دھرنوں میں رات کو”مجرے”ہوتے ہیں، مولانا فضل الرحمن کا یہ بیان پڑھ کر میرے غصے کی انتہانہ رہی۔ اس بیان کے بارے میں عمران خان یا طاہرالقادری جو مرضی جواب دیں مجھے اس سے کوئی غرض نہیں اور نہ ہی میں کسی جماعت کی وکالت کرنا چاہتا ہوں۔ کیونکہ اس بیان سے پاکستانی قوم کی بہت سی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت مجروح ہوئی ہے اس لئے میں آج اس کالم کے ذریعے مولانا کے بیان کا جواب لازمی دوں گا۔ یہاں میں ایک اور بات واضح کرتا جائوں کہ میں نے زندگی میں کبھی بھی مولانا کی کوئی تقریر غور سے نہیں سنی کیونکہ ایسا بندہ جو چار پانچ سیٹوں کے ذریعے ہر حکومت کا حصہ بننا اپنے لئے لازمی سمجھتا ہو اس کا اپنا کیا نظر یہ ہوگا۔
لیکن آج میں نے اس بیان کو غور سے پڑھا بھی ہے اور سنا بھی ہے اس لئے مولانا صاحب سب سے پہلے تو میں آپ کو کھلا چیلنج کرتا ہوں کہ کسی بھی ایک ایسی عورت یالڑ کی کو دھرنوں سے باہر نکال کر دکھا دیں جس کو عمران خان زبردستی گھر سے اٹھا کر لایا ہو یعنی یہ سب پاکستانی خواتین اپنی مرضی سے آئی ہیں وہ پاکستانی خواتین جن پرآپ کے اتحادی اور آپ بذات خود حکومت کرتے رہے ہیں۔ مولانا صاحب اس قوم کو عمران خان نے نہیں آپ نے اورآپ کی اتحادی حکومتوں نے بگاڑا ہے۔ اتحادی حکومتوں سے بھی زیادہ آپ کا قصور ہے کیونکہ وہ تو گا ہے بگا ہے بدلتی رہی ہیں اور ان میں سے کوئی عالم دین بھی نہیں تھا لیکن آپ پچھلے کئی برسوں سے حکومت کے ساتھ ایک بہت بڑے عالمِ دین کے طور پرچمٹے ہوئے ہیں۔
آپ اپنے آپ کو بہت بڑا عالم دین سمجھتے ہیں، اسلام کا نمائندہ سمجھتے ہیں اگر آپ کی بات کوسچ مان لیا جائے کہ واقعی اسلام آباد میں”مجرے”ہوتے ہیں تو بتائیے آپ نے کیوں اس قوم کی بچیوں کی اچھی تربیت نہیں کی،” مجرے” کوئی تین مہینوں میں تو نہیں سیکھا سکتا۔ اگر یہ لوگ مذہب سے دور ہو گئے ہیں تو بتائیے کہ کیا کسی قوم کو 3 مہینوں میں مذہب سے دور کیا جاسکتا ہے یہ عمران خان کا قصور نہیں آپ جیسے مولوی حضرات کا قصور ہے اور آپ جیسے مولوی اس قوم کے مجرم ہیں جنھوں نے ہراس گورنمنٹ کے خلاف آواز بلند کرنے کی بجائے اس کاساتھ دیا ہے
جس نے قوم کے بچوں اور بچیوں کے ہاتھوں میں ایسی کتابیں تھمائیں جن میں اسلامی تعلیم کیلئے صرف دو یا تین صفحات مختص کئے گئے ہیں۔ آج بی۔اے کے طالبعلم کوغسل کے فرائض صحیح طرح معلوم نہیں، اگر کسی سے یہ کہا جائے کہ چھٹا کلمہ سنا دو تو وہ اپنا منہ چھپانے کی کوشش کرتا ہے یہ ان طالبعلموں کا قصور نہیں ہے بھلا وہ نصابی کتابوں میں موجود دو صفحات سے کتنا اسلام سیکھیں گے۔ اس قوم کو آج اسلام سے دور نہیں کیا گیا اس قوم کو بہت پہلے ہی اسلام سیکھانے کی بجائے کچھ اور سکھایا جا رہا تھا جس کے بھیانک نتائج آج نکل رہے ہیں۔ مولانا صاحب آپ نے خود اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کی، آپ اسلام کے ٹھیکدار بنتے ہیں تو آپ نے اس قوم کو اسلام کیوں نہیں سکھایا۔ کیوں آپ نے اس قوم کو اسلام سے دور ہونے دیا۔ کیوں آج یہ قوم نعتیں سننے کی بجائے گانے سننا پسند کرتی ہے۔
