عید الفطر ہمارے لئے خوشیوں، محبتوں اور اللہ تعالی کی بیش قیمت برکات کا پیغام لاتی ہے یہ عید ایک ماہ کی اُس تربیت کی تکمیل کا دِن بھی ہے جو رمضان المبارک کے دوران ہمارے مسلمان بہن بھائیوں کو حاصل ہوتی ہے جس میں وہ روزہ،دُعا اور خیراتی کاموں میں انسانی بھلائی کے کام سر انجام دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ثواب حاصل کرتے ہیں عید الفطر ایک دفعہ پھر ایسے ماحول میں منائی جا رہی ہے جب پوری دُنیا کرونا وائرس کی تیسری لہرکی لپیٹ میں ہے اور ہر طرف ڈر خوف، افراتفری، بے چینی اور نا اُمیدی کا سما چھایا ہوا ہے۔ موت کے بادل پوری دنیا پر منڈلا رہے ہیں ہمارا پیارا ملک پاکستان بھی اِس وباء کی لپیٹ میں ہے ہمارے حکومتی اداروں کی کوشش ہے کہ اِس صورتحال میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکے۔ اِس مشکل گھڑی میں جہاں حکومتی اور دیگر ادارے سر گرمِ عمل ہیں وہاں ڈاکٹرز، نرسز،پیرا میڈیکل سٹاف آگے بڑھ کر دُکھی، غمزدہ اور کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال پر مامور ہیں اور وہ اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر انسانیت کی بحالی اور بچاؤ کے لئے دِن رات خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔ ہم اِن سب کو اِس عظیم خدمت پر دِلی خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
آئیں عید کی خوشیاں مناتے ہوئے ہم پاکستانی قوم کی حیثیت سے تہیہ کریں کہ ہم سب مل جل کر کرونا وائرس کا مقابلہ کریں گے اور بھوکے،پیاسے، دُکھی اور غمزدہ، بے روزگار، بے سہارا اور ضرورت مند لوگوں کی مدد اور خدمت کریں گے اور اس عید الفطر کے مُبارک تہوار کے موقع پر دُعا مانگیں کہ ہم سب باہم مل کر پاکستان میں اَمن و سلامتی، بھائی چارے اور انسانی محبت کو فروغ دیں گے اور اِس کی خوشحالی اور ترقی کے لئے ہمیشہ کام کرتے رہیں گے جبکہ رمضان المبارک کے بابرکت ماہ میں قبلہ اوّل مسجد اقصیٰ اور غزہ میں اسرائیل کی بمباری کھلی دہشتگردی ہے نہتے مظلوم فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے عالمی برادری خصوصاً اسلامی دنیا کی خاموشی شرمندگی کا باعث ہے۔
اسرائیل کی فلسطینیوں پر بمباری اور غنڈا گردی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اگر ایسے مظالم کسی غیر مسلم ملک پر ہوتے تو پوری دنیا میں آگ لگی ہوتی لیکن یہاں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے اس لیے پوری دنیا خاموش ہے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی دہشت گردی دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے اسلامی ممالک کو اسرائیلی دہشت گر دی کی صرف مذمت نہیں بلکہ عملی اقدامات کر نا ہوگا اسرائیلی دہشت گردی پر خاموش رہنے والے بھی مجرم ہوں گے تاریخ انکو کبھی معاف نہیں کر یگی انسانی حقوق کی تنظیموں کو اسرائیلی دہشت گردی کا نوٹس لینا چاہیے اور اسرائیل کے مظالم کو فوری طور پر بند کروایا جائے۔ 48سے زائد فلسطینیوں کا قتل بدتر ین اسرائیلی دہشت گردی کا ثبوت ہے وقت آچکا ہے کہ اسلامی ممالک ہر روز اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کر کے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر سکتے بلکہ اسرائیل کی دہشت گردی کو روکنے اور مظلوم فلسطینیوں کو اسرائیل کے مظالم سے بچانے کے لیے متحد ہوکر عملی اقدامات کر نا ہوں گے مگر بدقسمتی سے اقوام متحد ہ سمیت تمام عالمی ادا رے بھی اسرائیل کی دہشت گردی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
