پیرس (جیوڈیسک) فرانس کی صدر نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تصفیے کے پر امن حل کے لیے ایک اہم اجلاس کی میزبانی کی، جس میں کئی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق پیرس میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کے لیے منعقد کیے گئے اجلاس کی میزبانی فرانس کے صدر نے کی جس میں خلیجی ممالک کے وزراء خارجہ، سفارت کار، یو این کے نمائندے، عرب لیگ سمیت 20 ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی، تاہم کسی اسرائیل اور فلسطینی حکام نے اس اجالس میں شرکت نہیں کی۔
فرانس کے صدر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا اسرائیل اور فلسطین کے تصفیے کے لیے ایک مشترکہ اجلاس کی اشد اور فوری ضرورت تھی کیوں کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی سے ’’دہشت گردوں‘‘ کو فائدہ پہنچے گا۔
فراسسی صدر کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی سے اُٹھا سکتے ہیں جیسا کہ ہم نے عراق، شام اور لیبیا میں دیکھ چکے ہیں، ایسی صورت حال میں صرف دہشت گردوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔
پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ اور مزید 2 خودکش حملہ آوروں کو شناخت کر لیا گیا اجلاس میں فرانس کی وزیر خارجہ نے بھی خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان روز بہ روز بڑھتی دوریاں امن کے لیے مزاکرات کی کامیابی میں رکاوٹ بنتی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دونوں ممالک کے درمیان تصفیے کی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے،اسے کامیاب بنانا ہے قبل اس کے بہت دیر نہ ہوجائے، اور دہشت گرد اپنی کاروائیاں جاری رکھیں، جس کا خمیازہ ہم سب کو بھگتنا پڑے گا۔
یاد رہے گزشتہ سال نومبر میں پیرس میں دہشت گردوں کے حملوں میں 200 معصوم افراد ہلاک ہوگئے تھے،جس کے بعد سے فرانس امن مزاکرات میں اپنے کردار میں مزید وسعت اور تیزی لایا ہے۔