تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم اِدھر پاکستان میں تو پہلے ہی حکمران اور سیاستدان کسی نہ کسی شکل میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے اپنے کئے پر احتسا بی عمل سے گزر رہے ہیں تو اُدھرہمارے قریبی مسلم برادر مُلک سعودی عرب سے بھی اچا نک یہ خبر آئی ہے کہ سعودی عرب میں بھی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف سخت ترین اقدام شروع کردیئے گئے ہیں جبکہ یہاں یہ امر یقینا خوش آئند ضرور ہے کہ اِس سے قبل بھی سعودی عرب میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ(جیسے خواتین کو مردوں جیسی ڈرا ئیونگ کے حقوق دینے سمیت دیگر )اصطلاحات کا عمل زور شور سے جاری تھا یوں لگے ہاتھوں سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف بھی بڑے پیما نے پر کریک ڈاو ¿ن شروع ہوتے ہی درجنوں سعودی شہزادے اور وزراءگرفتارکرلئے گئے ہیں جن میں کھر ب پتی ولید بن طلال سمیت 11شہزادے 4موجودہ38سابق وزراءزیرحراست ، اثاثے منجمد،وزیر نیشنل گارڈ اور نیول چیف بھی کرپشن کے با عث برطرف کردیئے گئے تمام گرفتار افراد کے اپنے شعبوں میںاختیارات کے غلط استعمال ، منی لانڈرنگ، اسلحہ کی غیرقا نونی تجارت اور خوردبرد کرنے کے ا لزامات کے شوا ہد پرکریک ڈاو ¿ن اورجدہ سیلاب ، کروناوائرس کی تحقیقات کے بعد کرپشن ثابت ہونے پر گرفتارہو ئے اور اپنے عہدوں سے ہٹادیئے گئے ہیں۔
آج جس طرح پاکستان اور سعودی عرب میں کرپٹ عناصر کے خلاف اداروں کا بھر پور طریقے سے کریک ڈاو ¿ن کڑے احتسا بی عمل کے ساتھ شروع ہوچکا ہے تو پھر اِس عمل میں پاکستان اور سعودی عرب کے اِنصاف پسند ادارے اور کرتا دھرتا یہ تہیہ اور عزمِ مصمم اوریہ پکا ارادہ بھی قا ئم کرلیں کہ اَب اِس عمل کے لئے تمام مصالحتوں مفا ہمتوں اور اپنے پرا ئے کی ہمدردیوں کے جذبوں اور جذبات کو با لا ئے طا ق رکھ کر جیسے تمام کشتیاں جلا کر اِنہیں آگے بڑھنے ہوگا اور سارے خو نی رشتوں اور سیاسی اور ذاتی مفادات اور فا ئدوں کو سمندر میں غرق کرکے صرف اور صرف مُلک اور قوم کی بہتر ی اور کرپشن اور کرپٹ عناصر سے پاک صاف سُتھرے معاشرے کی تشکیل کے خاطر اَب سخت ترین اقدامات کو یقینی بنانا ہوگا تو یقینا تب بات بنے گی ورنہ توپاکستان میں ایک عرصے سے جاری نیب کے احتسابی اور عدلیہ کے صاف و شفاف انصاف کی فرا ہمی کے عمل کی ڈرا مہ بازی بند کردی جا ئے اور اِسی طرح آ ج جب سعودی عرب میں بھی کرپٹ شہزادوں اورکرپٹ عناصرکے خلاف سخت ترین کریک ڈاو ¿ن شرو ع کرہی دیاگیاہے تو پھر اِس سے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو اِس سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کی کو ئی ضرورت نہیں ہے کیو نکہ سعودی عرب نہ صرف اُ مت مسلمہ بلکہ پوری دنیا میں اپنی دینی اور مذہبی روایات کو برقرار رکھنے اور جرائم پر شریعت کے عین مطابق سزائیں دینے کے حوالوں سے رول ما ڈل کا درجہ رکھتا ہے اور ویسے بھی اِس کی نئی قیادت جس طرح اپنے یہاں جدید اصطلاھات کے حوالوں سے ساری دنیا میں اپنا ایک مقام بنا رہی ہے تو وہیں آج اِسے اِس بات کا بھی خاص خیال رکھنا لا زمی ہوگیا ہے کہ جدید اصطلاحات اپنی جگہہ مگر شریعت کا احترام سب سے پہلے اور سب پر مقدم ہے۔
بہر کیف ،ویسے تو قیام پاکستان سے قبل بھی سرزمینِ پاکستان میں اکتوبرکے مڈ یا آخری عشرے سے لے کر فروری یا مارچ کے آخر اورزیادہ سے زیادہ اپریل کے پہلے عشرے تک دھندکا راج ہونا معمول کا عمل سمجھاجاتا تھا پچھلے کچھ سال قبل تک بھی اِس دوران دھند کا پڑانا معمول کا عمل ہی سمجھا جاتا رہاہے مگر بالعموم گزشتہ چند سالوں اور با لخصوص دوسالوں سے یہ دیکھا اور محسوس کیا جا نے لگا ہے کہ یکا یک اِس دھند میں اتنی شدت آگئی ہے کہ اِس معمولی عمل نے غیر معمولی صورت اختیار کر لی ہے جس کی شدت نے عوام النا س پر متا ثر کن طبی اثرات مرتب کئے ہیں چونکہ دھند اتنی شدت اختیار کر چکی ہے کہ اَب یہ دھند سے ” اسموگ “ میں بدل گئی ہے