قاہرہ (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ مشرق وسطیٰ کے امن منصوبے ‘ڈی آف دی سنچری’ کو مسترد کرتے ہوئے امریکا اور اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات ختم کر دیے ہیں۔
فلسطینی صدر نے یہ اعلان ہفتے کے روز قاہرہ میں عرب لیگ کے ایک روزہ ہنگامی اجلاس کے دوران کیا جبکہ عرب لیگ نے ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت میں فلسطینیوں کی حمایت کی ہے۔
امریکی صدر کے منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلائے گئے عرب لیگ کے اجلاس میں صدر محمود عباس نے بتایا ’ہم نے دوسرے فریق اسرائیل کو آگاہ کر دیا ہے کہ ان کے اور امریکا کے ساتھ سکیورٹی سمیت کسی بھی طرح کے تعلقات نہیں رکھے جائیں گے۔
تاہم اسرائیلی حکام نے ان کے اس بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ منگل کے روز ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے مشرقِ وسطی امن منصوبے میں ایک محدود فلسطینی ریاست اور مقبوضہ مغربی کنارے پر آباد بستیوں پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
فلسطینی صدر نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے فون پر ٹرمپ کے ساتھ اس منصوبے پر بات کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اس منصوبے کے مطالعہ کے لیے اس کی کاپی وصول کرنے سے بھی انکار کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں فون پر ان سے بات کروں لیکن میں نے کہا نہیں، اور یہ بھی کہا کہ وہ مجھے ایک خط بھیجنا چاہتے ہیں لیکن میں نے انکار کر دیا۔
فلسطینی صدر نے مزید کہا ’میں اپنی تاریخ میں یہ بات ریکارڈ نہیں کراؤں گا کہ میں نے یروشلم کو بیچ دیا۔
قاہرہ میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ یہ منصوبہ فلسطینیوں کی خواہشات پر پورا نہیں اترتا اور عرب لیگ اس منصوبے پر عمل درآمد میں امریکا کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی۔
عرب لیگ کا کہنا ہے کہ سنہ 2002ء میں عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ امن روڈ میپ ہی مشرق وسطیٰ کے تنازع کا مناسب حل ہے۔ امریکا سمیت عالمی طاقتوں کو اس امن پلان کو قبول کرنا ہوگا۔