پاکستانی نژاد امریکی سرمایہ کار کی الیکٹران بیم پیسچرائزیشن متعارف کرانے کی پیشکش

Zulfiqar Momin

Zulfiqar Momin

کراچی (جیوڈیسک) پاکستانی نژاد امریکی سرمایہ کار نے پاکستان میں الیکٹران بیم پیسچرائزیشن ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی پیشکش کی ہے۔

ذوالفقار مومن نے بتایا کہ وہ پاکستان میں الیکٹران بیم ٹیکنالوجی جسے ای بیم ٹیکنالوجی بھی کہا جاتا ہے متعارف کرانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی دنیا کے 40 سے زائد ملکوں میں کھانے پینے کی اشیا پھل، سبزیوں، پولٹری، گوشت، پیک شدہ خردنی اشیا کو جراثیم، مضرصحت عناصر بالخصوص پھل اور سبزیوں میں پائے جانے والے حشرات کو ختم کرنے کے علاوہ آلو پیاز وغیرہ میں سے کونپلیں اور شاخیں پھوٹنے کے عمل کو روکنے کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔ سعودی عرب میں یہ ٹیکنالوجی 2005 سے استعمال کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے پھل اور سبزیوں کو حشرات اور جرثوموں سے پاک کرنے کے لیے کیمیکلز اور ادویات کے اسپرے کے مضمرات سے نجات پائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں لانے کے لیے غیرملکی سرمایہ کاروں کو بھی رضامند کرسکتے ہیں تاہم اس منصوبے کے لیے حکومتی سپورٹ درکار ہوگی۔

اگر حکومت سپورٹ فراہم کرے تو سول ایوی ایشن کے تعاون سے یہ پلانٹ ایئرپورٹ کی حدود میں نصب کیا جاسکتا ہے اور آئندہ سیزن سے قبل ہی یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں آجائیگی۔ اس طرح پاکستانی خوردنی اشیا کی ایکسپورٹ کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ دور ہوسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی لاگت میں سستی ہونے کے ساتھ آسان بھی ہے۔ ایکسپورٹ کے لیے تیار ڈبوں میں پیک کنسائنمنٹ کو کنویئر بیلٹ پر سے گزارا جائے گا اور اسی کنویئر بیلٹ پر ڈبوں کے گزرتے وقت ای بیم اپنا کام کریگی۔

اس طریقے میں زیادہ لیبر کی بھی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی پیکنگ کھولنے اور ایکسپورٹ کی جانے والی پراڈکٹ کو کوئی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریٹمنٹ کی لاگت کا ابتدائی تخمینہ 7 سے 8 روپے فی کلو گرام لگایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فی الوقت پاکستان سے پھل کی ایکسپورٹ کے لیے ہاٹ واٹر ٹرٹیمنٹ کی ٹیکنالوجی دستیاب ہے جو دنیا میں فرسودہ ہوچکی ہے اس کی جگہ ای بیم ٹیکنالوجی تیزی سے مقبول ہورہی ہے اس ٹیکنالوجی کا طریقہ استعمال آسان اور لاگت بھی انتہائی کم ہے۔

پیک شدہ کنسائنمنٹ کی اسکیننگ کے لیے 3 ملین ڈالر کی لاگت سے 15 ٹن فی گھنٹہ گنجائش کا پلانٹ نصب کیا جاسکتا ہے جس کیلیے ایئرپورٹ کی حدود آئیڈیل ہیں۔ ذوالفقار مومن نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی پاکستان سے خوردنی اشیا بالخصوص پھل سبزیوں کی ایکسپورٹ میں درپیش پیسٹ کنٹرول اور فروٹ فلائیز کے مسئلے کو ختم کردیگی۔ ہیوسٹن میں سکونت پذیر پاکستانی سرمایہ کار ذوالفقار مومن طویل عرصے سے شپنگ اور لاجسٹک انڈسٹری سے وابستہ ہیں اور رواں سال پاکستان سے پہلی مرتبہ امریکا کو آم کی کمرشل ایکسپورٹ کا آغاز کیا ہے۔