کراچی: فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت کراچی میں کل جماعتی کانفرنس بعنوان زخمی زخمی قدس پکارا اب تو مسلم جاگ خدارا کا انعقاد مقامی ہوٹل میں کیا گیا کانفرنس کی صدارت فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی ترجمان صابر کربلائی نے کی جس میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما سلیم ضیاء، نہال ہاشمی،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر، متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی، اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی، علامہ صادق تقوی، جماعت اسلامی سندھ کے امیر معراج الہدیٰ صدیقی، مظفر ہاشمی،پاکستان مسلم لیگ (ق) سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ، جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی رہنما قاری عثمان ، پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی کور کمیٹی کے رکن فردوس شمیم،عالمگیر خان،پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر ڈاکٹر ضمیر، عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری یونس بونیری، عوامی مسلم لیگ کے مرکزی رہنما محفوظ یار خان ایڈووکیٹ، جماعۃ الدعوۃ کے امیر مزمل ہاشمی، پائلر کے کرامت علی، پاکستان سنی تحریک کے مرکزی رہنما شاہد غوری، جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ عباس کمیلی، آل پاکستان مسلم لیگ کے صدیق مرزا، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرا یوسف حسین، جمعیت علماء پاکستان کراچی کے صدر قاضی احمد نورانی سمیت شہزاف مظہر، شیر علی غوری، ڈاکٹر رفعت، مسلم پرویز، راشد قریشی، قیصر اقبال، سیف الرحمان، سمیت دیگر شریک تھے۔کانفرنس میں مشترکہ طور پر قرار دادیں منظور کی گئیں جس میں فلسطینیوں کی حمایت اور جدوجہد آزادی کو جاری رکھنے کا عزم کیا گیا۔
فلسطین فاؤنڈیشن کی کل جماعتی کانفرنس بعنوان زخمی زخمی قدس پکارا ، اب تو مسلم جاگ خدارا میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیاکہ غزہ پر صیہونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے،قرار دادوں میں کہا گیا کہ یہ کل جماعتی کانفرنس متفقہ طور پر غزہ پر ناجائز و غاصب نسل پرست صہیونی ریاست اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کی مذمت کرتی ہے۔
اس یکطرفہ جنگ میں شہید ہونے والے فلسطینی بچوں، نوجوانوں اور خواتین کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتی ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ جمعۃ الوداع کو پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی فلسطینیوں کی حمایت اور قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کے لئے ’’یوم القدس ‘‘ منایا جاتا ہے تاہم اس عنوان سے حکومت پاکستان جمعۃ الوداع کو عام تعطیل کا اعلان کرے اور ’’یوم القدس ‘‘ کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے۔اور سرکاری اداروں میں تقریبات رونما کی جائیں اور مسئلہ فلسطین کو اجاگر کیا جائے۔قرار داد میں کہا گیا کہ آزادی فلسطین کے لئے سر گرم عمل مزاحمتی اسلامی تحریکوں بشمول حماس، حزب اللہ اور جہاد اسلامی کی مکمل حمایت کی جائے گی اور دفاع اسلامی مزاحمتی تحریکوں کا حق ہے جو وہ غاصب اسرائیل کے مقابلے میں کر رہی ہیں۔کانفرنس میں منظور ہونے والی قرار دادوں میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ میں مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے ایک مستقل کمیٹی ’’القدس کمیٹی‘‘ کا قیام عمل میں لایا جائے۔
کانفرنس نے متفقہ طور پر غزہ سمیت پورے فلسطین کے مظلوم و مستضعف عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ ہم تا آخر ان کے حق کی حمایت میں ثابت قدم اور ڈٹے رہیں گے۔ کانفرنس میں شریک سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے متفقہ قرار دادیں منظور کرتے ہوئے کہا کہ یہ کل جماعتی کانفرنس سمجھتی ہے کہ غزہ یا مغربی کنارے کا مسئلہ نہیں بلکہ اصل مسئلہ فلسطین پر ایک نسل پرست دہشت گرد صہیونی تحریک کا ناجائز تسلط اور غاصبانہ قبضہ مسئلہ فلسطین کی جڑ ہے اور اس فاسد جڑ کو اکھاڑے بغیر فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا آج کی یہ کل جماعتی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ فلسطین کی آزاد ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔
آج کی یہ کل جماعتی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ صہیونی دہشت گردوں پر جنگی جرائم کے مقدمات قائم کرکے ان پر عالمی عدالت میں مقدمہ چلاکر سزادی جائے۔ آج کی یہ کل جماعتی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی زندگی گذارنے والے فلسطینیوں کو ان کے اصل وطن فلطین میں فوری طور پر واپس لاکر آباد کیا جائے۔آج کی یہ کل جماعتی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکا، عرب لیگ اور او آئی سی فلسطینیوں کی مدد نہ کرنے پر دنیا کے عوام سے معافی مانگیں اور یہ یقین دلائیں کہ فوری عملی اقدامات کے ذریعے ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کو سخت سزا دیں گے اور فلسطینیوں کے ناقابل تنسیخ حقوق ان کو لوٹائیں گے۔
آج کی یہ کل جماعتی کانفرنس پاکستان کے عوام سے اپیل کرتی ہے کہ عالمی یوم القدس میں بھرپور شرکت کریں اور فلسطین فاؤنڈیشن کے دیگر اجتماعات میں بھی بھرپور شرکت کرکے فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ آج کی یہ کل جامعتی کانفرنس پاکستان کے عوام سے اپیل کرتی ہے کہ صیہونی اقتصادی کمپنیوں کا بائیکاٹ کیا جائے۔
او آئی سی تنظیم کے وہ ارکان جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہوا ہے وہ اپنے ذاتی تعلقات فوراً منقطع کریں اور اپنے سفیراکو واپس بلائیں۔ حکومت پاکستان ملک بھر میں قائم صیہونی اور مغربی اقتصادی کمپنیوں کا فی الفور بائیکاٹ کا اعلان کرے اور ان کمپنیوں کو بند کر دیا جائے، جبکہ ایسے مسلم ممالک جو غاصب اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کئے ہوئے ہیں ان تعلقات کو منقطع کر دیا جائے۔