آپ نے کہاوت سنی ہوگی کہ ”جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے” یہ کھلی حقیقت پاکستانی قوم کے نصیب میں اس وقت نومبر 1979 میں پانچ سو کے قریب مسلح نماز فجر کے وقت خانہ کعبہ پر قبضہ کر لیا۔ دنیا نے دیکھی جب ” ہمارے قبلہ و کعبہ ” اللہ پاک کے گھرکو اللہ تعالیٰ کے دشمنوں نے ناپاک ارادوں سے قبضہ کر لیا۔ اور امن و سلامتی کے شہر ” مکةالمکرمہ ” میں امن و امان خراب کرنے کی ناپاک جسارت کی تو سعودی عرب کی فوج نے ان سے خانہ کعبہ کو آزاد کروانے کی کوشش کی مگر بھاری نقصان کے باوجود کامیاب نہ ہوسکی تو فرانس اور پاکستان سے مدد کی درخواست کی گئی ۔ تو اسلامی جموریہ پاکستان کو آزمایا گیا۔ سبحان اللہ خداداد صلاحیوں کے شاہینوں پاک آرمی کے جوانوں نے بغیر خون خرابہ کئے بدبختوں کو دبوچ کر” خانہ خدا ”کو قبضہ مافیہ سے آزاد کروا کر ” ابابیل ثانی ” کا خطاب امت مسلمہ سے اپنے نام کروا کر یہ ثابت کردیا کہ پاکستان واقعی اسلام کا قلعہ ہے۔
جیساکہ امت مسلمہ کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ اسلام اور پاکستان کے دشمنوں میں اول اسرائیل بھارت اور امریکہ ہے۔ پاکستان کے دشمنوں کے منہ سے پاکستان کی تعریف ایسے ہی جیسے کہاوت ہے کہ ” جادو سر چڑھ کر بولتا ہے ۔ جیسا کہ پچھلے دنوں امریکی ماہرین نے پاکستان کی دفاع صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے نیوکلیئر ہتھیاروں کا سیکیورٹی سسٹم بھارت کی نسبت زیادہ فعال ہے۔ پاکستان 2025ء تک دنیا کی پانچویں بڑی ایٹمی قوت بن جائیگا۔امریکی تھینک ٹینک نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان 2025ء تک دنیا کی پانچویں بڑی ایٹمی طاقت بن جائے گا۔ امریکی تھنک ٹینک کی طرف سے ”پاکستانی نیوکلیئر فورسز 2015ئ” کے نام سے جاری رپورٹ میں نیوکلیئر ہتھیاروں کے امریکی ماہرین کہا ہے کہ پاکستان میں ایٹمی مواد لے جانے کی صلاحیت کے حامل 6 اقسام کے بیلسٹک میزائل پہلے ہی موجود ہیں۔ شارٹ رینج شاہین 1A اور درمیانی درجے تک مار کرنے والا شاہین تھری میزائل تیاری کے مراحل میں ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان دو نئے کروز میزائل بھی تیار کر رہا ہے جن میں حتف VII گراؤنڈ لانچڈ بابر، حتف VIII ائیر لانچ راد شامل ہیں۔ پاکستان ابتدائی طور پر کچھ ایسے ایٹمی ہتھیار بھی تیار کر رہا ہے جن کو آبدوز پر نصب کیا جا سکے گا۔
رپورٹ میں ماہرین نے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2025ء تک پاکستان وار ہیڈز کی تعداد 113 سے بڑھ کر 250 تک ہو جائے گی جس کے بعد امریکا، روس، چین اور فرانس کے بعد پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی جوہری طاقت بن جائے گا۔ امریکی ماہرین نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ اور سیکیورٹی نظام بھی فعال ہے جبکہ اس کے مقابلے میں بھارت کا سیکیورٹی نظام پاکستان سے بہتر نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے واشنگٹن میں بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ بھارت کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان نے محدود اثرات والے جوہری ہتھیار تیار کر لئے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام صرف ایک رخی ہے تا کہ بھارت کو جارحیت سے قبل ہی روکا جائے۔ اس کا مقصد جنگ کو شروع کرنا نہیں بلکہ اپنا تحفظ کرنا ہے۔
