لاہور (جیوڈیسک) پاکستانی نژاد نارویجن سُپرماڈل صنم بخاری کی کراچی میں ہونے والے فیشن ویک کے دوران ریمپ پر جادوگری کے بعد ٹی وی کمرشلز اور فوٹوشوٹس کے لیے معروف ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کے رابطے جب کہ فلموں میں مرکزی کرداروں کی آفرز کی بھی لائن لگ گئی۔ تاہم نارویجن ماڈل نے فلموں میں کام سے معذرت کرتے ہوئے ٹی وی کمرشلز اور فوٹوشوٹ کرنے کی رضامندی ظاہر کر دی۔
صنم بخاری نے بتایا کہ کراچی میں منعقدہ فیشن ویک میں جہاں پاکستان کے بہترین ڈریس، جیولری ڈیزائنرز، ہیئر اسٹائلسٹ اور میک اپ آرٹسٹس نے اپنے ہُنرکا جادو دکھایا، وہیں پاکستان کی سُپر ماڈلز کے ہمراہ ریمپ پر مختلف ڈیزائنرز کے ملبوسات، جیولری کے دیدہ زیب ڈیزائن کے ساتھ کیٹ واک کرنے کا تجربہ بہت اچھا رہا۔ ہال میں موجود مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی جانب سے اچھا رسپانس ملا اوراسی کی بدولت میں نے مزید بہتر انداز سے ریمپ پرواک کی۔
انھوں نے کہا کہ تین روز تک جاری رہنے والا فیشن میلہ کسی بھی اندازسے انٹرنیشنل معیارسے کم نہ تھا۔ فیشن کے بدلتے رجحانات اورپاکستان کے کلچر کو جس انداز سے ڈیزائنرز نے متعارف کروایا وہ قابل ستائش تھا۔ مجھے اس مرتبہ فیشن ویک کا حصہ بن کے بہت اچھا لگااور مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ پاکستان فیشن انڈسٹری کا معیار دن بہ دن بین الاقوامی معیار کے قریب پہنچ رہاہے۔ ایک سوال کے جواب میں صنم بخاری نے بتایا کہ فیشن ویک کے دوران ملنے والے رسپانس کے بعد مجھے بہت سے ٹی وی کمرشلز اورفوٹوشوٹس میں ماڈلنگ کی آفرز ہوئی ہیں جن میں سے کچھ پراجیکٹس کو سائن کر لیا ہے جب کہ کراچی میں بنائی جانے والی فلموں میں کام کرنے کی پیشکش قبول نہ کرتے ہوئے میں نے معذرت کرلی۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مجھے فنون لطیفہ میں صرف ماڈلنگ تک کام کرنے کا شوق ہے۔
فلم اورٹی وی ڈراموں میں کام کرنے سے کوئی دلچسپی نہیں۔ اس سے قبل بھی متعدد بار ڈراموں اور فلموں میں مرکزی کرداروں کی پیشکش ہوئی ہے لیکن میں نے کام کرنے سے انکار کر دیا۔ مجھے فیشن انڈسٹری سے لگاؤ ہے اوریہی میری بہترین پہچان بھی ہیں۔ اب تک یورپ، امریکا، کینیڈا سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں ہونے یوالے فیشن ویک میں حصہ لے چکی ہوں، جب کہ بہت سے انٹرنیشنل برانڈز کے لیے ماڈلنگ بھی کی ہے۔ اس لیے فیشن انڈسٹری میں کام کرتے ہوئے میں ایک منفرد نام اور مقام حاصل کرنا چاہتی ہوں۔ مختصر عرصہ کے دوران ملنے والے رسپانس نے مجھے مزیداچھا کام کرنے کا حوصلہ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ فیشن انڈسٹری میں کام کرنے کا ناروے سے شروع ہونے والا سفراب دنیا کے بیشتر ممالک تک پہنچ چکا ہے۔