جو اِنسا نوں کی صحت پر مضر اثرات چھوڑرہی ہے آج جہاں اسموگ سے متاثرہ علاقے کے لوگ ناک ، گلے اور آنکھوں اور سینے کی کئی بیماریوں کے شکارہورہے ہیں تووہیں اسموگ کی وجہ سے مُلک میں بجلی کی سپلا ئی کا تعطل پیدا ہو نے کی وجہ سے بجلی بحران بھی بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے، جس کی وجہ سے ہوا ئی جہازوں اور ٹرینوں کی آمدورفت کا شیڈل بھی بُری طرح سے متاثر ہونا معمول بن چکا ہے جس سے مُلک میں معا ملات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گیاہے، یہی وجہ ہے کہ اِن دِنوں پڑنے والی اسموگ نے ارباب اقتدار اور اختیار کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ایک طرف جہاں حکومت قومی ادارے کو ساتھ ملا اِس کی بڑھتی ہو ئی شدت پر تحقیقات شروع کرچکی ہے تو دوسری جا نب اِس پریشا نی سے نبرد آزما نے ہو نے کے لئے قومی ادارے بھی متحرک ہو گئے ہیں۔
آج جہاں سب اپنا کردار اداکرنے کو تیار ہیں تو وہیں پنجا ب سے یہ خبر بھی آئی ہے کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجا ب بھر میں اسموگ کے با عث مختلف ٹریفک حادثات اور بیماریوں کے پھیلنے کے بعد علما ئے کرام نے اسموگ کو آسمانی آفت قرار دیتے ہوئے عوام کو توبہ استغفار اور نماز استسقا اداکرنے کا مشورہ دے دیا ہے اور ساتھ ہی یہ تا کید بھی کی ہے کہ اسموگ سے بچنے کا واحد حل اپنے رب کے حضورپیش ہو کر گڑگڑاکر تو بہ کی جا ئے نماز استسقا ادا کی جا ئے جس سے یقینی طور پر بڑی بڑی مصیبتیں ٹل جا تی ہیں اِس عمل کی بدولت اللہ کی رحمت سے بارش بھی ہوسکتی ہے اور قوم کو درپیش مسا ئل سے بھی چھٹکارہ مل سکتا ہے اگرچہ خود علمائے کرام اور محکمہ موسمیات کے مطا بق آئندہ کئی روز تک بارش کا کو ئی امکان تو نہیںہے مگر پھر بھی اللہ کو تو بہ کرنے والے اپنے بندوں پر رحم اور ترس آجا ئے گا اور بارش جب شروع ہوگی تو پھر بارشوں کا سلسلہ اللہ کی رحمت سے شروع ہو جا ئے گا تو خود بخود آفت نما اسموگ سے نجا ت مل جا ئے گی جبکہ پنجاب کی صو با ئی حکومت نے بھی اِس آسما نی آفت سے چھٹکارے کا حل یہ نکا لا ہے کہ تاکید کی ہے کھلے اور میدانی علاقوں اور کھیت کھلیانوں میں آگ لگانے اور دھو ئیں پیدا کر نے والے عمل سے اجتناب برتنا ہی اِس آفت سے نجات دلا سکتا ہے دیکھتے ہیں کہ اَب پنجا ب کے عوام علما ئے کرا م کے مشورے اور فتویٰ پر عمل کرتے ہیں یہ باکثرت توبہ استغفار اور نما ز استسقا کا اہتمام کرتے ہیں یا پھر حکومت کی تا کید پر عمل کرتے ہوئے ٹائروں ،کچرا کنڈیوں اور کھیت کھلیانوں میں گھاس پھونس اور پھونسے پر آگ لگا نے کے عمل سے رکتے ہیں۔
بیشک ، پاکستان میں درپیش مسئلہ اسموگ آسمانی آفت ہے اورسعودی عرب میں بدعنوا نی بھی انسداد دہشتگردی کے انسداد سے کم اہم نہیںہے “یہ دو فتاویٰ ہیں اِدھر اسموگ کو آسمانی آفت پاکستانی علما ئے کرام نے قرار دیا ہے تواُدھرسعودی علماءبورڈ نے واضح کیا ہے کہ بدعنوانی کا انسدادضروری ہے شریعت نے ہمیں اِس کا حکم دیا ہے جب کہ علماءبورڈ نے ٹویٹر کے اپنے اکاو ¿نٹ پر تحریرکیا ہے کہ بدعنوا نی کا انسداد اسلامی شریعت کا حکم ہے اسلام نے قومی مفاد کے لئے اِس کا حکم دیا ہے اسلام نے بدعنوا نی کے خاتمے اور اِ س کے انسداد کی تا کید کی ہے بدعنوا نی کا انسداددہشتگردی کے انسداد سے کم اہم نہیں ہے یوں سعودی علماءبورڈ نے تو دوٹوک انداز سے بدعنوانی کو انسدادِ دہشت گردی کے انسداد سے کم اہم نہیں قراردیا ہے، آج جس طرح اسموگ کو ہمارے پاکستا نی علماے کرام نے آسمانی آفت قراردیا ہے تب ضرورت اس امر کی تھی کاش کہ ہمارے یہی اور خاص طور پر (آج نوازشریف کی گود میں گرنے کے بجا ئے) مولانا فضل الرحمان اور اِن جیسے دیگر علما ءبھی سعودی عرب کے علما ءکی طرح پانا ما لیکس ، آف شورکمپنیوں پر بدعنوا نی کے مرتکب اور اقا مہ رکھنے والے حکمرانواور سیاستدانوں کے خلاف بھی ”بدعنوا نی کا انسداد ضروری ہے “ جیسا کوئی فتویٰ جاری کردیتے تو کتنا اچھا ہوتا۔ ؟(ختم شُد)