پاکستان مشکلات میں گھرا ہوا ہے ۔طالبان کے ساتھ مذاکرات کی امید حوصلہ افزا تھی کہ اسے ملک امن کا گہوارہ بن جائے گا لیکن ملک دشمن عناصر پاکستان کو غیر مستحکم رکھنا چاہتے ہیں۔اپنے ایجنڈے کو پروان چڑھانے کے لئے فرقہ واریت،لسانیت،قومیت کے نام پر کبھی فسادات ،لڑائیاں کروائی جاتی ہیں تو کبھی ٹارگٹ کلنگ،بم دھماکے،دہشت گردی،کسی صورت پاکستان میں قیام امن ملک دشمن نہیں چاہتے وہ یہ مذموم خواہش رکھتے ہیں کہ پاکستان پریشانیوں سے ،مصائب سے دو چار رہے اور وہ اپنے مقاصد کی تکمیل کرتے رہیں۔کراچی میں سینئر صحافی حامد میر پر حملے کے بعد تو حد ہی ہو گئی۔پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف پاکستان کے ہی ایک میڈیا گروپ میں پروپیگنڈہ چلا یا گیا۔
آئی ایس آئی جو دنیا کی ٹاپ ٹین ایجنسیوں میں سے پہلے نمبر پر ہے،بھارت کو آئی ایس آئی کھٹکتی ہے،امریکہ و اسکے اتحادی افغانستان میں اپنی شکست کا ذمہ دار آئی ایس آئی کو سمجھتے ہیں ،انڈیا و امریکہ ملکر آئی ایس آئی کے خلاف مہم چلا رہے ہیں،انڈیا جو امریکہ کی شہہ پر افغانستان میں دہشت گردی کے ٹریننگ کیمپ چلا کر پاکستان کو خون میں نہلا رہا ہے آئی ایس آئی کا نام سن کر انڈیا کے دفاعی ادارے تھر تھر کانپنے لگ جاتے ہیں ،تقریبا تین چار ماہ قبل بھارتی میڈیا میں ایک خبر شائع ہوئی تھی کہ بکریوں کے ایک ریوڑ نے بارڈر کراس کیا توبھارتی افواج نے بکریوں کو گرفتار کر لیا اور کہا کہ ان بکریوں کو آئی ایس آئی نے تر بیت دے کر بھیجا ہے۔
اس حوالہ سے تحقیقا ت کریں گے۔انڈیا پاکستان کا دشمن ہے اس نے تو پاکستان پر الزامات لگانے ہیں لیکن پاکستان کے اندر سے آئی ایس آئی جیسے ادارے پر الزامات افسوسناک ترین ہیں۔صرف الزامات ہی نہیں بلکہ آٹھ گھنٹے تک مسلسل آئی ایس آئی چیف کی تصاویر چلائی گئیں،حیران کن بات ہے ،کراچی میں امن و امان کے قیام کے لئے آپریشن کیا گیا،گرفتاریاں ہوئیں لوگ پکڑے گئے مگر امن پھر بھی قائم نہیں ہوا،کراچی میں روزانہ ایک درجن کے قریب ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں معمول بن چکی ہیں ،روزانہ لاشے اٹھتے ہیں ،ملزمان کی گرفتاری پر آئی ایس آئی چیف کی تصاویر چلانے والا میڈیا گروپ ملزمان کی جماعت کا نام بھی واضح نہیں کرتا بلکہ صرف کہتا ہے کہ ملزمان کا سیاسی جماعت سے تعلق ہے۔
نام کیوں نہیں لیا جاتا؟اور حامد میر پر حملے کے بعد جو قابل مذمت ہے،فوری افواج پاکستان اور حساس اداروں کے خلاف بغیر تحقیقات کے پروپیگنڈہ ملک دشمن عناصر کے مذموم مقاصد کی تکمیل نہیں تو اور کیا ہے؟پاکستان کے آئین میں درج ہے کہ اسلام،افواج پاکستان،اور عدلیہ کے خلاف بات نہیں کی جا ستی جب کسی چینل کو لائسنس ملتا ہے تو اسکو ضابطہ اخلاق کا پابند بنایا جاتا ہے لیکن آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی گئی ،حکومت نے نوٹس نہیں لیا،پیمرا خاموش رہا،کیوں؟وزارت دفاع کے پیمرا میں درخواست سے پہلے ہی پیمرا کو چینل کو طلب کرنا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔کیا وجہ ہے۔
حکومتی خاموشی بھی سوالیہ نشان ہے،کچھ وزراء نے تو کہا کہ ہم میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور اہل صحافت کے ساتھ ہیں ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ میڈیا آزاد ہے،آزادی اظہار رائے ہر کسی کا حق ہے لیکن میڈیا کی آزادی ایک قانون کے دائرے میں ہونی چاہئے ،جو قوانین چینلزکو دیئے گئے ان کی پابندی کیوں نہیں کی جاتی؟پیمرا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کانوٹس کیوں نہیں لیتا ؟پاکستان کا آئین موجود ہے سب کچھ اس میں لکھا ہے پھر اتنے دن گزر گئے لیکن کچھ نہیں کیا گیا؟
ISI
