اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ویتنامی حکومت کے مطابق ملکی ایئر لائن میں زیر ملازمت پاکستانی پائلٹوں کے لائسنس جعلی نہیں ہیں۔ ویتنامی سول ایوی ایشن نے تمام پاکستانی پائلٹس کو کلیئر قرار دے دیا ہے۔
خبر رساں اداے رائٹرز کی اطلاعات کے مطابق ہفتہ اٹھارہ جولائی کو ویتنامی دارالحکومت ہنوئی میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ ویتنام کی مختلف ایئر لائنز میں کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹوں کے پاس جائز اور صحیح لائسنس موجود ہیں۔ سرکاری بیان کے مطابق کوئی بھی پائلٹ پرواز کے واقعے یا حفاظتی خطرے میں ملوث نہیں رہا۔ گزشتہ ماہ ویتنام نے اپنی مقامی ایئرلائنز میں ملازمت کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹ کو معطل کر دیا تھا۔ ویتنام کی سول ایوی ایشن کے مطابق یہ فیصلہ ان خدشات کے باعث کیا گیا تھا کہ بعض پاکستانی پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہو سکتے ہیں۔
ویتنام کی حکومت کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ہوا بازی کے ریگولیٹری ادارے کی جانب سے اجرا کیے گئے تمام لائسنس صحیح ہیں۔ بیان کے مطابق، ’’میڈیا رپورٹوں کے برعکس، کوئی بھی لائسنس جعلی نہیں ہے۔‘‘
ویتنام کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAAV) کے مطابق ویتنام نے ستائیس پاکستانی پائلٹوں کو لائسنس جاری کیا تھا اور ان میں سے بارہ پائلٹ ابھی بھی سرگرم ہیں۔ دیگر پندرہ پائلٹوں کے کانٹریکٹ کی مدت مکمل ہو چکی ہے یا پھر وہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے غیر فعال تھے۔ واضح رہے سروس میں موجود بارہ میں سے گیارہ پائلٹ ویتنام کی بجٹ ایئرلائن ویٹ جیٹ ایوی ایشن کے لیے کام کر رہے تھے جبکہ ایک جیٹ اسٹار پیسیفک کے لیے جو قومی ایئرلائن ویتنام ایئرلائنز کا ہی ایک یونٹ ہے۔
کراچی میں پی آئی اے کے مسافر بردار طیارے کے حادثہ کے بعد پاکستان کے شہری ہوابازی کے وزیر غلام سرور خان نے پارلیمان میں تقریباﹰ دو سو ساٹھ پائلٹس کے فلائنگ لائسنس جعلی ہونے کا انکشاف کیا تھا۔ اس بیان کے نتیجے میں دنیا بھر میں پاکستانی پائلٹس کی قابلیت اور اور پیشہ ورانہ ساکھ کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
بعد ازاں سولہ جولائی کو پاکستان کے شہری ہوابازی کے ادارے نے بتایا کہ ادارے کی جانب سے جاری کیے گئے تمام کمرشل اور ایئرلائن ٹرانسپورٹ پائلٹ کے لائسنس درست اور جائز ہیں۔ اس تصدیق کے بعد بیشر ممالک نے پاکستانی پائلٹس کی سروسز کو ایک مرتبہ پھر بحال کر دیا۔
بائیس مئی کے روز کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب پیش آنے والے اس سانحے میں طیارے میں سوار مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت کُل ستانوے افراد ہلاک ہو گئے تھے۔