واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ میں آباد مسلمان کمیونٹی کی نمائندہ تنظیموں اور رہنماؤں نے پاکستانی نژاد امریکی شہری عابد ریاض قریشی کی وفاقی عدالت میں جج کی حیثیت سے نامزدگی کو مسلمانوں کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔
مسلم امریکی رہنما خضر خان نے کہا کہ عابد ریاض کی نامزدگی ان کی پیشہ وارانہ قابلیت کی بنیاد پر ہوئی ہے جو واشنگٹن کے قانونی حلقوں میں مسلمہ ہے۔
صدر براک اوباما نے منگل کو عابد ریاض قریشی کو کی ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی ضلعی عدالت کا جج نامزد کیا تھا۔ اگر امریکی سینیٹ نے عابد ریاض کی نامزدگی کی توثیق کردی تو وہ امریکہ کی کسی وفاقی عدالت کے جج بننے والے پہلے مسلمان ہوں گے۔
جہاں رنگ کی میزبان بہجت جیلانی سے گفتگو کرتے ہوئے خضر خان نے کہا کہ مسلمانوں میں بے شمار قابل لوگ ہیں جو اس طرح کے مواقع کے منتظر ہیں اور انہیں امید ہے کہ مستقبل میں ایسی مزید نامزدگیاں ہوں گی۔
خضر خان خود بھی ایک وکیل ہیں اور ہارورڈ یونی ورسٹی کے اسی لا اسکول سے پڑھے ہیں جہاں سے عابد ریاض قریشی نے تعلیم حاصل کی۔
خضر خان کو جولائی میں ہونے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے کنونشن میں ری پبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی مسلمانوں سے متعلق منفی بیان بازی پر کڑی تنقید سے شہرت ملی تھی جس کے بعد انہیں کئی فورمز پر امریکی مسلمانوں کا موقف واضح کرنے اور امریکی معاشرے میں ان کی خدمات سے متعلق تقریروں کے لیے مدعو کیا جاتا رہا ہے۔
خضر خان کا کہنا تھا کہ جمہوری معاشروں میں رہنے والے اگر چاہتے ہیں کہ ان کی آواز سنی جائے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ جمہوری عمل کا حصہ بنیں، اپنا ووٹ رجسٹرڈ کرائیں اور انتخابات میں امیدوار بنیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے پیشِ نظر امریکہ میں آباد مسلمانوں کے طرزِ عمل میں حالیہ برسوں کے دوران نمایاں تبدیلی آئی ہے اور جاری صدارتی انتخابی مہم میں تبدیلی کی یہ لہر اپنے عروج پر ہے۔
ان کے بقول اس وقت امریکی مسلمان ہر سطح پر خاصے جوش و خروش سے انتخابی عمل میں شامل ہورہے ہیں کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی آواز جو دبی ہوئی تھی، اس عمل میں شامل ہونے کے نتیجے میں وہ امریکہ بھر میں سنی جائے گی اور یہ قبول کیا جائے گا کہ مسلمان انتہائی امن پسند اور مہذب قوم ہیں۔
خضر خان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں آباد پاکستانی کمیونیٹیز خاصی سرگرم ہیں اور ان کی سرگرمیوں میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو قابلِ تحسین ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیونٹی میں شریک ہونے کا صرف یہ مطلب نہیں ہے کہ الیکشن کے دن ووٹ ڈال دیا جائے بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ جس کمیونٹی میں رہتے ہوں اس کا حصہ بنیں، اس کے دکھ درد میں شریک ہوں اور اس کی حفاظت اور بہتری کی کوششوں میں شامل ہوں۔ ان کے بقول امریکہ میں آباد پاکستانی یہ کام کر رہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ اس میں مزید پیش رفت ہوگی۔
اس سے قبل امریکہ میں مسلمانوں کی ایک بڑی نمائندہ تنظیم “کیئر” نے بھی عابد ریاض قریشی کی وفاقی عدالت کے جج کی حیثیت سے نامزدگی کا خیرمقدم کیا تھا۔
ایک بیان میں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (کیئر) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نہاد اعواد نے کہا تھا کہ عابد قریشی کی نامزدگی معاشرے میں شمولیت کا ایک پیغام ہے جس کا امریکی مسلمان برادری خیر مقدم کرتی ہے۔