اسلام آباد (جیوڈیسک) بھارتی ایئرفورس نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس فروری کے مہینے میں پاکستانی ایف سولہ طیارے کی تباہی کے ’ناقابل تردید‘ ثبوت ہیں۔ گزشتہ ہفتے ایک امریکی میگزین نے اپنی رپورٹ میں بھارتی دعووں کی تردید کی تھی۔
رواں برس فروری کے مہینے میں پاکستان اور بھارت کے مابین شدید کشیدگی کے بعد دونوں ایٹمی طاقتوں کے مابین جنگ کی سی کیفیت پیدا ہو گئی تھی۔ سن 1971 کے بعد پہلی مرتبہ بھارتی طیاروں نے لائن آف کنٹرول اور پھر سرحد عبور کر کے پاکستانی علاقے میں کارروائی کی تھی۔
اس سے اگلے دن پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے مابین لائن آف کنٹرول پر دونوں ممالک کے جنگی طیاروں کے مابین ’ڈاگ فائٹ‘ ہوئی۔ اس دوران بھارتی فضائیہ کا مِگ اکیس طیارہ تباہ ہو گیا تھا اور اس کے پائلٹ کو پاکستانی فوج نے گرفتار کر لیا تھا۔
تاہم اس تصادم سے متعلق دونوں ممالک کی جانب سے متضاد دعوے سامنے آ رہے تھے۔ بھارتی ایئر فورس اس بات پر مصر تھی کہ مِگ اکیس طیارے کی تباہی سے قبل ونگ کمانڈر ابھی نندن نے پاکستانی فضائیہ کے ایک ایف سولہ طیارے کو بھی مار گرایا تھا۔ بھارتی فضائیہ اس دعوے کے لیے پاکستانی فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے اس ابتدائی بیان کا حوالہ دیتی رہی ہے جس میں پاکستانی فوج کے میجر جنرل آصف غفور نے دو بھارتی طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
بھارتی فضائیہ کے ایئر وائس مارشل آر جی کے کپور نے پریس کانفرنس کے دوران بھارتی دعوے کو ایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے ثبوت کے طور پر ریڈار سے لی گئی تصویریں پیش کیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’اس بات میں کوئی شبہ نہیں کے ستائیس فروری کے روز تصادم میں دو جنگی جہاز تباہ ہوئے تھے۔ بھارتی فضائیہ کے پاس اس بات کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں پاکستانی فضائیہ نے نہ صرف ایف سولہ طیارے استعمال کیے بلکہ ڈاگ فائٹ میں تباہ ہونے والا دوسرا طیارہ پاکستانی ایئر فورس کا ایف سولہ جہاز ہی تھا، اور اسے بھارتی طیارے نے تباہ کیا تھا۔‘‘
جمعرات چار اپریل کو شائع ہونے والی رپورٹ میں ایک امریکی جریدے ’فارن پالیسی میگزین‘ نے اس معاملے کی براہ راست چھان بین کرنے والے امریکی دفاعی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا تھا کہ امریکی اہلکاروں نے پاکستان میں ایف سولہ طیاروں کی گنتی کی ہے اور ان میں سے کوئی ایک بھی ایف سولہ طیارہ لاپتہ نہیں ہے۔ فارن پالیسی کی رپورٹ کے مطابق ایف سولہ طیارے لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ ہیں اور معاہدے کے مطابق یہ طیارے خریدنے والا ملک امریکا کے لیے باقاعدگی سے ان کے معائنے کو یقینی بناتا ہے۔ اس کا مقصد یہ جاننا ہوتا ہے کہ یہ طیارے محفوظ اور تعداد میں پورے ہیں۔