پاکستانی طالبان نے دنیا بھر میں اسلام اور پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ افضل قادری

لاہور: پاکستانی طالبان نے دنیا بھر میں اسلام اور پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا ہے، ان کی خود ساختہ شریعت اسلامی شریعت سے مختلف ہے، وہ پاکستان کے آئین اور ہیئت ونقشہ کو ماننے سے انکاری ہیں، اندریں حالات اِن سے مذاکرات کا کوئی جواز نہیں۔ حکومت اور افواج ِ پاکستان ، وطن عزیز کی حفاظت کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں اور اپنے حلف کی پاسداری کریں اور طالبان جب تک اسلام اور پاکستان کو نقصان پہنچانے سے توبہ نہیں کرتے ان سے مذاکرات نہ کئے جائیں۔ ڈرون حملے اور امریکہ سمیت تمام غیر ملکی مداخلت بند کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں مضبوط حکمت عملی طے کی جائے۔ پاکستان کو میدان جنگ بناکر فرقہ وارانہ جنگ لڑنے والے دونوں ممالک پاکستانی قوم پر رحم کریں۔ مخلوط نظام تعلیم اور عریانی وفحاشی کی وجہ سے اسلامی اقدار کو شدید نقصان پہنچا ہے، فحاشی پھیلانے والے جنسی بے راہ روی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے ذمہ دار ہیں۔ مملکت خداداد پاکستان کی معاشی معاشرتی اور دہشت گردی سمیت تمام مشکلات کا حل نفاذ اسلام ہے لہذا وطن عزیز میں نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نافذ کیا جائے۔

یہ باتیں امیر تنظیم اہلسنت پیر محمد افضل قادری نے لاہور پریس کلب میں کثیر سنی علماء ومشائخ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر شیخ الحدیث حافظ خادم حسین رضوی، صاحبزادہ محمد ضیاء اللہ قادری، سید مختار اشرف رضوی، مولانا محمد یوسف سیالوی، پیر تبسم بشیر اویسی، صاحبزادہ ضیاء المصطفیٰ حقانی،مولانا مدثر رضا، بھی موجود تھے۔

حکومت طالبان مذاکرات کے حوالے سے تنظیم اہلسنت اور سنی علماء ومشائخ کا موقف بیان کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ طالبان نے اسلام اور جہاد کے نام پر عبادت گاہوں، مزارات اولیائ، سکولوں، ہسپتالوں، اسلامی ریاست کی دفاعی تنصیبات، معصوم بچوں، بے گناہ عورتوں، مسافروں ، چائنی ماہرین اور قانون نافذ کرنے والے افراد پر خود کش حملے کر کے دنیا بھر میں اسلام، مسلمانوں اور بالخصوص علمائ، سنت رسول داڑھی اور دینی مدارس کو شدید بد نام کیا ہے، علاوہ ازیں پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ملک توڑنے کی سازش کی ہے۔ جبکہ اس دوران حکومتی اداروں کا رویہ انتہائی حیرت ناک رہا ہے، ریمنڈ ڈیوس کی طرح ان گنت دہشت گردوں کو رہائی دلائی گئی، یارسول اللہ کہنے کی پاداش میں سید زادوں اور سنی مشائخ کے گلے کاٹنے والے اور مزاراتِ اولیاء کو مسمار کرانے والے ”صوفی محمد” کو رہا کروادیا گیا، اے پی سی میں طالبان کے حامیوں کو بلایا گیا لیکن دہشت گردی سے متأثرہ اہلسنت کو شامل نہیں کیا گیا۔مقررین نے کہاکہ یارسول اللہ کا نعرہ لگانے کی پاداش میں سید سمیع اللہ شاہ کو ذبح کرنے والے، مرکز روحانیت داتا دربار ودیگر روحانی مراکز مزاراتِ اولیاء پر خودکش حملے کرنے والے، ڈاکٹر سرفرازنعیمی جیسے سفیر امن ودیگر علماء کو شہید کرنے والے اور ہزاروں بے گناہوں کے قاتل معافی کے حق دار نہیں۔ اس موقع پر طالبان کے کردار کو اسلامی تعلیمات کیخلاف قرار دیا گیا اور پیر محمد افضل قادری نے طالبان اور ان کے حامیوں کومناظرہ کاچیلنج کیا۔

علماء نے مزید کہا کہ سزائے موت پانے والے سینکڑوں ملزموں کی سزائے موت ملتوی کر کے حکمِ قرآن قصاص کا تمسخر اڑا یا جارہا ہے، دہشت گردوں اور قاتلوں کی سرپرستی کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے اندروں ملک اور بیرون پاکستانیوں میں شدید مایوسی پھیلی ہے اور حکومتی اداروں کے متعلق طرح طرح کی افواہیں گردش کررہی ہیں۔ اندریں حالات پاکستان بنانے والے سنی علماء ومشائخ اور صوفیا ئِ اسلام کے وارثین اہلسنت خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