رام اللہ (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطینی صدر محمود عباس نے مئی میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات سے قبل اظہاررائے کی آزادی کے احترام کے ضمن میں ایک فرمان جاری کیا ہے۔
مصر کی میزبانی میں حال ہی میں مذاکرات میں حصہ لینے والے فلسطینی دھڑوں نے اظہاررائے کی آزادی کے تحفظ کی ضرورت پر زوردیا تھا۔صدر عباس کے نئے فرمان سے پندرہ سال کے بعد انتخابات کے انعقاد کے بارے میں بعض شکوک تو دور ہوئے ہیں لیکن ابھی مختلف فلسطینی دھڑوں کے بہت سے تحفظات دور نہیں کیے گئے ہیں۔
نئے صدارتی فرمان کے تحت غرب اردن اور غزہ میں اظہار رائے کی آزادی اور سیاسی وابستگی کی بنا پر پولیس کو کسی شخص کو گرفتار کرنے سے روک دیا گیا ہے۔فلسطینی صدر نے ان دونوں وجوہ کی بنا پر گرفتار کیے گئے تمام افراد کی رہائی کا حکم دیا ہے۔
فلسطینی علاقوں میں 22 مئی کو قانون ساز اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوں گے۔2006ء کے بعد غرب اردن اور غزہ میں یہ پہلے انتخابات ہوں گے۔تب فلسطینی جماعت حماس نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس کی حکومت کو اختیارات نہیں دیے گئے تھے جس کے بعد اس نے غزہ میں غرب اردن سے الگ تھلگ اپنی حکومت قائم کر لی تھی اور صدر محمود عباس کی جماعت فتح کے حامیوں کو وہاں سے نکال باہر کیا تھا۔
اس کے بعد گذشتہ چودہ سال کے دوران میں حماس اور فتح نے ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کارروائیاں جاری رکھی ہیں اور غرب اردن میں فلسطینی اتھارٹی نے حماس کے حامیوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ غزہ میں حماس اپنی حریف فتح کے حامیوں کے خلاف کارروائی کرتی رہی ہے۔