فلسطینی مکانات مسماری کے ظالمانہ اسرائیلی اقدام کی عالمی تحقیقات کی کوششیں

Palestinian Houses Destroyed

Palestinian Houses Destroyed

بیت المقدس (جیوڈیسک) فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ عالمی فوج داری عدالت میں فلسطین میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مکانات کی مسماری کے ظالمانہ اقدامات کی عالمی تحقیقات کے لیے کوششیں کررہی ہے۔

فلسطینی وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ جنوب مشرقی بیت المقدس کے علاقے صور باھر میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے اسرائیلی فیصلے پرعمل درآمد روکنے کے لیے تل ابیب پرمختلف اطراف سے دبائو ڈالا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں فلسطین نے عالمی عدالت انصاف سے بھی رابطہ کیا ہے۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ صور باھر کے متاثرہ فلسطینیوں اور گھروں کی مسماری کے خطرے کاسامنا کرنے والے شہریوں‌ نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی جسے مسترد کردیا گیا ہے۔ صہیونی ریاست کی عدالت کی طرف سے صور باھر کی وادی الحمص کالونی میں فلسطینیوں کے 16 گھروں کی مسماری روکنے کی درخواست دی گئی تھی۔ اس کالونی میں فلسطینی گھروں کی تعداد ایک سو سے زاید ہے.

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے عدالتی نظام نے ثابت کیا ہے کہ وہ صہیونی استعماری نظام کا ایک حصہ ہے جو انصاف اور قانون نہیں بلکہ صہیونی ریاست کے جرائم کو تحفظ دینے کے لیے قائم کیا گیا ہے.

بیان میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس اور اس کے مضافات سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور ان کے مکانات کی مسماری کے پیچھے اصل سازش واضح ہے۔ اسرائیل بیت المقدس میں فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرکے انہیں وہاں سے نکلنے پرمجبور کررہا ہے۔

فلسطینی حکومت نے بیت المقدس اور فلسطین کےدوسرے علاقوں میں مکانات مسماری کے نسل پرستانہ صہیونی طرز عمل پرعالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کی بھی شدید مذمت کی اور مکانات مسماری کو جنیوا معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی حکام نے بیت المقدس میں صور باھر کے مقام پرفلسطینیوں کے 16 مکانات کو غیرقانونی قرار دے کر انہیں مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔ فلسطینیوں‌نے مکانات مسماری روکنے کے لیےاسرائیلی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا مگر عدالت نے بھی ان کی درخواست مسترد کردی ہے۔ عدالتی فیصلہ آنے کےبعد اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے کل اتوار کو وادی حمص کالونی کا گھیرا کیا۔