکمل قوانین اور ضابطوں پر عمل کر کے کھیلتے ہیں مگر یہ بھارتی جن کا پاکستانی کبوتر دیکھ کر بھی سانس حلق میں اٹک جاتا ہے صرف فلموں ہی میں پاکستان کو زیر کرنے کی خواہشوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں کیونکہ یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستان کا بچہ بچہ انکی ماں دھرتی کو میلی آنکھ سے دیکھنے والے کی آنکھیں نوچ لینے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہے ۔اپنے ہی تباہ شدہ طیارے کو ایف سولہ کہہ کر خوش ہونے والے بزدل بھارتیو بہادر میدان جنگ میں ثابت کرتے ہیں بہادر کیا ہوتے ہیں خالی خولی برھکیں نہیں مارتے آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کو فوجی ٹوپی پہن کر کمانڈو بننے والے ڈرپوکو تم نے ایک پاکستانی کو دکھانے کے لئے کرکٹ کے کھیل کی توہین کی ہے تم نے اپنے ملک میں بلا کر ایسی گھٹیا حرکت کر کے آسٹریلیا کی تذلیل کی ہے ،تم نے ایک جینٹلمین کھیل کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے یہ تو اب آئی سی سی اور کرکٹ کھیلنے والے تمام ملکوں کا حق بنتا ہے کہ ایسی حرکت پر بھارت سے مکمل طور پر قطع تعلق کریں دیکھتے ہیں یہ ایکشن کب ہوتا ہے ؟مگر آفرین صد آفرین عثمان خواجہ پر جس نے مرد میدان ہونے کے ساتھ ساتھ خود کو مجسم پاکستا ن ثابت کر کے دکھایا یہ بات بھارت کو بتا دی کہ پاکستانی تو پاکستانی ہی ہوتا ہے اسے کسی بھی میدان میں مت للکارنا۔ شاباش عثمان خواجہ سلامت رہو۔

Dr MH Babar

Dr MH Babar

تحریر : ڈاکٹر ایم ایچ بابر
Mobile:03344954919
Mail:mhbabar4@gmail.com