یروشلم (جیوڈیسک) اسرائیل کی جانب سے یروشلم کے قدیمی حصے میں قائم مسجدالاقصیٰ میں داخلے کے لیے حفاظتی انتظامات کو سخت بنانے پر فلسطینی انتظامیہ نے شدید احتجاج کیا ہے۔ رد عمل میں فلسطینیوں نے اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔
فلسطینی انتظامیہ کے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد صدر محمود عباس نے اعلان کیا کہ جب تک ’قابض طاقت‘ اسرائیل بیت المقدس کے علاقے میں حفاظتی انتظامات میں نرمی نہیں لاتی تل ابیب کے ساتھ روابط اسی طرح منقطع رہیں گے۔ عباس کے مطابق تعلقات کو منجمد کرنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان کوششوں کے ایک جھٹکا ہے، جو وہ مشرقی وسطٰی امن مذاکرات کا تعطّل ختم کرانے کے لیے کر رہے ہیں۔
تاہم یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ کیا اسرائیل اور فلسطین کے مابین دفاعی شعبے کی وہ رابطہ کاری بھی ختم ہو گئی ہے، جس پر ایک طویل عرصے سے ان دونوں ممالک کے عسکری ادارے عمل کرتے آ رہے ہیں۔
اسرائیل نے ماؤنٹ ٹیمپل یا بیت المقدس کے علاقے میں پچاس سال سے کم عمر مسلم مردوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بعد نماز جمعہ کیے جانے والے احتجاج میں تین فلسطینی ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب گزشتہ شب ایک فلسطینی نے خنجر کے ذریعے حملہ کرتے ہوئے تین اسرائیلوں کو ہلاک کر دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ان ہلاکتوں میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے درخواست کی ہے کہ فوری طور پر ایسے اقدامات اٹھائے جائیں، جن سے صورتحال مزید کشیدہ نہ ہو۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ محمود عباس نے اس صورتحال میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطے کرنے کی کوشش کی ہے۔ خبر رساں ادارے ’وفا‘ کے مطابق عباس نے ٹیلیفون پر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر سے بات چیت کی اور انہیں بتایا،’’ حالات انتہائی خطرناک ہو چکے ہیں اور قابو سے باہر ہو سکتے ہیں‘‘۔