پاکستانی قومی اقدار کی حفاظت میں نوجوانوں کا کردار

Pakistani Youth

Pakistani Youth

تحریر : عارف رمضان جتوئی
ملک کی موجودہ صورتحال میں نوجوانوں کی قیادت ناگزیر بھی ہوچکی ہے اور فائدہ سے خالی قرار بھی نہیں دیا جاسکتا۔ نوجوان کسی بھی قوم کا بہترین سرمایا ہوا کرتے ہیں۔ نوجوان نسل کے ہاتھوں میں قیادت سے ملک نہ صرف تیزی سے ترقی کی منازل طے کرے گا بلکہ موجوہ حالات میں کچھ غلطیوں کا بھی ازالہ ممکن ہو پائے گا۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر موجود گروپ رائٹرز کلب کے تحت ”پاکستانی قومی اقدار کی حفاظت اور فروغ میں نوجوانوں کردار“ کے نام سے ایک سروے کیا گیا۔ سروے میں تعلیم، ہیلتھ، صحافت سمیت دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی آرا قارئین کے لیے پیش کی جا رہی ہیں۔

ارم فاطمہ ( لاہور) آج کے نوجوان کو یہ سوچنا چاہیے کہ ان کی شناخت اور پہچان پاکستان سے ہے وہ دنیا کے کسی بھی گوشے میں ہوں انہیں اپنے قول اور عمل سے ایک اسلامی مملکت کے نمائندے کی حیثیت سے اپنے ملک کے لیے فخر کا باعث بننا چاہیے کیونکہ ہماری پہچان پاکستان ہے۔اپنی تہذیب اور ثقافت کے رنگ کو اپنے لباس زبان اور اپنے کردار سے اقوام عالم میں پیش کریں خود بھی اپنے وصف کو پہچانیں اور پاکستان کی پہچان بنیں۔

عدیلہ سلیم (بوریوالہ) 1 ۔نوجوان جس طرح اپنے گھر کی حفاظت کرتے ہیں گھر کو چوری،ڈکیتی سے محفوظ کرتے ہیں اسی طرح پاکستان کے لیے جدوجہد کریں،دیکھے کہ اردگرد کوئی اجنبی انسان ہے تو اس پر توجہ مرکوز کریں۔2جس طرح آپ گھر کو کوڑا کرکٹ سے محفوظ رکھتے ہیں۔اسی طرح اپنے ملک میں آپ جہاں بھی جاو ¿ تو یہ بات ذہن نشین کر لو کہ آپ اپنی جانب سے کہ آپ اس جگہ کو بھی صاف رکھیں گے۔3 جس طرح آپ اپنے بچوں،بڑوں کا خیال رکھتے ہیں اسی طرح آپ ہمسایوں،غریبوں کی طرف بھی توجہ دیں۔4نوجوان نسل اگرپاکستان کی بہتر کام کریں گی تو ہمارا ملک ہر مسائل سے چھٹکارا پا سکتا ہے۔بس بات توجہ مرکوز کرنے کی ہے۔کہ پاکستان کو بھی اپناگھر سمجھے۔پاکستان میں امن کی نشانی پاکستان کی نوجوان نسل کے اصولوں ضوابط پر عمل کرنے میں ہیں۔5پاکستان میں موجود لوگ اگر کہیں حادثہ دیکھیں تو مدد کے لیے اگے بڑھے۔کیونکہ بعض دفعہ اپنوں کا پیارا آپ کی مدد نہ ملنے پر ان سے جدا ہوجاتا ہے۔6 اگر آج آپ خود کو بدلو گے تو پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ابتدا دوسروں سے نہیں بلکہ اپنے آپ سے کریں،آپ کو دیکھ کر بہت لوگ آپ کی مدد کو بھی آگے بڑھے اور آپ کی دیکھا دیکھی باقی لوگ آپ کا ساتھ دیں گے۔پاکستان بہت سی قربانیوں سے حاصل ہوا ہے۔پاکستان کی قدر کریں،آزادی لفظ سمجھنے کے لیے بہت سی باتیں ذہن نشین کرنی پڑتی ہے۔تب جاکر سمجھ آتا ہے کہ کتنے لوگوں نے اس وطن عزیز کی خاطر اپنی جانیں قربان کی ہے۔ اپنے ملک کی قدر کریں اور آگے بڑھے۔نئی سوچ ، نئی امنگ کے ساتھ اس بات پر یقین رکھ لیں۔کہ آپ کے اچھے کام کی طرف اٹھے قدم کبھی بھی ناکامی کا باعث نہیں بنے گے۔