آئی ایس آئی کے خلاف نجی چینلز کے بے بنیاد پروپیگنڈے کے خلاف حکومتی اداروں کی بے حسی کے بعد عوام پاکستان میدان میں نکلے،ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں،تحریک احیائے نظریہ پاکستان،جماعة الدعوة ،عوام تحریک،سنی تحریک کے تحت ان ریلیوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور افواج پاکستان کے ساتھ محبت کا ثبوت دیا ۔ریلیوں کے شرکاء میں شدید جوش و جذبہ نظر آیا ،بچے بھی افواج پاکستان کے ساتھ یکجہتی کے لئے گھروں سے نکلے اور افواج پاکستان زندہ باد،آئی ایس آئی زندہ باد سے شہر گونجتے رہے ۔تحریک احیائے نظریہ پاکستان کے زیر اہتمام افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کیلئے نمازجمعہ کے اجتماعات میں مذمتی قراردادیں پاس کی گئیں۔
علماء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین نے خطبات جمعہ میں امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادیوں کی سازشوں کو موضوع بنایااور بھارت و امریکہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ لاہور میں چوبرجی چوک میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیاجس میں تعلیمی اداروں کے طلبا، وکلائ، تاجروں، سول سوسائٹی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈزاور بینرزاٹھا رکھے تھے جن پرہمیںآئی ایس آئی پر فخر ہے، پاکستان میںفوج اور عوام کو لڑانا عالمی سازشوں کا حصہ ہے،استحکام پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام بنانے کیلئے قوم متحد و بیدار ہو جائے،ملک میں امن و سلامتی کے قیام کیلئے بیرونی قوتوں کی مداخلت ختم کرنا انتہائی ضروری ہے۔
افواج پاکستان و آئی ایس آئی کے حق میں تحریریں درج تھیں۔امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ کراچی میں حامد میر پر قاتلانہ حملہ کے بعد بغیر تحقیق کے پاکستان کی افواج اور اداروں کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔ اسکے پس منظر میں پاکستان کے دشمن ہیں جو مشرقی پاکستان کے بعد باقی پاکستان کی بھی تباہی چاہتے ہیں ۔ جب تصویریں چلا کر افواج پاکستان پر تنقید کی جا رہی تھی تو وزیر اعظم کیوں خاموش رہے؟وہ بتائیں افواج پاکستان کی حفاظت،عزت و وقار اور اعتماد مجروح ہو گا تو پاکستان کہاں کھڑا ہو گا؟عوام افواج پاکستان کے ساتھ ہیں۔ اس کے اعتماد کو مجروح نہیں ہونے دیں گے۔
نشریاتی ادارے کے پروپیگنڈے کو بنیاد نہ بننے دیا جائے ۔پاکستان کے آئین میں جو لکھاہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے پورا کرے ۔یقینا پاکستان کی فوج ہر فرد کے دل میں بستی ہے ۔یہ ملک کا دفاع کرنے والی ہے۔افواج پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانا،فوج اور عوام میں دوریاں پیدا کرنا ،ملک کے دفاع کو کمزور کرنا کل بھی دشمنوں کا ایجنڈا تھا اور آج بھی ہے ۔جب نبی کریم ۖ کے خاکے بنائے گئے تو امریکہ و برطانیہ کے ذمہ داران نے کہا کہ یہ اظہار رائے کی آزادی ہے ۔اگر وزیراعظم ان خاکوں کو اظہار رئے کی آزادی نہیں مانتے تو انہیں تسلیم کرنا ہو گا کہ افواج پاکستان کے خلاف بات کرنا آئین پاکستان کے خلاف ہے۔
حکومت دشمنوں کو پہچانے اورسازشوں کو سمجھنے کی کوشش کرے ۔امریکہ افغانستان سے جا رہا ہے اور پاکستان کو نئی مصیبت میں دھکیلنا چاہتا ہے پاکستان کی حفاظت مل کر کرنی ہے۔ بھارت و امریکہ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اب 71ء والا دور گزرچکا ہے۔پاکستان اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ایٹمی قوت اور قوم بھارتی و امریکی سازشوں کو بخوبی سمجھتی ہے۔ مشرقی پاکستان کی تاریخ دہرانے کی سازشیں ان شاء اللہ کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گی۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام دشمنوں کے نشانے پر ہے۔
دشمن فوج کو کمزور کر کے ایٹمی پروگرام کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔افواج پاکستان اور عوام ملکر سازشوں کو ناکام بنائیں گے ۔ پاکستان کی فوج،عوام اور ادارے سب ایک پیج ہوں گے تو تب ہی یہ ممکن ہے حکومت فی الفور غلطیوں کا ازالہ کرے ۔وزراء کے افواج پاکستان کے خلاف بیانات پر پابندی لگنی چاہئے۔حکومتی بے حسی کے خلاف سپریم کورٹ کو از خودنوٹس لینا چاہئے اور جو افواج پاکستان کے حوالہ سے آئین میں لکھا ہے اسکے مطابق کاروائی ہونی چاہئے۔