مسجد اقصٰی و بیت المقدس کی بے حرمتی اور نہتے فلسطینیوں پر انسانیت سوز مظالم ناقابل قبول ہیں اسرائیلی فوج کی بزدلانہ کارروائی مذہبی آزادیوں اور دینی حریت پر حملہ ہے انسانی حقوق اور مذہبی آزادیوں کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیمیں اور ادارے فی الفور آواز اٹھائیں اور متحرک ہو کر عملی اقدامات کا آغاز کریں اسلامی ممالک کی تنظیم کو فوری، موثر اور مربوط اقدامات اٹھانے کے ساتھ سعودی عرب، ترکی، ایران، تیونس، ملائیشیا اور دیگر اسلامی ممالک مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہیں مسجد اقصی کے مقدس مقام پر عبادت، فلسطینیوں کے بنیادی حقوق میں سے ایک ہے اور ان کے اظہار رائے کی آزادی اور اجتماعی تقاریب کے انعقاد کا ایک لازمی جزو ہے، جس کی صیہونی ریاست نے بدستور خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ سرائیل تمام عالمی قوانین کو پاؤں تلے روند کر فلسطین میں آگ اور خون کاوحشیانہ کھیل کھیل رہا ہے معصوم بچوں اورخواتین کو نشانہ بنا کر اسرائیل نے بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی ہیں عالمی برادری کو اسرائیل کی جارحیت کافوری نوٹس لینا چاہیے نہتے فلسطینیوں کو طاقت کے نشے میں مدہوش دشمن سے بچانے کیلئے عالمی برادری کوفوری طورپر عملی کردار ادا کرنا پڑے گا اسرائیلی ظلم و ستم کو روکنے کیلئے عالمی برادری کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
اسرائیلی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ غفلت کے مترادف ہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے اور اسرائیل کو اس ظلم سے نہ صرف روکا جائے بلکہ اقوام متحدہ اپنی قرار دادوں پر عمل بھی کروائے ٹرمپ نے امریکیوں سے دھوکا کیا ہم جوبائیڈن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تل ابیب اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو واپس لیں اسکے ساتھ ساتھ مسلم حکمران جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کیاہے وہ بھی اپنا فیصلہ واپس لیں اور فوری طور پر او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلا کر فلسطینیوں کے ساتھ غیر متزلزل حمایت اور ان کی پشت پناہی کا اعلان کیا جائے اب بھی وقت ہے کہ ہمیں کشمیر، فلسطین،افغانستان پر مسلمہ دوٹوک قومی حکمت عملی اپنانی چاہییامریکہ سمیت سبھی ٹھیکیداروں کو چاہیے کہ اگر وہ دنیا میں امن اور استحکام چاہتے ہیں تو اسرائیل کو فوری طور پر دہشت گردی سے روکاجائے اور فلسطینی عوام کو بنیادی انسانی حقوق اور آزادی دی جائے جو بھی اسرائیل کی اس دہشت گردی پر خاموش رہے گا وہ بھی فلسطینیوں کا مجرم ہی ہو گا۔
پاکستان اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کیساتھ کھڑا ہے اور ان کی تحریک آزادی کے لیے پوری دنیا میں آواز بلند کر یں گے اور انشاء اللہ وہ وقت بھی آئے گا جب اسرائیل کے مظالم کا خاتمہ ہوگا او ر فلسطین میں آزادی کا سورج نکلے گا فلسطینی عوام جس جرات کیساتھ دشمن کا مقابلہ کر نیوالی فلسطینی عوام کو سلام پیش کرتے ہیں پاکستان اسرائیل کو ایک ناجائز اور غاصب طاقت سمجھتا ہے اور اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا پاکستان اپنے قیام کے ابتدائی ایام سے لے کر آج کے دن تک فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑا ہے وزیر اعظم عمران خان کابھی واضح اور اصولی موقف یہی ہے کہ پاکستان اسرائیل کو ایک ناجائز اور غاصب طاقت سمجھتا ہے اور اسے کبھی تسلیم نہیں کریگا فلسطینیوں نے اسرائیل کوجو جواب دیاہے اس پر ہم فلسطینیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ عید الفطر کی خصوصی دعاؤں میں بیت المقدس کے مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہیے جو اس وقت اسرائیل کے بدترین جبر کا سامنا کررہے ہیں اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبرو تشدد کا شکار کشمیری ماؤں، بہنوں، بھائیوں کو بھی دعاؤں میں یاد رکھناچاہیے جو 73برس سے ایک غاصب طاقت بھارت کے جبر کا شکار ہیں اور ان کے قائدین کو جیلوں میں قتل کیا جارہا ہے یا انہیں سلو پوائزنگ سے موت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