فلسطین اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت میں جنگی جرائم کے مقدمات دائر کر سکے گا

Palestine

Palestine

نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے فلسطین کی طرف سے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (جرائم کی عالمی عدالت) کی رکنیت حاصل کرنے کی درخواست کو منظور کر لیا ہے جس کے بعد فلسطین اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں جنگی جرائم کے مقدمات دائر کر سکتا ہے۔

بان کی مون کے اس فیصلے سے اسرائیل اور امریکہ کی طرف سے بھرپور مخالفت کے باوجود ہیگ میں قائم عالمی عدالت یکم اپریل کے بعد سے فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم پر مقدمات چلا سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفین یوجرک نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ بان کی مون نے آئی سی سی کے رکن ممالک کو آگاہ کردیا ہے۔ سیکرٹری جنرل نے اس بات کی تصدیق کر لی ہے کہ فلسطین کی طرف سے یہ درخواست قواعد کے مطابق دی گئی تھی۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے آئی سی سی اور دیگر 16 عالمی معاہدوں اور دستاویزات پر دستخط 31 دسمبر کو سلامتی کونسل کی طرف سے ان کی ایک قرار داد رد کیے جانے کے ایک دن بعد کیے تھے۔

امریکہ نے فلسطین کی طرف سے آئی سی سی کی رکنیت حاصل کرنے کی درخواست کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا منفی اثر ہوگا۔ امریکی کانگرنس نے بھی 44 کروڑ ڈالر کی امداد روک لینے کی دھمکی دی ہے۔ گذشتہ برس پچاس دن تک غزہ پر اسرائیل کی فوج کشی کی وجہ سے 2200 فلسطینی شہید ہوگئے تھے جن میں چار سو سے زیادہ بچے بھی شامل تھے۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور کا کہنا ہے کہ فلسطین آئی سی سی میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف اسرائیل کی طرف سے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے بارے میں بھی ایک درخواست دائر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ آئی سی سی میں رکنیت حاصل کرنا مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی فلسطینی حکام کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

عدالت کے رجسٹرار نے فلسطینی دستاویز موصول ہونے کی تصدیق کردی۔ فلسطینی اتھارٹی نے بھی آئی سی سی کا دائرہ کار تسلیم کر لیا ہے۔