ناہید اختر بلوچ(ڈیرہ اسماعیل خان) کسی ملک کی ثقافتی ،سماجی اور اخلاقی اقدار کی حفاظت اس ملک کے نوجوانوں کا فرضِ اولیں ہے کیونکہ نوجوان ہی کسی ملک کی باگ ڈور سنبھالتے اور اس کے ورثے اور ثقافتی اقدار کے محافظ اور امین ہوتے ہیں۔ پاکستانی نوجوان بھی کسی سے کم نہیں ہیں اور یہ اپنی اقدار کی حفاظت اور اس کے احیاءکی اہمیت سے بخوبی واقف و آگاہ ہے۔ پاکستانی نوجوان چاہے کسی بھی شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھتے ہوں وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور اپنے خداداد ٹیلنٹ سے اپنے وطن کا نام روشن کر رہے ہیں۔ پاکستانی نوجوان دورِ جدید کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی ثقافتی ، سماجی، مذہبی اور سماجی اقدار کی حفاظت میں بھی پیش پیش ہیں۔ آج کا نوجوان یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ مادی ترقی کے ساتھ ساتھ اپنی دھرتی اور مٹی سے جڑی روایات کی پاسداری کتنا اہم فریضہ ہے۔ صورتحال اتنی مایوس کن نہیں ہے جتنی کہ زیب داستاں کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کی جاتی ہے۔بلاشبہ ابھی اس سلسلے میں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ مگر جو کچھ کیا جا چکا ہے اسے سراہنا بھی ازحد ضروری ہے۔ بزرگوں کا اس سلسلے میں کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ انہیں نئی نسل کو اپنے تجربات کی روشنی میں نئے راستوں کی طرف راہنمائی کرنی چاہیے۔ صرف تنقید اور نقطہ چینی کے بجائے مثبت رویے سے نئی نسل کی تربیت کرنا ہم سب کا فرض ہے اور اسی طرح مل جل کر اتحاد سے اپنی ثقافتی اقدار کی حفاظت ممکن ہے۔

Education

Education

ثناءواجد(فیصل آباد) آج کی نوجوان نسل کو اپنی قومی اقدار کی حفاظت کے لئے شعور کی ضرورت ہے اور وہ شعور تعلیم سے اجاگر کیا جاسکتا ہے۔ اس لئے سب سے پہلے تعلیم پر توجہ دینابہت ضروری ہے کیونکہ تعلیم ہی ایک ایسا راستہ ہے جو عقل و فہم کے در کھولتی ہے جو کہ محنت، لگن اور ہمت پر انسان کو اکساتی ہے جس کے ذریعے زندگی کے ہر شعبہ میں کامیابی کی راہ کو ہموار کیا جاسکتا ہے،بالکل اسی طرح تعلیم اعتماد پیدا کرتی ہے اور بات چیت کا سلیقہ پیدا کرتی ہے اگر آج کی نسل صحیح اور غلط کا فرق کرتے ہوئے اپنی عقل و فہم کو بروئے کار لائے تو یقینا اپنی اسلامی اور قومی اقدار کی حفاظت بھی کر سکتی ہے اور اس کے فروغ کے لئے اہم کردار بھی ادا کرسکتی ہے کیونکہ ہمارے ملک میں کسی ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے بس وسائل کی کمی ہے جوکہ حکومتی سطح پرتوجہ کاطالب ہے۔ اگر حکومتی سطح پر توجہ دی جائے تو بےشک آج کی نوجوان نسل کو قومی، اخلاقی اور دینی اقدار کی حفاظت اور فروغ سے کوئی نہیں روک سکتا۔

آسیہ شاہین : پاکستانی اقدار کی حفاظت اور فروغ کا مرحلہ تو بعد میں آتا ہے۔ اس سے پہلے یہ بات ضروی ہے کہ ان اقدار کو نوجوان نسل سمجھے اور ان اقدار پر عمل پیرا ہو۔ مگر ایسا نہیں ہے۔ نوجوان نسل تو اقدار کے نام تک سے نا آشنا ہے۔انگریزی نظام تعلیم نے ہمیں ان اقدار سے دور کردیا ہے۔

کہکشاں صابر (فیصل آباد) قومی اقدار کے حصول کی پہلی کڑی اخلاقی اقدار ہے۔ ایک انسان کا اخلاق اچھا ہو گا تو ہی وہ قومی اقدار بھر پور طریقے سے انجام دے سکتا ہیں۔کیونکہ قومی اقدار کی پہلی سیڑھی ہی اخلاقی اقدار ہے اخلاق کا ہر خوبصورت پہلو ہم لوگ اپنے اندر چھپا کر رکھتے ہیں۔ہم لوگ ہمدرد دل تو رکھتے ہے لیکن ہمدردی کرنے سے ڈرتے ہے ، ہم لوگ صفائی نصف ایمان ہے ، کی حدیث سے تو واقف ہے لیکن ہم ہاتھ باندھ کر دوسروں پر تنقید کرتے ہیں کہ یہ حکومت کا کام ہے اگر یہ حکومت کا کام ہے تو پھر شاید یہ ملک ہمارا پیارا پاکستان ہمارے بزرگوں کی قربانیاں بھی حکومت کے لیے ہی ہونگی۔ آج کا نوجوان ، پاکستان کا نوجوان جو ہر جگہ سب سے آگے ہیں ہر قدم مثبت ہے پھر ہم اپنی ترقی کو قومی کی ترقی سے الگ کیوں سمجھتے ہیں۔ ہمارے قول افعل میں تضادم کیوں ہے۔ ہمارے بزرگوں نے بھی اپنے سماجی ، ثقافتی اور رسم رواج کے لیے اپنے خون کی قربانیاں دی تھی ، ہمیں تو صرف اس کی حفاظت کرنی ہے۔ہمیں اپنے آنکھ اور کان کھول کر اپنے اندر تہوں میں دبے اخلاق کو قومی اقدار کے لیے استعمال کرنا ہو گا۔کیونکہ کچھ پتھر رگڑ کھانے کے بعد قیمتی ہیرا بن جاتے ہے۔اور ہمارے پاکستان کے نوجوان بھی وہی ہیرے ہیں۔

Arif Jatoi

Arif Jatoi

تحریر : عارف رمضان جتوئی