بیلسٹک میزائل ابابیل کے کامیاب تجربہ کی بدولت پاکستان ان چند ملکوں کے کلب میں شامل ہو گیا ہے جو ایک ہی میزائل سے بیک وقت کئی ایٹم بم داغ کر دشمن کے ایک سے زائد اہداف کو تباہ کرنے کی استعداد کے حامل ہیں۔ پاکستان نے میزائل ٹیکنالوجی میں بھارت کو بہت پیچھے چھوڑ دیا میزائل نے پاکستان کے دفاع میں خاطر خواہ اضافہ کیا، ڈرون میزائل کی تیاری بھی اہم سنگ میل ثابت ہوئی ہے۔ اس صلاحیت کی بدولت جہاں ایک طرف پاکستان نے سیکنڈ سٹرائیک صلاحیت کو مزید مستحکم کر لیا ہے وہیں اس نے محض ایک میزائل تجربہ کے ذریعہ میزائل شکن نظام کو بے اثر بنا کر اس شعبے میں بھارت کی اربوں روپے کی سرمایہ کاری کو ڈبو دیا ہے۔ پاکستان نے نئے میزائل نظام میں ”ملٹی پل، انڈیپنڈنٹ، ری انٹری وھیکل” ٹیکنالوجی استعمال کی ہے۔
سادہ ترین الفاظ میں اس ٹیکنالوجی کی یہ تشریح کی جاتی ہے کہ ایک ہی میزائل پر متعدد وارہیڈ نصب کئے جاتے ہیں جو میزائل کے ایک مقررہ فاصلے پر پہنچنے کے بعد خود کار طریقہ سے، ایک یا ایک سے زائد اہداف کو خود نشانہ بنا سکتے ہیں۔میزائل ٹیکنالوجی کسی بھی ملک کی دفاعی صلاحیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان 1998 میں ایٹمی قوت بنا تو پاکستانی سائنسدانوں، انجنئیرز اور ٹیکنیشنز کی انتھک محنت نے اسے میزائل ٹیکنالوجی میں روایتی دشمن بھارت پر فوقیت دلا دی۔ پاکستان 1998 میں اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی قوت بنا۔ ایٹم بم بنانے کے بعد بھی پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی میں ترقی کے لیے بھرپور چیلنجز درپیش تھے۔
وطن عزیز کے سائنسدانوں اور انجنئیرز کی محنت رنگ لائی۔ پاکستان نے میزائل ٹیکنالوجی میں دشمن کو کئی پیچھے چھوڑ دیا۔ بھارت کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن بھی ناکام بنا دی گئی۔ آج پاکستان کے پاس بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی میں ساٹھ کلو میٹر سے لیکر 2750 کلو میٹر تک مار کرنے والے میزائل موجود ہیں۔ کروز ٹیکنالوجی میں بھی پاکستان فضا، زمین اور سمندر سے میزائل فائر کرنے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔
پاکستان کا کروز میزائل 450 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔ نیوکلیئرمیزائل ٹیکنالوجی میں اہم اہداف کے حصول کے بعد پاکستان نے کم سے کم دفاعی صلاحیت کی پالیسی کو موثر انداز میں آگے بڑھایا ہے۔ ملٹی پل انڈیپینڈنٹ ری انٹری وہیکل میزائل ابابیل کے تجربے سے پاکستان کی میزائل سازی کی لاگت میں بھی نمایاں کمی آئی۔ زمین سے زمین پر مار کرنے والے ٹیکٹیکل ویپن نصر میزائل نے بھارت کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کامنصوبہ خاک میں ملا دیا۔ آبدوز سے کروز میزائل بابر تھری کے کامیاب تجربے نے بھارتی کی دفاعی برتری کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔یہ پاکستانی افواج کے ابابیلوں نے جو بھارت کے ہوش اُڑا دیئے ہیں اس کی بنیادی وجہ پاکستانی جوہری برتری کا جادو ہے جو ” انڈیا کے سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ کہ پاکستان سے پنگا مہنگابھی پڑے گا اور تباہی و بربادی کا سبب بھی بنے گا۔