رقصِ بھارت !

Terrorism

Terrorism

تحریر:حافظ محمد فیصل خالد

٣١ دسمبر سن ١٠٠٢ء کا تذکرہ ہے کہ بھارتی راجیہ سبھا اور لوک سبھا کا اجلاس جاری تھا۔ عقابرین دھواں دار تقاریر کر رہے تھے کہ اچانک سائرن بجنے لگے۔ گولیوں اور بمبوں کے دھماکوں سے ایوانوں کے در و دیوار لرز نے لگے۔ معلوم ہوا کہ حملہ آور پانچ افراد تھے جنہوں نے چھ پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا ۔یہ حملہ آور ابھی اسمبلی میں گھسنے ہی والے تھے کہ بھارت کی خفیہ پولیس نے ان کا راستہ روک لیا۔ اور بھارتی حکومت نے اپنی روایاتِ باطلہ کو بر قرار رکھتے ہوئے اس دہشتگردی کا الزام پاکستان پر لگانے میں ذارہ بھی تاخیر نہ کی۔

دور دراز علاقوں میں بھارتی افواج مشرقی سر حدوں پر گدھوں کی طرح منڈلانہ شروع ہو گئیں۔بھارتی فضائیہ نے پاکستانی حدود میں پروازیں شروع کر دیں ۔پاکستانی افواج حرکت میں آئی اور دونوں اطراف سرحدوں پر افواج جنگ کیلئے تیار ہو گئیں۔سن ٣٠٠٢ ء تک صورت ِحال بدستور کشیدہ رہی اور اسی سال ؛ایل او سی ؛ کا معاہدہ طے پاکیا گیا۔ جسکے تحت دونو ممالک قیامِ امن کیلئے معاملات کو پر امن طریقے سے حل کرنے کی کاپر متفق ہو گئے۔

٦٠٠٢ء تک ہندوستانی خباست سوئی رہی۔اس سال یہ بیدار ہوئی اور تین بار ایل او سی کے معاہدے کی دھجیاں اڑائی گئیں۔٧٠٠٢ میں ایسے ١٢ واقعات پیش آئے جس میں بھارت نے پاکستانی علاقوں میں بلا اشتعال فائرنگ کی ،اورانسانی بستیوں میں ان گنت مہلک اقسام کے بم بر سائے۔ سن ٨٠٠٢ میں بھارتی جارحیت کا یہ ناچ ٧٧ بار ہوا۔افواجِ پاکستان کی جوابی کارائی کے نتیجے میں بھارتی طوپیں خاموش ہو گئیں۔٩٠٠٢ میں ٨٢ بار بھارت نے اپنی پاکستان مخالف دشمنی کے ثبوت دئیے۔٠١٠٢ میں ٤٤ بار بھارت نے امن معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں بلا اشتعال بمباری کی۔١١٠٢ میں ١٥ بار بھارت نے رقصِ ابلیس کا مظاہرہ کیا۔٢١٠٢ میں ١٧ بار پاکستان مخالف سوچ کو عملی جامہ پہنایا گیا

ایل او سی کی بھر پور انداز مین خلاف ورزی کی گئی۔ اگست ٣١٠٢ء میں ہندوستان نے اپنے پانچ مارے جانے والے فوجیوں کے قتل کا الزام پاکستان پر لگا دیا جسکے نتیجے میں سرحدوں پر حالات دوبارہ کشیدہ ہوگئے۔٤١ اگست سے ٦١ اگست ٣١٠٢ تک دو دنوں میں بھارت نے چونتیس بار لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔اگست ٣١٠٢ سے ستمبر ٣١٠٢ کے دو ماہ میں بھارت نے سامبا سیکٹر ۔، پائونڈ سیکٹر، سیالکوٹ سیکٹر، نکیال سیکٹر، کوٹلی، آزاد کشمیر ، شکڑ گڑھ سیکٹر اور کئی دیگر جگہوںپر پاکستان کے خلاف اپنے عزائم کا بھر پور انداز میںاظہارکیا اور اپنی پاکستان مخالف سوچ کا ثبوت دیا۔اسی سال عید الفطر کے روز بھارتی جارحت میں مزید اضافہ ہو گیا ۔٢١ اگست ٣١٠٢ کوبھارت نے بغیر اطلاع دیئے دریاء ستلج میں ٧٦ ہزار کیو سک سیلابی پانی کا ریکا چھوڑ دیا جسنے پاکستان میں سیلابوں کے نقصانات کو کئی گناہ بڑہا دیا۔

