کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ بھارت سے بڑے پیمانے پر سوتی دھاگا پاکستان درآمد کئے جانے کے باعث ملکی کاٹن انڈسٹری معاشی بحران کا شکار ہو گئی ہے جبکہ گزشتہ روز نیویارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمتیں 2 سال کی بلند ترین سطح 93.16 سینٹ فی پاﺅنڈ تک پہنچ گئیں لیکن پاکستان سے سوتی دھاگے کی برآمد تقریباً معطل ہونے کے باعث روئی کی قیمتوں میں زبردست کمی کا رجحان ہے۔
جس کی وجہ سے 2 ہفتوں کے دوران روئی کی قیمتیں 300 سے 400 روپے فی من کمی کے بعد 6700 روپے فی من تک گر گئی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمد پر فوری طور پر پابندی عائد نہ کی گئی تو اس سے ملکی جننگ انڈسٹری زبردست مالی بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔
انہوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ جننگ انڈسٹری کی بقاء کی خاطر بھارت سے فوری طور پر سوتی دھاگے کی درآمد پر مکمل طور پر پابندی یا کم از کم اس کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ پاکستان سے سوتی دھاگے کی برآمد میں تیزی آنے کے ساتھ روئی کی قیمتوں میں اضافہ سامنے آنے سے رواں سال کپاس کی کاشت کے رجحان میں بھی اضافہ ہو سکے۔