پاکستانی نژاد تاجر سلیمان ہاشمی کا ٹیکساس میں مزید اسپتال بنانے کا اعلان

Salman Hashmi

Salman Hashmi

ڈیلس (جیوڈیسک) پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین اور ٹیکساس جنرل اسپتال کے مالک اور سی ای او سلیمان ہاشمی نے کہا ہے کہ ٹیکساس جنرل اسپتال گرانڈ پیری میں اسپتال کے قیام کے بعد ٹیکساس کے دو مزید شہروں میں بھی اسپتال قائم کیئے جا رہےہیں۔

تینوں اسپتالوں میں سرمایہ کاری کاتخمینہ 145 ملین ڈالر ہے جس میں وہ پچاس پرسنٹ کے پارٹنر ہیں۔ اپنے اسپتال میں خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ رفاہی نگہداشت کی مد میں ہم نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں 90.7 ملین ڈالر کی رقم کمیونٹی کو چیریٹی کی صورت میں دی تاہم باوجود اتنی بڑی رقم دینے کے‘ ٹیکساس جنرل اسپتال اس وقت بھی منافع میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست ٹیکساس کی اس میٹرو پلکس میں ہمارا اسپتال دیگر اسپتالوں کے مقابلے میں ممتاز حیثیت کا حامل ہے کیونکہ ہم نے اس اسپتال کو مریضوں کے خوابوں کی جنت بنانے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں اس ضمن میں ڈیڑھ سو کمروں کی گنجائش موجود ہے تاہم اس وقت اسپتال میں تمام کمرے وی آئی پی بنائے گئے ہیں اور مریضوں پر مصروف طبی عملہ بھی خصوصی تربیت کا حامل ہے جو کہ مریضوں کی نگہداشت کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اسپتال میں انفیکشن کے خطرات سے نمٹنے کیلئے جہاں صحت و صفائی کا خصوصی بندوبست کیا گیا ہے وہاں ہم نے اسپتال کی تعمیرات میں بھی ایسے مٹیریل کا استعمال کیا ہے جو کہ بیکٹریا اور دیگر جراثیموں کو مارنے کی ازخود صلاحیت رکھتا ہے جس کی وجہ سے جراثیموں کو اسپتال میں پھلنے پھولنے کا موقع نہیں ملتا۔ شعبہ جراحت (سرجیکل ڈیپارٹمنٹ) جدید آلات سے مزین ہے اور سہولیات پر ہمیں فخر ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ اس اسپتال کو آنے والے مستقبل کے معماروں کیلئے ایک ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ کے طور پر دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔

پاکستانی نوجوانوں کو بھی انہوں نے پیغام دیا کہ وہ ہمت سے کام کریں اور جدوجہد کریں کیونکہ اگر آپ ہمت ہار گئے تو اس کے نتیجے میں آپ کا ملک اجتماعی شناخت کھو بیٹھے گا۔ امریکا بھی پچھلی کئی دہائیوںپہلے مسائل کا شکار رہ چکا ہے، یہاں سول وار ہوئیں مگر آج محنت کے بل بوتے پر وہی امریکا آج دنیا کا سپر پاور ہے۔۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں کسی چیز کو حاصل کرنا ناممکن نہیں تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ جدوجہد کی جائے۔ اس موقع پر ہیلتھ کیئر بزنس کے ٹائیکون ڈاکٹر حسن ہاشمی نے کہاکہ یہ اسپتال میرے خوابوں کی تعبیر ہے اور وہ مزید اس طرح کے اسپتال قائم کرنا چاہتے ہیں اور ان اسپتالوں کے ذریعے پاکستان میں قائم دیگر اسپتالوں کو اس سے استفادہ حاصل کرنے کے کام پر وہ ورک کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے تعلیم کے شعبہ سے وابستہ افسران کو بھی کہا ہے کہ وہ تعلیمی اشتراک کے پروگراموں میں میڈیکل کے شعبہ کو بھی شامل کریں اور اس کیلئے وہ اپنے تمام اسپتال اس کام کیلئے مختص کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس طرح ہو جاتا ہے تو امریکہ میں طبی سطح پر جدید ٹیکنالوجی سے پاکستان کے ڈاکٹرز اور طبی عملہ بھی بھرپور استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔ اس موقع پر فراز ہاشمی بھی موجود تھے۔