امسال بھی بھارت نے پاکستان کی اندرونی کمزور صورتِ حال کے پیشِ نظر سیالکوٹ ورکنگ بائنڈریاور دیگر جگہوں پر پر اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور چھ سات اور آٹھ اکتوبر کو عید کے تینوں دن پاکستانی علاقوں مہلک مواد بر ساتا رہا جسکے نتیجے میں ایک محدود اندازے کے مطابق مختلف علاقوںمیں ٢١ افراد شہید اور ٠٥ زخمی ہو گئے اور ستر ہزار سے زائد افراد شدید طور پر متاثر ہوئے۔

India

India

بیس ہزار افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ۔٠٢١ تعلیمی ادارے بند ہوئے۔٤٦ دیہاتوں کو خا لی کرا یا گیا ۔اس طرح بھارت نے سن ٣١٠٢ء اور ٤١٠٢ ء میں ٥٤٢ بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جس میں ١٣ ہزار مار ٹر گولے فائر کئے گئے۔اس کے علاوہ خطے میں جنگی آلات کی خریداری میں سبقت لے جانے کی بھارتی خواہش اور روس اور اسرائیل سے جنگی ہتھیاروں کا معاہدہ بھارتی حکومت کی پاکستان سے متعلق حکمتِ عملی کا عکاس ہے۔

جبکہ دوسری جانب بھارت کی ان پاکستان مخالف عزائم کے عیاں ہونے کے باوجود پاکستان کی سابقہ و موجودہ حکومت کا بھارت سے متعلق رویہ سمجھ سے بالا تر ہے۔پاکستان نے قیامِ امن کے جذبے کے پیشِ نظر بھارتی جارحیت کا جواب ہمیشہ مثبت انداز میں دیا لیکن بد قسمتی سے بھارت نے پاکستان کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کے تحت کی جانے والی کاوشوں کا منفی اثر لیا اور دن بدن بھارت کی گردن میں سریا آتا جا رہا ہے۔جسکے بعد اب یہ بات واضع ہو چکی ہے کہ تخیلاتی دنیا میں رہنے والے بھارت ار اسکی رعایاپاکستان کی امن پسند حکمتِ عملی کو اسکی کمزوری سمجھ رہے ہیں ۔ اور ستم ظریفی دیکھئے کہ بھارت کے اس دہشتگردانہ رویہ پر عالمی برادری نے کبھی بھی ہندوستان کو شدت پسند کے لقب سے نہیں نوازا۔

جبکہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے صفِ اول کے اتحادی پاکستان کی لا زوال قربانیوں اور نا قابلِ فراموش کا وشوں کے بعد بھی پاکستان کی قربانیوں کو پسِ پشت ڈال کر پاکستان پر تسلسل کے ساتھ دہشتگرد ہونے اور شدت پسندوں کو پناہ دینے کے الزامات پاکستان مخالف قوتوں کے خیالات کے مظہر ہیں۔ جس کے بعد اب یہ بات واضع ہو گئی ہے کہ ہندوستان بلا وجہ ہی نہیں پاکستان پر حملے کر رہا بلکہ اس سارے عمل میں بھارت کو پاکستان کی مخالف تمام قوتوں کی پشت پناہی حا صل ہے ۔اور یہ طاقتیں وقتاََ فوقتاََپاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سر گرمِ عمل ہیں۔

لہذااس ساری صورتِ حال کے پیشِ نظر پاکستان کی حکومت ہوش کے ناخن لیں اور قومی غیرتکا سودہ نہ کریں۔ اور بھارت سے نہ صرف امن کی بھیک مانگنا بند کرے بلکہ بھارت سے متعلق مستقل برابری کی بنیاد پر حکمتِ عملی وضع کریں۔ اورحکرانوں امہربانی فرماکر اپنے ذاتی مفاداد پر قومی مفاداد کو تر جیح دیتے ہوئے پاکستان میں سالمیت اور خود مختاری کو مکمل طور پر سمجھوتہ کرنا بند کریں۔

Mohammad Faisal Khalid

Mohammad Faisal Khalid

تحریر:حافظ محمد فیصل خالد