Pakistani Nation
یہ سب آپ کی وجہ سے ہواہے۔ مجھے جواب دیجئے آپ نے کیوں نہیں اپنے اتحادیوں سے کہا کہ پاکستانی قوم کے بچوں کے ہاتھوں میں ایسی کتابیں تھمائیں جن میں اسلامی تعلیمات زیادہ ہوں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ اسلام کے بارے میں جان سکیں اور ان کی تربیت اسلامی ماحول میںکی جاسکے۔ اگر وہ نہ مانتے تو آپ ان کا ساتھ چھوڑ دیتے لیکن آپ نہ ہی انہیں کہیں گے اور نہ ہی ان کا ساتھ چھوڑیں گے کیونکہ آپ کے اندر اقتدار کی ہوس ”کوٹ کوٹ ”کر بھری ہے۔ اگر آپ نے اقتدار کی لالچ نہ کی ہوتی اور اس قوم کی تربیت ٹھیک کی ہوتی توآج بقول آپ کے ”مجرے”نہ ہوتے۔
مولانا صاحب میں اپنی بات کو ایک دفعہ پھر دوہرا رہاہوں تاکہ آپ کو صحیح طرح سمجھ آسکے۔ یہ قوم کوئی انڈیا، برطانیہ یا افریقہ سے نہیں آئی جو بقول آپ کے ”مجرے”کرتی ہے یہ وہ قوم ہے جس کی آپ نے اور آپ کے اتحادیوں نے پچھلے کچھ سالوں سے تربیت کی ہے یہ پاکستانی قوم ہے۔ عمران خان کے دن توابھی شروع ہوئے ہیں اسے تو آئے ابھی جمعہ، جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے۔ مولاناصاحب میں بھی دھرنوں میں ناچ گانوں کے سخت مخالف ہوں۔کیونکہ یہ چاہے ترانے ہوں یا گانے ان میں ساز بجتا ہے اور اسلام میں ایسی چیزوں کی سختی سے ممانعت ہے۔ اگر آپ کو بھی یہ ترانے یا گانے ناپسند تھے تو آپ ان کے خاتمہ کے لئے کوئی بہتر طریقہ استعمال کرتے۔ آپ کا طریقہ کار سراسر غلط ہے ہمیشہ برائی کو اچھائی سے مارا جاتا ہے آپ اگر اس برائی کا خاتمہ کرنا چاہتے تھے
توآپ اپنے غرور کے بت کو توڑ کر عمران خان کے پاس قرآن پاک ہاتھ میں تھامے ہوئے جاتے، اسے قرآنی آیات اور احادیث کے حوالے دے کر سمجھاتے اس کے کارکنوں کو بھی سمجھاتے اگر وہ سمجھ جاتے تو ٹھیک ورنہ آپ بار بار جاتے۔ لیکن آپ ایسا نہیں کریں گے آپ تو عمران خان کے پاس جانا بھی اپنی تو ہین سمجھتے ہوں گے کیونکہ آپ تو صرف ان لوگوں کے پاس جانا پسند کرتے ہیں جو اقتدار میں ہوں۔
مولانا صاحب آپ کو پتہ ہے کہ آپ کی اس طرح گندی زبان استعمال کرنے سے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔ جمیعت اور تحریک انصاف کے کارکن ایک دوسرے کے دشمن بن سکتے ہیں اور ملک ایک نئی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔ مولانا صاحب اب بھی وقت ہے کہ اپنی سیاسی مصروفیات سے وقت نکال کر کچھ دینِ اسلام کا مطالعہ کریں کیونکہ آپ کے اس بیان سے لگتا ہے کہ آپ نے اسلام کوابھی صحیح طرح نہیں پڑھا۔ اسلام توامن کا دین ہے اسلام میں صبر کی تلقین کی گئی ہے اور اسلام میں تو انتشار کی سخت ممانعت کی گئی ہے۔ لیکن آپ کے اس بیان سے مجھے لگتا ہے کہ آپ ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔ ملک میں خانہ جنگ کروانا چاہتے ہیں مولانا صاحب اب بھی وقت ہے تحریک انصاف کی خواتین سے معافی مانگیں تاکہ امن کی فضاقائم ہو سکے۔ یہ ملک اب مزید کسی اندرونی لڑائی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