اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے خلاف خصوصی عدالت کے فیصلے کو مشکوک قرار دے دیا۔خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد پرویز مشرف نے ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ایسےفیصلےکی پہلےکوئی مثال نہیں ملتی جو خصوصی عدالت کی جانب سے جاری کیا گیا کیونکہ ملزم اور اُس کے وکیل کو دفاع کی اجازت ہی نہیں دی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں نے تحقیقاتی کمیٹی کوبیان دینے اور اسپیشل کمیشن کو بیان ریکارڈ کرانےکی پیشکش کوبھی مستردکیاگیا، میں نےخصوصی عدالت کافیصلہ ٹی وی پرسنا، کیس میں قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔
پرویز مشرف نے کہا کہ آئین کے مطابق اس کیس کو سُننا ضروری نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اُن کی خدمات کو یاد رکھنے پر عوام اور پاک فوج کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
سابق صدر کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کریں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں جنرل (ر) پرویز مشرف کو آرٹیکل 6 کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت دینے کا حکم سنایا تھا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر آئین توڑنے، ججز کو نظر بند کرنے، آئین میں غیر قانونی ترامیم کرنے، بطور آرمی چیف آئین کو معطل کرنے اور غیر آئینی پی سی او جاری کرنے کے آئین شکنی کے جرائم ثابت ہوئے ہیں۔
بعدازاں ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے جنرل (ریٹائرڈ )پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے پر ردعمل میں کہا تھا کہ پرویز مشرف غدار نہیں ہو سکتے، کیس میں آئینی تقاضے پورے نہیں ہوئے۔
فیصلے پر فوج میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، مشرف آرمی چیف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور صدرِ پاکستان رہ چکے، 40سال وطن کی خدمت کی، ملکی دفاع کے لیے جنگیں لڑیں، غدار نہیں ہو سکتے۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’واقعات کو اپنی منشا کے مطابق ڈھالنا ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں مگر میں پاکستانی عدلیہ کابہت احترام اور انصاف کی امید رکھتا ہوں‘۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اور فورسز کاشکرگزار ہوں جنہوں نےمجھے یادرکھا، یہ میرےلیےتمغہ ہے اسےقبرمیں لےکرجاؤں گا، اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان قانونی ٹیم سےمشاورت کے بعدکروں گا، عدلیہ پر اعتماد ہے انصاف دےگی اور قانون کی بالادستی یقینی بنائےگی۔
دوسری طرف ملک کے مختلف شہروں میں سابق صدر پرویز مشرف و پاک فوج سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں بھی نکالی جارہی ہیں۔