غزہ (جیوڈیسک) اسرائیل نے 24 گھنٹے کے لیے حملے روکنے کا اعلان کیا جسے حماس نے مسترد کر دیا۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 1033 ہو گئی ہے۔ جبکہ 42 فوجیوں سمیت مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد 45 ہو گئی ہے۔ سرحدی علاقے بیت حنون پر بم باری کے نتیجے میں پوری کی پوری بستی کھنڈر میں تبدیل ہوچکی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان 12 گھنٹوں کی جنگ بندی کے دوران جب جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے رہائشی بچا کھچا سامان اور پیاروں کی تلاش میںگھروں کو لوٹے تو ملبے کے ڈھیر ،اجڑے مکانات اور وحشت ناک مناظر نے ان کا استقبال کیا ۔جہاں کبھی ان کے بچے اچھلتے کودتے تھے، درختوں پر پھول کھلتے اور چرند پرند چہچہاتے تھے، وہاں اب موت کی خاموشی ہے،اسرائیلی درندگی کے باعث ہنستے بستے علاقے قبرستان میں بدل گئے ہیں ۔لگتا ہی نہیں کہ یہاں کبھی زندگی آباد تھی۔
سرکاری حکام کے مطابق بم باری کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد عمارات تباہ ہوچکی ہیں، علاقے میں موجود تمام درخت برباد اور مویشی بھی ہلاک ہوچکے ہیں اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ در بدر ہوئے ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوران امدادی کارروائیوں میں اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والی عمارتوں کے ملبے سے147 لاشیں برآمد ہوئی ہیں جبکہ حکام کو خدشہ ہے کہ ابھی مزید لاشیں ملبے تلے موجود ہیں۔ دوسری جانب حماس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں عارضی جنگ بندی میں توسیع کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے اسرائیل پر راکٹ حملے دوبارہ شروع کردیے ہیں۔اس سے قبل ہفتے ہی کو غزہ کی صورتِ حال پر غور کے لیے پیرس میں مشاورتی اجلاس ہوا۔
جس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے علاوہ برطانیہ، جرمنی، اٹلی، قطر، ترکی اور فرانس کے وزرائے خارجہ شریک تھے۔اجلاس محض نمائشی ثابت ہوا ۔جس میں وزرائے خارجہ نے اسرائیل اور حماس سے جنگ بندی میں توسیع کی اپیل کی گئی جسے وہ پہلے بھی کئی بار ہوا میں اڑا چکا ہے۔