اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) عرب اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں اسرائیلی خفیہ ادارے’موساد’ کے چیف یوسی کوھن اور فوج کی سدرن کمان کے سربراہ ھرٹزی ھلیوی کے دورہ قطر کے بعد ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔
ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی موساد کے سربراہ اور جنرل ھلیوی نے دو ہفتے قبل دوحا کا دورہ کیا جہاں انہوں نے 24 گھںٹے قیام کیا تھا۔ ان کے اس دورے کا مقصد قطر کو غزہ کے علاقے میں حماس کی مالی مدد جاری رکھنے پر قائل کرنا تھا کیونکہ دوحا نے حماس کی مدد کم کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
اسرائیلی عہدیداروں کے دورہ قطر کے بعد فلسطینی حلقوں کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حماس قطری ڈالروں کی چکا چوند میں اپنے ضمیر کا سودا کرچکی ہے۔ دوحا حماس کو پیسے کے ذریعے دبائو میں رکھنا چاہتا ہے تاکہ القدس کے اسرائیل سے الحاق، اسے یہودیانے اور فلسطینی اراضی میں یہودی آباد کاری جیسے دو اہم مسائل کو ایک قومی قضیے سے نکال کر صرف خوراک اور ادویات کا مسئلہ بنانا ہے۔
قطر غزہ کی پٹی میں حماس کی مالی مدد جاری رکھ کر ایک طرف القدس پر اسرائیلی ریاست کے قبضے کو مضبوط کرنے میں ان کی مدد کررہا ہے اور دوسری طرف فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کی خلیج کو مزید گہرا کرنے میں ملوث ہے۔
فلسطین میں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ دوحا کے اسرائیل کے لیے سیاسی تحائف تل ابیب کو زمین پراپنی کامیابیوں کو یقینی بنانے کا موقع فراہم کررہے ہیں۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں سکون چاہتا ہے جب کہ حماس کو پیسے کی ضرورت ہے۔ دونوں کی یہ ضرورت قطر پوری کر رہا ہے۔
سابق اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے کہا ہے کہ موساد کے چیف یوسی کوھن اور فوجی افسر کے دوحا دورے کا مقصد یہ تھا کہ قطر حماس کی مدد جاری رکھے۔ اسرائیلی عہدیداروں نے قطر کو قائل کیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کو ماہانہ 15 ملین ڈالر کی مدد جاری رکھے۔
لائبرمین نے اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دو ہفتے پہلے موساد کے سربراہ اور سدرن کمانڈ (اسرائیلی فوج کے کمانڈر جنرل ہرزی حلیوی) نے نیتن یاہو کی ہدایت قطر کا دورہ کیا۔ انہوں نے 30 مارچ کے بعد بھی قطر کو حماس کو رقوم کی فراہمی جاری رکھنے کی درخواست کی۔ کیونکہ دوحا نے 30 مارچ کے بعد غزہ میں حماس کو فنڈز کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسرائیلی لیڈر نے مزید کہا کہ مصر اور قطر حماس سے ناراض ہیں اور اس سے تعلقات منقطع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اچانک نیتن یاہو حماس کے محافظ کے طور پر سامنے آئے جیسے حماس کوئی ماحولیاتی تنظیم ہے۔ لائبرمین نے نیتن یاھو کی پالیسیوں کو دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے مترادف قرار دیا۔
العربیہ کے نامہ نگار کے مطابق اسرائیل کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے ‘موساد’ کے سربراہ یوسی کوہن اور اسرائیلی فوج میں جنوبی علاقے کے کمانڈر ، ہرٹز ہلیوی نے فروری کے اوائل میں دوحہ کا خفیہ دورہ کیا تھا۔ یہ دورہ 24 گھنٹوں تک جاری رہا۔
نامہ نگار کے مطابق موساد کے سربراہ کا دوحا کا یہ دورہ چھ ماہ میں دوسرا واقعہ ہے۔ نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی وفد نے دوحا سے حماس کے لیے ماہانہ مالی امداد کے لیے 15 ملین ڈالر مانگے ہیں۔