فلسطین (اصل میڈیا ڈیسک) اسلامی تعاون تنظیم’او آئی سی’ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن العثیمین نے کہا کہ او آئی سی قضیہ فلسطین اور القدس کو اپنے فورم کا مرکزی تنازع قرار دینے کے اصولی موقف پر قائم ہے۔ اس حوالے سے او آئی سی کا موقف ہے کہ مسئلہ فلسطین تنظیم کی وحدت، اس کی قوت اور مشترکہ ایکشن کا ذریعہ ہے۔ او آئی سی کے تمام ارکان کا مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل، فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز تسلط کے خاتمے اور فلسطینی قوم کےتمام آئینی اور مسلمہ حقوق کی فراہمی پر اتفاق ہے۔
ایک بیان میں یوسف العثیمین نے کہا کہ ‘او آئی سی’ نے قضیہ فلسطین کے حل کے لیے صلاح مشورہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس حوالے سے سنہ 2002ء میں پیش کردہ عرب امن فارمولہ بھی اس کے پلیٹ فارم پر موجود ہے۔ او آئی سی کے زیراہتمام کئی سربراہ کانفرنسیں، وزارت خارجہ کی سطح پر کانفرنسیں اور دیگر تزویراتی اقدامات کیے گئے ہیں جن میں عرب ۔ اسرائیل تنازع کے منصفانہ حل پر زور دیا گیا ہے۔
‘او آئی سی’ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم خطے میں دیر پر امن کے قیام کے لیے مسئہ فلسطین کے عالمی قوانین، بین الاقوامی قراردادوں کی روشنی، عرب امن فارمولے اور دو ریاستی حل کے مطابق تنازع کے حل پر زور دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے حقوق کا ناقابل تصرف ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کا حق واپسی، فلسطینی قوم کا حق خود ارادیت اور سنہ 1967ء کے مقبوضہ علاقوں پر آزاد اور مکمل طور پر خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام فلسطینیوں کے دیرینہ حقوق اور ان کے مطالبات ہیں۔ انہیں کسی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
بیان میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینی اراضی کے یک طرفہ الحاق کے اقدامات ، یہودی بستیوں کی تعمیر اور فلسطینی اراضی پر قبضے کو غیرآئینی اور ناجائز قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی فلسطینی اراضی کی آئینی، اور سیاسی حیثیت کو تبدیل کرنے اور صہیونی ریاست کے ذریعے دو ریاستی حل کو تباہ کرنے اجازت نہیں دے گی۔